Jasarat News:
2025-09-17@23:13:00 GMT

حنیف گوہر کو 2025میں ٹریڈ باڈیز کے مجوزہ انتخابات پر تشویش

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

حنیف گوہر کو 2025میں ٹریڈ باڈیز کے مجوزہ انتخابات پر تشویش

کراچی (کامرس رپورٹر)ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈڈیولرز (آباد)کے سابق چیئرمین،وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) کے سابق سینئر نائب صدر اور یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے رہنما اور UBG سدرن ریجن کے سیکرٹری جنرل محمد حنیف گوہرنے، 2025-26 کی دو سالہ مدت کے لیے ستمبر 2024 میں ہونے والے حالیہ انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے، 2025 میں تجارتی باڈی کے مجوزہ انتخابات کے انعقاد کی سختی سے مخالفت کردی۔انہوں نے کہا کہ مختصر مدت کے اندر نئے انتخابات کرانے کا فیصلہ استحکام اور تسلسل کو نقصان پہنچاتا ہے اور تجارتی تنظیموں کے اندر موثر حکمرانی میں خلل ڈالتا ہے۔ گذشتہ ہونے والے انتخابات شفاف اور اِن کا انعقاد تمام تر قانونی طریقہ کار اختیار کرنے کے بعد کیا گیا۔ 2025 میں نئے انتخابات کا انعقاد تجارتی اداروں کے دو سالہ پروگرام کو متاثر کرے گا، جس سے اقتصادی اور کاروباری ترقی کے اقدامات سے توجہ ہٹ جائے گی۔ دوبارہ انتخاب غیر ملکی شراکت داری پر بھی اثر ڈالے گا، غیر یقینی صورتحال پیدا کرے گا اور کاروباری تعلقات کو خطرے میں ڈالے گا۔ مزید برآں، متواتر انتخابات لاگت میں اضافے کا باعث بنیں گے، تجارتی اداروں اور ان کے اراکین پر بوجھ پڑے گا۔ یہ بالآخر مجموعی کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا، اقتصادی ترقی اور ترقی میں رکاوٹ بنے گا۔حنیف گوہر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ دوبارہ غور کرے اور منتخب نمائندوں کو معاشی سرگرمیوں میں حصہ ڈالتے ہوئے اپنی مدت پوری کرنے کی اجازت دے۔ ٹریڈ آرگنائزیشن آرڈیننس میں ترامیم اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کی جائیں۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ حکومتِ وقت سے استقامت، تسلسل اور اقتصادی ترقی کو ترجیح دینے کی درخواست کرتا ہے، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تجارتی ادارے مؤثر طریقے سے کاروباری برادری کی خدمت کر سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-3

 

کوئٹہ(کامرس ڈیسک )عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی کنوینئر سید امان شاہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ غیر موزوں اور عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کے لیے بھی مایوس کن ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ جب مہنگائی کی رفتار کم ہو رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو سہارا دینے کی اشد ضرورت ہے، ایسے میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت اور ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروباری قرضے مہنگے ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مالی بوجھ بڑھنے سے نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ہاؤسنگ، گاڑیاں اور دیگر ضروریات کے لیے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، جس نے معیشت کے مختلف شعبوں پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ سید امان شاہ نے مزید کہا کہ بینکوں کی جانب سے حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں کے حصول سے محروم رہ گیا ہے، جس سے کاروباری ماحول مزید کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور معاشی پالیسی ساز فوری طور پر شرح سود میں کمی کریں، تاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ مانیٹری اور فِسکل پالیسی میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ معیشت کو متوازن ترقی مل سکے۔SMEsاور نوجوان کاروباری افراد کے لیے رعایتی قرض اسکیمیں متعارف کروائی جائیں اور عام صارفین کے لیے بینک فنانسنگ کو سہل اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت محض احتیاط کا نہیں بلکہ جرات مندانہ اور دوراندیش فیصلوں کا ہے۔ اگر معیشت کو سانس لینے کا موقع نہ دیا گیا تو ملک طویل جمود کا شکار ہو سکتا ہے۔ سید امان شاہ نے اعلان کیا کہ وہ جلد معاشی ماہرین، کاروباری شخصیات اور صارفین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک جامع معاشی سفارشات پیکیج تیار کریں گے تاکہ پالیسی سازوں کے سامنے عوامی آواز مؤثر انداز میں پیش کی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ایف پی سی سی آئی کے سینئرنائب صدرثاقب فیاض مگوں پاکستان میں تعینات ملائیشیا کے ہائی کمشنر داتو محمد اظہر مزلان کو شیلڈ پیش کررہے ہیں،حنیف گوہر ، ملائیشیا کے قونصل جنرل ہرمن ہردیناتا احمد، بشیرجان محمد اور دیگر بھی موجود ہیں
  • اقوام متحدہ: 2026 کے مجوزہ بجٹ میں اصلاحات اور 500 ملین ڈالر کٹوتیاں
  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • کراچی چیمبر کے غیر معمولی اجلاس عام کا انعقاد
  • شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ
  • قدرتی وسائل اور توانائی سمٹ 2025 میں پاکستان کی صلاحیت اجاگر کیا جائے گا