حکومت کو اکثریت کے فیصلوں کا احترام نہیں، پی ٹی آئی، جے یو آئی کو لڑانے کی کوشش کی گئی: فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار+نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارے دو صوبے انتظامی لحاظ سے پاکستان سے کٹ چکے ہیں جہاں حکومتی رٹ نہیں، مگر اسلام آباد کے سیاسی دھندوں سے ہم فارغ ہوں گے تو ملک کیلئے سوچیں گے۔ پی ایف یو جے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آمروں نے ڈکٹیٹروں نے ہمیشہ سب سے سے پہلے میڈیا کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی، ہم نے ہمیشہ یہ کہا کہ حکومت صحافیوں کیلئے ضابطہ اخلاق نہ بنائے صحافی خود بنائیں، یقین ہے صحافی خود اپنے لئے ضابطہ اخلاق بنائیں تو یہ سب سے بہتر ہوگا۔ ہر ڈکٹیٹر نے آئین، جمہوریت، پارلیمنٹ پر شب خون مارا۔ چھبیسویں ترمیم کے نام پر آئین پر جو شب خون مارا گیا ہم نے اس کا مقابلہ کیا، عدلیہ کو اپنی لونڈی بنانے کی کوشش کی گئی، ملٹری کورٹس بناکر عدلیہ کو لونڈی بنانے کی کوشش کی گئی، 26 ویں ترمیم کی 56 شقیں تھیں، ہم نے حکومت کو باقی شقوں سے دستبردار کرایا اور انہیں صرف 22 شقوں پر لے آئے مگر دوتین مہینے کی منصوبہ بندی کے بعد پھر کچھ لوگ انسٹال کیے گئے۔ ہر نئے قانون کے نفاذ میں مشکلات آتی ہیں لیکن ان کی اصلاح کی جاتی ہے۔ ججز یا چیف جسٹس کی تقرری میں پارلیمانی کردار پوری دنیا میں ہے، 18ویں ترمیم میں آئین میں چیف جسٹس کی تقرری کا اختیار ڈالا گیا۔ ایک چیف جسٹس کی دھمکی سے یہ اختیار 19ویں ترمیم کے ذریعے نکالا گیا۔ ملٹری کورٹس کے حوالے سے جب وہ آئین میں اپنی بات نہ منوا سکے تو ایکٹ میں لے آئے۔ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کو دوبارہ لڑانے کی کوشش بھی کی گئی۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے علی الاعلان صحافیوں کے ساتھ کھڑا ہوں پیکا ایکٹ پھیکا ایکٹ ہے، یہ ملک ہمارا ہے اور اس کی بقاء ہمارے لئے ضروری ہے۔ ’’طاقت مردہ باد، عدالت زندہ باد‘‘ ہم قدم بہ قدم صحافیوں کے ساتھ چلیں گے۔ حکومت کو اکثریت کے فیصلوں کا احترام نہیں۔ سیاسی کھیل کھیلے گئے‘ اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی۔ بلوچستان کی صورتحال کے بارے میں کہا ہم نے کبھی سوچنا ہے۔ عوام کی تائید سے محروم حکومتوں پر قوم کا اعتماد نہیں ہوتا۔ ڈمی حکومت کے نمائندے عوام کے سامنے نہیں جا سکتے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی کے لیے بار ایسوسی ایشنز اور وکلاء کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے یہ بات صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رئوف عطا کے ساتھ ملاقات میں کہی جنہوں نے جمعرات کو ان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میر عطاء اللہ لانگو، انجنئیر ضیاء الرحمان بھی موجود تھے۔ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رئوف عطا نے مولانا فضل الرحمان کی خیریت دریافت کی اور ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی کوشش کی گئی بار ایسوسی کے ساتھ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کیخلاف اجتماع اور امن و عامہ ایکٹ 2024 کے تحت درج پہلے کیس کا فیصلہ سنادیا گیا
فائل فوٹوڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پی ٹی آئی کے خلاف اجتماع اور امن و عامہ ایکٹ 2024 کے تحت درج پہلے کیس کا فیصلہ سنادیا۔
تحریک انصاف کے 12 کارکنان کو 6،6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ ایک کارکن کو کیس سے بری کردیا گیا ہے۔
راجہ بشارت الیکشن ٹریبونل میں این اے 55 کیس میں پیشی پر آئے تھے جہاں سے انہیں گاڑی سمیت تھانا نیو ٹاؤن منتقل کیا گیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے 5 ملزمان کو سزا سنائی جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد نے ایک ملزم کو بری کیا اور 7 کو سزا سنائی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے 13 کارکنان کو تین مختلف مقدمات میں نامزد کیا گیا تھا۔