لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 14 فروری 2025ء ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے آئی ایم ایف کو اپنا آقا تسلیم کر لیا، بات معیشت تک ہوتی، ٹھیک تھی، لیکن اب تابعداری میں تمام حدیں پار کر دیں، مالیاتی ادارے نے حکم دیا، حکمرانوں نے عدلیہ میں بھیج دیا، چیف جسٹس سے ملاقات کا بندوبست کیا، یہ عدالتی معاملات میں مداخلت ہے، حکومت ملکی خودمختاری کو ٹھوکر مار کرآئی ایم ایف کے آگے لیٹ گئی۔

غلام ابن غلام ہمارے سر پر مسلط ہیں، آئی ایم ایف کو بہانہ بنا کر غریبوں اور کسانوں کا استحصال نہیں کیا جا سکتا، ایک فیصد لوگ ہیں جن کے پاس زمین کا 30فیصد رقبہ ہے،یہ بڑے جاگیردار ہیں، لیکن 99فیصد کسانوں میں سے اکثر کے پاس ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین ہے، ان کو سبسڈی ملنی چاہیے، ان کی اجناس کا ریٹ مناسب ہونا چاہیے، بجلی اور گیس میں سبسڈی ملنی چاہیے، حکومت ان کی تمام فصلوں کو خریدے، یہ ان کا حق ہے، کیونکہ یہ قومی غذائی تحفظ کا معاملہ ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کو متنبہ کرتا ہوں پاکستان میں کسانوں کی منظم آواز اب اٹھ چکی، سیاسی پارٹیاں اپنے مفادات میں الجھی ہیں، لیکن جماعت اسلامی نے ”حق دو عوام“ کی تحریک شروع کی ہے، یہ مزدوروں، کسانوں، غریبوں کی تحریک ہے۔ آج بہاولنگر سے اتنی بڑی تعداد میں لوگ یہاں پہنچے ہیں۔ یہ تحریک اب پھیلے گی،پنجاب کے 41 اضلاع سے کارواں نکلے گا، لاہور کا دھرنا تاریخ بدل دے گا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے پنجاب اسمبلی کے سامنے ضلع بہاولنگر کے کسانوں کے دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف، امیر لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ، سیکرٹری جنرل جنوبی پنجاب صہیب عمار صدیقی، ذیشان اختر اور امیر ضلع بہاولنگر ارسلان احمد خاکوانی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے ارسلان خان خاکوانی کو کسانوں کے مسائل پر بھرپور جدوجہد کے آغاز پر ان کی تحسین کی۔

امیر جماعت نے کہا کہ جس اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا یہ فارم 47 کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے۔ تمام پارٹیوں نے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اپنی تنخواہوں میں اضافہ کرایا، سب نے مل کر یہ طے کر لیا کہ عوام کے ساتھ کچھ بھی ہوتا رہے، کسان کے لیے گندم کا ریٹ نہ ہو، روٹی، تیل، دال، بجلی، گیس مہنگی ہو،ہونے دو، انہوں نے اپنی تنخواہوں میں تین سو فیصد اضافہ کر لیا۔

ہم آج اس بات کا اعلان کر رہے ہیں کہ ”تمہیں عوام کو حق دینا پڑے گا۔“ انھوں نے کہا کہ پچھلے سال پنجاب حکومت نے کسانوں کو دھوکا دیا،گندم کا ریٹ طے کیا اور پھر اس سے بھی مکر گئی، حکومتی سطح پر اتنا بڑا ھوکا،فراڈاور اس کے بعد یہ کہتے ہیں کہ ہم زراعت کو ترقی دینا چاہتے ہیں؟ یہ بہت افسوس اور شرم کا مقام ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بہاولنگر ایک زرعی ضلع ہے، بڑے پیمانے پر گندم، کپاس اور چاول پیدا کرتا ہے۔

بہاولنگر پاکستان کی زراعت میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے، لیکن وہاں کسانوں کا برا حال ہے۔ اس لیے ہم اس احتجاجی اقدام کی مکمل تائید کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جتنے مطالبات انہوں نے اپنی فہرست میں رکھے ہیں ان کو تسلیم کیا جائے۔ قرضوں میں جکڑے ہوئے یہ کسان آج اپنا حق طلب کر رہے ہیں کہ گندم کا ریٹ بھی فکس کیا جائے اور جو پچھلا ڈیفیسٹ تھا، اسے بھی پورا کیا جائے۔

جب یہ اپنا حق مانگتے ہیں، تو یہ ”کسان کارڈ“ کی بات کرنے لگتے ہیں۔ یہ کسان کارڈ کیا ہے؟ یہ دراصل قرض کارڈ ہے! اس میں جس طرح قرض در قرض کا سلسلہ ہے، ہمیں یہ احسان نہیں چاہیے۔ ہمارے کسانوں کو سہولتیں فراہم کی جائیں، گندم کا ریٹ ٹھیک کیا جائے، بلیک مارکیٹنگ اور مڈل مین کا کردار ختم کیا جائے، مافیا حکومت سے مل کر کسان کا استحصال کرتے ہیں، یہ دھندہ ختم کیا جائے، براہِ راست کسانوں سے گندم، کپاس، گناخریدا جائے اور اس کا صحیح ریٹ دیا جائے، یہ ان کا حق ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ یہ تحریک پاکستان کے کروڑوں عوام کی نمائندگی کرتی ہے۔ چراغ سے چراغ جلتا ہے۔ پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر، ہر کسان، مزدور، اور محنت کش کا ساتھ دو۔ جماعت اسلامی آپ کی ترجمانی کرے گی۔ اگر حکومت نے دھرنا اٹھانے کی کوشش کی تو پنجاب بھر میں سڑکیں بند کر دیں گے۔ حکمرانوں کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں۔ حق دو گے تو عزت سے بات ہوگی، ہم عوام کا حق دلوا کر رہیں گے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جماعت اسلامی آئی ایم ایف گندم کا ریٹ نے کہا کہ کیا جائے ہیں کہ

پڑھیں:

وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیرضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت

کراچی:

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں گندم کے ذخائر اور فراہمی کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے پاس فروری کے اختتام تک کے لیے وافر ذخائر موجود ہیں اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھی جائے اور غیرضروری مہنگائی روکی جائے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس ہوا جہاں بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت سندھ کے پاس 13 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے اور وزیراعلیٰ کے سوال پر بتایا گیا کہ سندھ اور بلوچستان کے لیے مشترکہ طور پر ماہانہ گندم کی ضرورت 4 لاکھ ٹن ہے جبکہ عام مارکیٹ میں مزید 6 لاکھ ٹن گندم دستیاب ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ ذخائر صوبے کو فروری 2026 تک سہارا دینے کے لیے کافی ہیں، اجلاس میں حکام نے بتایا کہ نئی فصل مارچ میں آنے کی توقع ہے جس سے سپلائی کا تسلسل قائم رہے گا۔

وزیراعلیٰ نے اسٹریٹجک ذخائر برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور ہدایت کی کہ فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بروقت انتظامات کیے جائیں۔

انہوں نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ گندم اجرا پالیسی تیار کرکے حکومت کو منظوری کے لیے پیش کی جائے۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ گندم کے آٹے کی قیمتوں کی سخت نگرانی کی جائے تاکہ دستیاب ذخائر کے باوجود کسی غیر ضروری اضافے سے بچا جا سکے اور عوام کو مناسب قیمت پر آٹا میسر رہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے کے عوام کے لیے غذائی تحفظ اور قیمتوں کا استحکام یقینی بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ
  • بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
  • پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
  • گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیرضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا پاک کالونی میں جلسہ سیرت النبی صہ سے خطاب کر رہے ہیں