آئی ایم ایف کا سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف نے سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار کردیا ، اثاثوں کی ڈکلیئریشن سے متعلق قانون سازی اب فروری کے بعد ہوسکے گی۔
تفصیلات کے مطابق سرکاری افسران کے اثاثہ جات ڈیکلیریشن کے لئے آئی ایم ایف سے مزید مہلت کی درخواست مسترد ہوگئی۔ذرائع نے بتایا کہ سرکاری افسران کے اثاثوں کو ڈکلیئر کرنےکیلئےمسودے پرمشاورت شروع کردی گئی، سول سرونٹ ایکٹ سے ترمیمی ڈرافٹ فروری میں ہی آئی ایم ایف کوفراہم کیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اثاثوں کی ڈکلیئریشن سے متعلق قانون سازی اب فروری کے بعد ہوسکے گی۔آئی ایم ایف تکنیکی وفد کی کابینہ ڈویژن، پی ایم آفس، وزارت خزانہ اور وزارت قانون میں ملاقاتیں ہوئیں، ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ سے شرائط کے مطابق بینچ مارک مکمل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
ایکٹ میں ترامیم کے تحت بچوں کے تعلیمی ادارے تک بتانا تک بھی لازمی شرط میں شامل ہیں ، گھر کی آمدن کے ذرائع، میاں بیوی دونوں کے اثاثے بھی ایسٹ ڈکلیئر کا حصہ ہے۔ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ ترمیم کے تحت پاور آف اٹارنی تک کی معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی تاہم متعلقہ حکام نے وفد سے معلومات کی پبلک رسائی میں نرمی کی درخواست بھی کی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرکاری افسران کے ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
ایران کو صیہونی حکومت کے حملے کا جواب دینے کا قانونی اور جائز حق حاصل ہے، ایرانی وزارت خارجہ
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس حملے کے تمام خطرناک نتائج کی ذمہ داری صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں پر عائد ہوگی۔ اسرائیل کا یہ حملہ امریکہ کی اجازت اور ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں تھا، اس لیے امریکہ کو بھی اس کے نتائج کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کی وزارت خارجہ نے صہیونی جارحیت پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جوابی حملے کو قانونی حق قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج صبح صہیونی حکومت نے ایران کی قومی خود مختاری اور جغرافیائی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، تہران اور کچھ دیگر شہروں میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ جس میں دفاع، علم اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملک کی خدمت کرنے والے کچھ افراد شہید ہوگئے۔ وزارت خارجہ ان شہداء کی قربانی پر رہبر انقلاب اسلامی اور ایرانی عوام کو تعزیت و مبارک باد پیش کرتی ہے۔ یہ حملہ اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر 2 کی صریح خلاف ورزی اور ایران پر کھلی جارحیت ہے۔ اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51 کے تحت ایران کو اس حملے کا جواب دینے کا قانونی اور جائز حق حاصل ہے، اور ایران کی مسلح افواج وقت اور طریقہ خود طے کرکے جواب دیں گی۔
ایران جو اقوام متحدہ کے بانی رکن ممالک میں سے ہے، سلامتی کونسل کو یاد دلاتا ہے کہ اس کی ذمہ داری ہے کہ فوری طور پر عالمی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے اس حملے کے خلاف اقدام کرے۔ ایران تمام اقوام متحدہ کے رکن ممالک، خاص طور پر اسلامی، علاقائی اور غیر وابستہ تحریک کے رکن ممالک سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اس بزدلانہ حملے کی فوری مذمت کریں گے اور اجتماعی طور پر ایسا قدم اٹھائیں گے جو اس طرح کی جنگی مہم جوئی کو روکے، کیونکہ یہ حملہ عالمی امن کے لیے ایک شدید خطرہ ہے۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اس حملے کے تمام خطرناک نتائج کی ذمہ داری صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں پر عائد ہوگی۔ اسرائیل کا یہ حملہ امریکہ کی اجازت اور ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں تھا، اس لیے امریکہ کو بھی اس کے نتائج کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔