پی ٹی آئی رکن اسمبلی کی بانی سے ملاقات، سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو 20 روز میں فیصلے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی عاقب اللہ کی عمران خان سے ملاقات کی درخواست پر سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو 20 روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے پی ٹی آئی ایم پی اے عاقب اللہ کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔ عدالت نے سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو 20 روز میں درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔ درخواست گزار کی وکیل عائشہ خالد اور اسٹیٹ کونسل عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ جیل مینوئل کے مطابق سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھی درخواست دی ہے۔
جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ یہ کیس کس بنیاد پر انسانی حقوق میں شامل ہے۔ ہر بندہ تو جیل میں جا کر نہیں مل سکتا۔ پہلے تو یہ دیکھنا ہے کہ یہ درخواست قابل سماعت ہے بھی یا نہیں۔عدالت نے سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی ہدایت کے ساتھ درخواست نمٹا دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست پر پی ٹی آئی کی ہدایت
پڑھیں:
توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔
جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔