اپنے ایک انٹرویو میں احمد ابو الغیط کا کہنا تھا کہ عرب ممالک مسئلہ فلسطین سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کو خریدنے اور وہاں سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے منصوبے پر عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل "احمد ابو الغیط" نے کہا کہ امریکی صدر فلسطینیوں کے حقوق کو دبانا چاہتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرامپ یا کوئی اور بھی غزہ کو نہیں خرید سکتا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار عرب چینل العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر احمد ابو الغیط نے کہا کہ عرب ممالک مسئلہ فلسطین سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ چاہتے ہیں کہ عرب ممالک اُن کے منصوبے کے خلاف کوئی لائحہ عمل بنائیں۔ ہم مستقبل قریب میں عرب ممالک کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں امریکی صدر کی ان خواہشات کا توڑ تلاش کریں گے۔ واضح رہے کہ عرب ممالک کا یہ اجلاس فلسطینی گروہوں کے درمیان اتفاق رائے اور فلسطین کی عالمی و عربی حمایت کے لئے منعقد کیا جا رہا ہے۔ عرب لیگ کے سربراہ نے کہا کہ ہمارا صرف فلسطینی اتھارٹی سے رابطہ ہے اور حماس سے ہمارا کوئی ربط نہیں۔ احمد ابو الغیط نے کہا کہ اگر فلسطینی مفادات کی بات ہو تو حماس کو پیچھے ہٹ جانا چاہئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: احمد ابو الغیط کہ عرب ممالک نے کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے انہیں قطر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے اسرائیلی حملے کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا۔

ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے حملے سے کچھ دیر قبل امریکی صدر کو اطلاع دی تھی۔ تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو اس وقت آگاہ کیا گیا جب میزائل پہلے ہی داغے جا چکے تھے جس کے باعث صدر ٹرمپ کو فیصلے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مجھے نہیں بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اب قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا۔

اسرائیل نے گزشتہ ہفتے قطر میں حماس کے سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا تھا جس کی مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے کشیدہ خطے میں مزید تناؤ بڑھا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا اسرائیل اور قطر دونوں کا اتحادی ہے جبکہ دوحہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی

غزہ پر اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، پوری آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور قحط کی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔ متعدد ماہرین اور انسانی حقوق کے ماہرین نے اسے نسل کشی قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی عوام کے لیے تعاون، صحت کے شعبے میں معاہدہ طے
  • کراچی: سیلاب، کرپشن اور جعلی ترقی کے منصوبے
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • کیا ہم اگلی دہائی میں خلائی مخلوق کا سراغ پا لیں گے؟
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
  • اسلام آباد ریڈ زون کے داخلی راستوں پر ڈائیورشنز، شہری کونسا متبادل راستہ استعمال کرسکتے ہیں؟
  • اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • اقوامِ متحدہ میں دو ریاستی حل کی قرارداد
  • قطر اور فلسطین کے ساتھ بنگلہ دیش کا غیر متزلزل اظہار یکجہتی، اسرائیل کو نکیل ڈالنے کا مطالبہ
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی