پیپلزپارٹی کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ   ملک میں صرف 5 فیصد خواتین سول سروس میں ہیں، خواتین کے حوالے سے بنائے گئے قوانین پر مکمل عمل درآمد نہیں ہورہا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ جنرل ضیا کی آمریت میں خواتین کی جدوجہد اور 12فروری کے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے یہ دن منایا جاتا ہے، جدوجہد ابھی باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل کے قانون کو دو بار تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی، قانون پر مکمل عمل درآمد نہیں ہورہا ہے، مقامی سطح پر قوانین تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شذرہ منصب نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒنے اپنی بہن فاطمہ جناحؒ کو تحریک پاکستان میں شامل کیا تھا، قانون ہم نے بہت بنائے ہیں، لیکن ان پر عمل نہیں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیرت کے نام پر بننے والے قوانین پر ہوم ورک کرنے کی ضرورت ہے، اور خواتین کے حوالے سے بنائے گئے قوانین پر عمل داری کرائی جانی چاہیے۔
سابق چیئرپرسن قومی ادارہ برائے وقار نسواں خاور ممتاز نے کہا ہے کہ اب بھی بہت ساری جگہوں پر کہا جاتا ہے کہ اگر دو عورتوں کی گواہی ہوتو بہتر ہے، ملک میں جو بھی قانون بنتا ہے اس کا مکمل طور پر اطلاق نہیں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل کے خلاف دو بار قانون آچکا ہے، پہلے پوچھا جاتا ہے سمجھوتہ ہوا ہے، ایسے ملزمان چھوٹ جاتے ہیں، قانون سازی میں جلدی کی جاتی ہے، جس کے باعث قوانین میں خامیاں رہ جاتی ہے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر شرکت گاہ فریدہ شہید نے کہا کہ خواتین کے حقوق کا دن ہمارا قومی دن بن چکا ہے، آمریت کے دور میں بہت ساری پابندیاں تھیں، ہم نے جب جلوس نکالا تو پولیس نے گھیرائو کیا ہوا تھا، حبیب جالب نے اپنی نظمیں سنانے لگے تھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خواتین کے قوانین پر نے کہا کہ جاتا ہے

پڑھیں:

لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ

حسن علی:اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اسمبلی احاطے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سموگ پر قابو پانے کے لیے نیا انوائرمنٹ ایکٹ ناگزیر ہے، موجودہ قانون کے تحت مؤثر اقدامات ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایک اہم مسئلہ ہے اور اپوزیشن شاید ایکٹ کی کمپوزیشن کے معاملے پر اسے عدالت میں لے جا رہی ہے۔

ملک محمد احمد خان نے مطالبہ کیا کہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے، کیونکہ آئینی تحفظ کے بغیر کوئی بھی قانون مؤثر ثابت نہیں ہوسکتا۔

پاکستان سپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ کے کھلاڑیوں و عہدیداروں پر پابندیاں لگادیں

اسپیکر پنجاب اسمبلی کے مطابق پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والی قرارداد متفقہ ہے اور اس پر کسی سیاسی جماعت نے مخالفت نہیں کی۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • آزاد کشمیر: تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے پا گیا، نمبر پورے ہیں، وزیر قانون میاں عبدالوحید
  • مالدیپ نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر مکمل پابندی لگانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا
  • دہلی کی زہریلی ہوا میں سانس لینا مشکل ہورہا ہے، پرینکا گاندھی
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کیلئے بند
  • ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید
  • طالبان افغانستان کو قبرستان بنائے رکھنا چاہتے ہیں
  •  بابراعظم کا ٹی20 کرکٹ میں اعزاز، روہت شرما کا ریکارڈ توڑ دیا
  • شہرِ قائد میں سب سے زیادہ چالان کس ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر جاری ہوئے؟