چرنوبل ایٹمی پلانٹ پر ڈرون حملے پر عالمی جوہری ادارے کو تشویش
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 فروری 2025ء) جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) نے یوکرین میں چرنوبل ایٹمی پلانٹ پر ڈرون حملے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے ملک کی جوہری تنصیبات کے قریب عسکری سرگرمیوں اور حملوں سے گریز کے مطالبے کو دہرایا ہے۔
ادارے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل میریانو گروسی نے کہا ہے کہ متروک ایٹمی پلانٹ پر تعینات 'آئی اے ای اے' کی ٹیم نے گزشتہ روز مقامی وقت کے مطابق رات ایک بج کر 50 منٹ پر دھماکے کی آواز سنی جس کے بعد پلانٹ پر آگ اور دھواں بھی دیکھا گیا۔
اطلاع ملنے پر آگ بجھانے والی گاڑیاں چند منٹ میں موقع پر پہنچ گئیں تاہم ان کی کارروائی سے چند گھنٹے بعد بھی متاثرہ مقام سے دھواں خارج ہوتا رہا۔آگ پر قابو پانے کے بعد ٹیم نے پلانٹ کی بیرونی حفاظتی شیلڈ کا معائنہ کیا جس پر دھماکے سے ہونے والے اثرات واضح دکھائی دیتے ہیں۔
(جاری ہے)
آج یوکرین کے جوہری انضباطی ادارے کی جانب سے موصولہ اطلاعات میں حفاظتی شیلڈ کو پہنچنے والے نقصان کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ اندرونی حصے کی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
'آئی ای اے اے' کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد پلانٹ کی حفاظتی شیلڈ کے اندر اور باہر تابکاری کی سطح معمول کے مطابق اور مستحکم ہے۔ حادثے کے بعد کسی انسانی نقصان اور تابکاری خارج ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
حملے میں ملوث نہیں: روسی حکامیوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ چرنوبل پلانٹ پر یہ حملہ روس کی جانب سے کیا گیا جس میں انتہائی دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا۔
تاہم، روس نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ حملے سے جس حفاظتی شیلڈ کو نقصان پہنچا ہے وہ 1986 میں اس پلانٹ کی تباہی کے بعد تابکاری کے اثرات کو روکنے کے لیے نصب کی گئی تھی جو کئی دہائیوں تک قائم رہ سکتی ہے۔سوویت روس کے دور میں پلانٹ پر پیش آنے والا یہ حادثہ جوہری تاریخ کا بدترین واقعہ تھا۔ اس کے نتیجے میں تابکاری کے اخراج سے 18 میل پر محیط علاقہ براہ راست متاثر ہوا جبکہ پورے یورپ میں صحت عامہ کے حوالے سے ہنگامی حالات کا نفاذ کرنا پڑا۔
حادثے کے بعد پلانٹ کے قریب رہنے والی آبادی وہاں سے نقل مکانی کر گئی تھی۔فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد روس کی فوج نے چند روز کے لیے اس علاقے پر قبضہ کر لیا تھا جسے مارچ میں واپس لے لیا گیا۔
جوہری تحفظ کو خطرہحالیہ جنگ کے دوران یوکرین کے ژیپوریژیا ایٹمی پلانٹ کے قریب روس کی عسکری کارروائیوں کے بعد ڈائریکٹر جنرل نے کہا تھا کہ جب تک یہ جنگ جاری ہے اس وقت تک ملک میں جوہری تحفظ کو خطرات لاحق رہیں گے۔
'آئی اے ای اے' کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعے سے متعلق مزید معلومات کے حصول کا عمل جاری ہے اور جونہی اس بارے میں کوئی نئی اطلاع آئی اسے سامنے لایا جائے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پلانٹ پر کے بعد
پڑھیں:
اسرائیل نے ایرانی سائنسدانوں کو ایک ساتھ قتل کرنے کیلیے 15 سال تک نگرانی کی
اسرائیل نے گزشتہ ماہ فضائی حملے میں ایران کے 12 سے زیادہ اعلیٰ ایرانی جوہری سائنسدانوں کو ایک ساتھ قتل کیا تھا تاہم اس کی تیاری 15 برسوں سے کر رہا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس خطرناک اسرائیلی منصوبے کے سامنے آنے پر حیران کن انکشافات ہوئے ہیں۔
اس منصوبے سے واقف ذرائع نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے مسلسل 15 برس تک ان ایٹمی سائنسدانوں کی نگرانی کی تھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایران پر حملوں کے لیے مناسب وقت کا انتخاب بے حد احتیاط سے کیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ سائنسدان فرار یا چھپ نہ جائیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل 2003 سے کچھ ہدف بنائے گئے اعلیٰ ایرانی سائنسدانوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھا۔
اُسی وقت اسرائیلی انٹیلی جنس نے پہلی بار جانا تھا کہ ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
اسرائیل نے 2010 میں بھی دو ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا تھا جب کہ ایٹمی پروگرام کے سربراہ محسن فخری زادہ کو 2020 میں ُپراسرار انداز میں قتل کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے ایٹمی سائنسدانوں میں سے ایک فریدون عباسی بھی تھے جو 2010 کے حملے میں بچ گئے تھے۔