مہدویت کے متخصص آیت اللہ نجم الدین طبسی کا کہنا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام مکہ سے قیام فرمائیں گے، پھر اپنی فوجیں عراق روانہ فرمائیں گے، اس کے بعد شام بھیجیں گے، یہ تین محور ہیں، بے شک امام (ع) کچھ فوجیں ہندوستان اور دوسرے مقامات پر بھیجیں گے لیکن وہ امامؑ کی افواج کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پندرہ شعبان ولادت با سعادت امام مہدی علیہ السلام کی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران میں مہدویت کے متخصص اور استاد، آیت اللہ نجم الدین طبسی کیساتھ فارس نیوز نے انٹرویو میں ظہور امام مہدی علیہ السلام کے دوران، غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی سرنوشت کے بارے میں سوال کیا ہے کہ پچھلے ایک سال میں مہدویت کے متعلق بہت زیادہ ابحاث ہو رہی ہیں، دوران ظہور، صیہونی حکومت کا کیا ہوگا؟ آیت اللہ نجم الدین طبسی نے فرمایا کہ پانچ سال پہلے میں نے مہدویت کے موضوع پر ابحاث کے دوران اسرائیل کی سرنوشت پر گفتگو کی تھی، میری شہید سید حسن نصر اللہ سے ملاقات سے ہوئی تھی جو چار گھنٹے سے زیادہ جاری رہی، سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ میں نے آپ کی مہدویت پر ابحاث کو سنا ہے۔

شہید سید حسن نصر اللہ نے مجھ سے پوچھا کہ دوران ظہور، اسرائیل کی سرنوشت کیا ہو گی؟ کیا امام مہدی علیہ السلام کے دور میں اسرائیل نامی حکومت ہوگی یا نہیں؟ جب میں واپس آیا تو میں نے ان موضوعات پر 40 نشستوں میں گفتگو کی، جو اب "سرنوشت یہود در عصر ظہور" کے عنوان سے شائع ہو چکی ہے۔ میں نے اس کتاب میں ثابت کیا ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کے وقت اسرائیل نام کی کوئی ریاست نہیں ہوگی۔ درحقیقت امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور سے پہلے اسرائیل نابود ہو جائے گا، اگر امریکہ، علاقے کی غدار حکومتیں اور جولانی اسرائیل کی مدد کو نہ پہنچتے تو اسرائیل ختم ہو چکا ہوتا، چنانچہ اس سلسلے میں ہمارے پاس بے شمار روایات موجود ہیں۔

آیت اللہ طبسی نے فرمایا کہ میں نے جن ثبوتوں کا حوالہ دیا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ "دجال" کے آس پاس کے زیادہ تر لوگ یہودی ہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، میں دنیا میں نہ رہوں، آپ زندہ ہیں، اسرائیل کے زوال کی فتح کا جشن ضرور دیکھیں گے، یاد رکھیں ہمارے لیے جنگ اور خونریزی ایسے ہی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے شک موجودہ حالات میں امریکہ اسرائیل سے زیادہ طاقتور ہے، لیکن اس بات کی کوئی روایت موجود نہیں کہ امام مہدی علیہ السلام کی جنگ امریکیوں سے ہوگی (امریکہ اس پوزیشن میں نہیں ہوگا)، امامؑ اسی خطے میں لڑیں گے، اس خطے میں امریکہ کے اتحادی موجود ہین، امام مہدی علیہ السلام مکہ سے قیام فرمائیں گے، پھر اپنی فوجیں عراق روانہ فرمائیں گے، اس کے بعد شام بھیجیں گے، یہ تین محور ہیں، بے شک امام (ع) کچھ فوجیں ہندوستان اور دوسرے مقامات پر بھیجیں گے لیکن وہ امامؑ کی افواج کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے، تاہم امام کی تمام جنگیں صرف آٹھ ماہ تک ہونگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امام مہدی علیہ السلام سید حسن نصر اللہ علیہ السلام کے فرمائیں گے اسرائیل کی بھیجیں گے مہدویت کے آیت اللہ

پڑھیں:

یہ عید حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اسوہ حسنہ کی تائید و تجدید ہے،ڈاکٹرعشرت العباد

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)سابق گورنر سندھ(نشان امتیاز)روح رواں ایم پی پی ڈاکٹر عشرت العباد خان نے عید الاضحی کے موقع پر امت مسلمہ بالخصوص پاکستانی مسلمانوں کے نام پیغام میں کہا ہے کہ یہ عیدحضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اسوہ حسنہ کی تائید و تجدید ہے۔ عید الاضحی کا دن ہر مسلمان کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اللہ کی راہ میں قربانی دے کر امت مسلمہ اس عہد و عمل کو دہراتی ہے جو سنت ابراہیمی علیہ اسلام کی قربانی کی یاد تازہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان دنوں امت مسلمہ جن مشکلات اور مصائب سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔امت مسلمہ ایثار و قربانی کا پیکر ہے۔ لیکن الحمدللہ ان نامساعد حالات میں بھی میں بھی ہم بڑے صبر و استقامت کے ساتھ اپنی منزل کی طرف روں دواں ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت سے جنگ میں کامیابی اور افواج پاکستان کی شجاعت پر فخر ہے۔ پاکستان کی افواج اور عوام دہشت گردوں سے مقابلہ پراکسی وار کامقابلہ جرات مندی سے کر رہے ہیں۔

ہم دہشت گردوں سے مقابلے میں 80 ہزار افراد کی قربانیاں دے چکے ہیں۔ اسوقت بھی دہشت گردوں سے مقابلے و حملوں میں معصوم بچوں کی شہادتیں بزدل دشمن کی فسطائیت ہے۔ ہمارے فوجی جوان ملک کی حفاظت کے لئے دشمن کو جہنم واصل کرنے اور راہ حق میں شہادتوں سے بھی گریز نہیں کر رہے۔ یہ جذبہ سنت ابراہیمی کی طرح دین اسلام کی سربلندی کے لئے قابل فخر عمل ہے۔

فلسطین کے مسلمان مسلسل شہادتیں دے رہے ہیں۔ انسانیت غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ مظالم پر شرما رہی ہے۔ اسرائیلی جارحیت، مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی عدالت، اقوام متحدہ، او آئی سی کچھ بھی نہیں کر رہی انہیں امداد تک نہیں پہنچنے دی جا رہی۔ کشمیر بھی مظالم کی مکمل لپیٹ میں ہے۔ جہاں شہادتیں جذبہ ایمانی کو کمزور نہیں کر پارہیں۔ آیئے ہم اس عید قرباں پر اللہ تعالی سے دعا کریں کہ جہاں جہاں امت مسلمہ پر ظلم ہو رہا ہے اللہ غیب سے انکی مدد فرمائے۔

ہمیں اسلامو فوبیا کا سامنا ہے لیکن ہم نے بھارتی جارحیت اور انتہا پسندی کے جواب میں تمام بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور عام بھارتیوں کو نشانہ نہ بنا کر ثابت کیا کہ ہم امن پسند اور اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے، بھارت انتہا پسند ملک ہے۔ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ رسول اکرم ﷺ کے آخری خطبے کے مطابق کاربند رہیں گے اور ہم اقلیتوں کا بھی احترام اور انہیں مکمل آزادی دے کر اپنی اسلامی روایات پر کاربند ہیں۔ عید کی ان خوشیوں میں ان افراد کو یاد رکھیں جو قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے۔ غریبوں کو خوشیان بانٹنا ہی مقصد عید الاضحی ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  "واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی"فرحت اللہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا
  • وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • ملتان، امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی برسی 
  • مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام تقریب 
  • ملتان، خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ کے زیراہتمام امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی برسی کا انعقاد
  • مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب 
  • اسرائیل نے حزب اللہ کی زیر زمین ڈرونز فیکٹریوں کو تباہ کردیا؛ ویڈیو وائرل
  • یہ عید حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اسوہ حسنہ کی تائید و تجدید ہے،ڈاکٹرعشرت العباد
  • پاکستان کی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت، بین الاقوامی برادری پر تل ابیب کو جوابدہ ٹھہرانے پر زور