آئی ایم ایف نے سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار کردیا ، اثاثوں کی ڈکلیئریشن سے متعلق قانون سازی اب فروری کے بعد ہوسکے گی۔

تفصیلات کے مطابق سرکاری افسران کے اثاثہ جات ڈیکلیریشن کے لئے آئی ایم ایف سے مزید مہلت کی درخواست مسترد ہوگئی۔ذرائع نے بتایا کہ سرکاری افسران کے اثاثوں کو ڈکلیئر کرنےکیلئےمسودے پرمشاورت شروع کردی گئی، سول سرونٹ ایکٹ سے ترمیمی ڈرافٹ فروری میں ہی آئی ایم ایف کوفراہم کیا جائے گا۔

حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اثاثوں کی ڈکلیئریشن سے متعلق قانون سازی اب فروری کے بعد ہوسکے گی۔آئی ایم ایف تکنیکی وفد کی کابینہ ڈویژن، پی ایم آفس، وزارت خزانہ اور وزارت قانون میں ملاقاتیں ہوئیں، ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ سے شرائط کے مطابق بینچ مارک مکمل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

ایکٹ میں ترامیم کے تحت بچوں کے تعلیمی ادارے تک بتانا تک بھی لازمی شرط میں شامل ہیں ، گھر کی آمدن کے ذرائع، میاں بیوی دونوں کے اثاثے بھی ایسٹ ڈکلیئر کا حصہ ہے۔ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ ترمیم کے تحت پاور آف اٹارنی تک کی معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی تاہم متعلقہ حکام نے وفد سے معلومات کی پبلک رسائی میں نرمی کی درخواست بھی کی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سرکاری افسران کے ا ئی ایم ایف

پڑھیں:

زیلنسکی نے روس میں حکومت تبدیل اور اثاثے ضبط کرنے اپیل کردی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس میں حکومت (ریجیم) کی تبدیلی ضروری ہے تاکہ یوکرین اور اس کے ہمسایہ ممالک کو مبینہ روسی جارحیت سے بچایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ نے روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے 10 سے 12 دن کی مہلت دی

انہوں نے فن لینڈ میں ہیلسنکی+50 کانفرنس میں ورچوئل خطاب کے دوران کہا کہ دنیا روس کو جنگ روکنے پر مجبور کر سکتی ہے، لیکن اگر روس میں حکومت نہ بدلی گئی تو وہ جنگ کے بعد بھی ہمسایہ ممالک کو غیر مستحکم کرتا رہے گا۔

زیلنسکی نے مغربی ممالک سے مطالبہ کیا کہ روسی اثاثے صرف منجمد کرنے کے بجائے مکمل طور پر ضبط کیے جائیں اور ان اثاثوں کو یوکرین کے دفاع کے لیے استعمال کیا جائے۔

روس کا ردعمل

روسی حکومت نے زیلنسکی کے ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ یورپی یونین روس مخالف جذبات اور عسکری جنون میں مبتلا ہو چکی ہے، اور مغرب کی پالیسیاں ہی یوکرین جنگ کا سبب بنیں۔

روس کے مطابق وہ امن مذاکرات کے لیے تیار ہے اور حالیہ مہینوں میں یوکرین کے ساتھ کئی دور کی بات چیت بھی ہو چکی ہے۔

تاہم ماسکو کا مؤقف ہے کہ یوکرین اور اس کے حمایتی ممالک جنگ کے اصل اسباب اور زمینی حقائق کو تسلیم نہیں کرنا چاہتے۔

زیلنسکی کی آئینی حیثیت پر سوال

روس نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ زیلنسکی کا صدارتی عہدہ قانونی طور پر ختم ہو چکا ہے کیونکہ ان کی پانچ سالہ مدت مئی 2024 میں مکمل ہو گئی تھی۔

 تاہم زیلنسکی نے مارشل لا کے نفاذ کا حوالہ دیتے ہوئے نئے انتخابات نہیں کرائے۔

روسی حکام نے اشارہ دیا ہے کہ مستقبل میں زیلنسکی کے دستخط شدہ معاہدے قانونی چیلنج کا سامنا کر سکتے ہیں، کیونکہ اصل اختیار اب یوکرینی پارلیمنٹ کے پاس ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکراتی کوششیں جاری ہیں، لیکن دونوں طرف سے اعتماد کا فقدان برقرار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • محمد نواز شریف اور وزیراعلی مریم نواز سے یو اے ای کے سفیر کی ملاقات، دو طرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے پر تبادلہ خیال
  •  15 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لینے والا کلرک لیکن 24 گھروں، کروڑوں کے اثاثوں کا مالک
  •  پیکٹا افسران کے مالی اختیارات میں اضافہ
  • ٹرمپ نے روس کو یوکرین سے جنگ بندی کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی
  • زیلنسکی نے روس میں حکومت تبدیل اور اثاثے ضبط کرنے اپیل کردی
  • پنجاب حکومت کا اشیا کی قیمتوں پر قابو پانے کیلئے نئی وزارت تشکیل دینے کا فیصلہ
  • پاک امریکا تجارتی معاہدہ  اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوگا، وزارت خزانہ
  • سرکاری حج ساڑھے 11 لاکھ سے ساڑھے 12 لاکھ روپے تک ہوگا، حج پالیسی منظور
  • سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل یاد رکھیں کہ وہ سرکاری ملازم ہیں، بڑے بڑے افسران کو میں نے روتے دیکھا ہے: عمر ایوب
  • مالی فراڈ کے واقعات؛ ملک بھر کے کال سینٹرز کیلئے لائسنس لازمی قرار دینے کا فیصلہ