پی ٹی آئی رکن اسمبلی کی بانی سے ملاقات، سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو 20 روز میں فیصلے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی عاقب اللہ کی عمران خان سے ملاقات کی درخواست پر سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو 20 روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے پی ٹی آئی ایم پی اے عاقب اللہ کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔ عدالت نے سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو 20 روز میں درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔ درخواست گزار کی وکیل عائشہ خالد اور اسٹیٹ کونسل عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ جیل مینوئل کے مطابق سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھی درخواست دی ہے۔
جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ یہ کیس کس بنیاد پر انسانی حقوق میں شامل ہے۔ ہر بندہ تو جیل میں جا کر نہیں مل سکتا۔ پہلے تو یہ دیکھنا ہے کہ یہ درخواست قابل سماعت ہے بھی یا نہیں۔عدالت نے سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی ہدایت کے ساتھ درخواست نمٹا دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست پر پی ٹی آئی کی ہدایت
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔