ظہور سے قبل اسرائیل کے خاتمے بارے سید حسن نصر اللہ کا سوال اور آیت اللہ طبسی کا جواب
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
مہدویت کے متخصص آیت اللہ نجم الدین طبسی کا کہنا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام مکہ سے قیام فرمائیں گے، پھر اپنی فوجیں عراق روانہ فرمائیں گے، اس کے بعد شام بھیجیں گے، یہ تین محور ہیں، بے شک امام (ع) کچھ فوجیں ہندوستان اور دوسرے مقامات پر بھیجیں گے لیکن وہ امامؑ کی افواج کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پندرہ شعبان ولادت با سعادت امام مہدی علیہ السلام کی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران میں مہدویت کے متخصص اور استاد، آیت اللہ نجم الدین طبسی کیساتھ فارس نیوز نے انٹرویو میں ظہور امام مہدی علیہ السلام کے دوران، غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی سرنوشت کے بارے میں سوال کیا ہے کہ پچھلے ایک سال میں مہدویت کے متعلق بہت زیادہ ابحاث ہو رہی ہیں، دوران ظہور، صیہونی حکومت کا کیا ہوگا؟ آیت اللہ نجم الدین طبسی نے فرمایا کہ پانچ سال پہلے میں نے مہدویت کے موضوع پر ابحاث کے دوران اسرائیل کی سرنوشت پر گفتگو کی تھی، میری شہید سید حسن نصر اللہ سے ملاقات سے ہوئی تھی جو چار گھنٹے سے زیادہ جاری رہی، سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ میں نے آپ کی مہدویت پر ابحاث کو سنا ہے۔
شہید سید حسن نصر اللہ نے مجھ سے پوچھا کہ دوران ظہور، اسرائیل کی سرنوشت کیا ہو گی؟ کیا امام مہدی علیہ السلام کے دور میں اسرائیل نامی حکومت ہوگی یا نہیں؟ جب میں واپس آیا تو میں نے ان موضوعات پر 40 نشستوں میں گفتگو کی، جو اب "سرنوشت یہود در عصر ظہور" کے عنوان سے شائع ہو چکی ہے۔ میں نے اس کتاب میں ثابت کیا ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کے وقت اسرائیل نام کی کوئی ریاست نہیں ہوگی۔ درحقیقت امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور سے پہلے اسرائیل نابود ہو جائے گا، اگر امریکہ، علاقے کی غدار حکومتیں اور جولانی اسرائیل کی مدد کو نہ پہنچتے تو اسرائیل ختم ہو چکا ہوتا، چنانچہ اس سلسلے میں ہمارے پاس بے شمار روایات موجود ہیں۔
آیت اللہ طبسی نے فرمایا کہ میں نے جن ثبوتوں کا حوالہ دیا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ "دجال" کے آس پاس کے زیادہ تر لوگ یہودی ہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، میں دنیا میں نہ رہوں، آپ زندہ ہیں، اسرائیل کے زوال کی فتح کا جشن ضرور دیکھیں گے، یاد رکھیں ہمارے لیے جنگ اور خونریزی ایسے ہی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے شک موجودہ حالات میں امریکہ اسرائیل سے زیادہ طاقتور ہے، لیکن اس بات کی کوئی روایت موجود نہیں کہ امام مہدی علیہ السلام کی جنگ امریکیوں سے ہوگی (امریکہ اس پوزیشن میں نہیں ہوگا)، امامؑ اسی خطے میں لڑیں گے، اس خطے میں امریکہ کے اتحادی موجود ہین، امام مہدی علیہ السلام مکہ سے قیام فرمائیں گے، پھر اپنی فوجیں عراق روانہ فرمائیں گے، اس کے بعد شام بھیجیں گے، یہ تین محور ہیں، بے شک امام (ع) کچھ فوجیں ہندوستان اور دوسرے مقامات پر بھیجیں گے لیکن وہ امامؑ کی افواج کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے، تاہم امام کی تمام جنگیں صرف آٹھ ماہ تک ہونگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امام مہدی علیہ السلام سید حسن نصر اللہ علیہ السلام کے فرمائیں گے اسرائیل کی بھیجیں گے مہدویت کے آیت اللہ
پڑھیں:
افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں نیک نیتی اور مثبت سوچ کے ساتھ شرکت کی۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے اپنے اس واضح موقف پر سمجھوتہ نہیں کرے گا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان ثالثی کے عمل میں شریک رہے گا اور ہم جمعرات کو پاکستان اور طالبان میں ہونے والے مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں۔ یہ بات وزارت خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے جمعہ کے روز اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہی۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اور پاکستان کی مسلح افواج قومی خودمختاری، سلامتی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیلئے تیار ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں نیک نیتی اور مثبت سوچ کے ساتھ شرکت کی۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے اپنے اس واضح موقف پر سمجھوتہ نہیں کرے گا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشیدگی کو مزید ہوا نہیں دینا چاہتا تاہم وہ توقع رکھتا ہے کہ افغان طالبان حکومت بین الاقوامی برادری سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے اور فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سمیت دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور مصدقہ اقدامات کرتے ہوئے سلامتی سے متعلق پاکستان کے جائز تحفظات دور کرے۔ طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چار سال سے طالبان حکومت پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن اور موثر اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا افغان حکومت کو افغان سرزمین پر موجود فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی اعلی قیادت کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بار بار یقین دہانیوں کے باوجود افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔