سعودیہ کے سابق انٹیلی جنس چیف نے ’غزہ مارشل پلان‘ کی تجویز دے دی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی نے غزہ کے لیے صدر ٹرمپ کا اعلان مسترد کرتے ہوئے نیا پلان تجویز دے دیا۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے غزہ کے لوگوں کو بے دخل کرنے کے ٹرمپ کے پلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا منصوبہ کسی طور بھی قابل عمل نہیں ہے۔
سابق انٹیلی جنس چیف نے غزہ کے لیے امریکی سربراہی میں مارشل پلان کی تجویز بھی دی۔
شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو غزہ کی بحالی کے لیے مدد کرنی چاہیے تاکہ وہاں کے لوگ اپنی سرزمین پر رہیں۔
انہوں ںے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایک عرب امن پلان ہے جو ایک مکمل جامعہ اور متبادل ہے، اس کے ذریعے علاقے میں جنگ کا خاتمہ ہوگا اور امن قائم ہوسکتا ہے۔
سابق انٹیلی جنس چیف کا کہنا تھا کہ امریکا دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کے لیے منظور کیے جانے والے مارشل پلان کو غزہ کے لیے بھی نافذ کرسکتا ہے جس میں امریکا پورے خطے کی تعمیر نو کرے اور غزہ کی پٹی کو اکیلا چھوڑ دے تاکہ وہاں کے لوگ امن و سکان کے ساتھ رہ سکیں کیونکہ مارشل پلان کے تحت یورپینز نے تعمیر نو کے بعد وہاں سے منتقلی نہیں کی تھی۔ واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکا کی جانب سے یورپ کے لیے ایک مارشل پلان منظور کیا گیا تھا جس کے تحت مغربی یورپ کو اقتصادی امداد دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مارشل پلان غزہ کے کے لیے
پڑھیں:
27ویں ترمیم کے ذریعے آئینی مارشل لا مسلط کردیا گیا ہے‘ وکلا ء و سیاسی رہنما
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) تحریک تحفظ آئین پاکستان کی اپیل پر 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف اعلانیہ یومِ سیاہ کے سلسلے میں حیدر چوک سے حیدرآباد پریس کلب تک ریلی نکالی گئی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ریلی میں ایس یو پی کے صدر سید زین شاہ، پی ٹی آئی کے رہنما ایڈووکیٹ فیصل مغل، مجلس وحدت المسلمین کے مولانا عمران علی دستی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما سلیم ترین، ہائی کورٹ بار کے جنرل سیکرٹری اسرار چانگ، سندھ بار کونسل کے رکن ایڈووکیٹ کے بی لغاری سمیت خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ملک پر آئینی مارشل لا مسلط کیا گیا ہے اور اس کی مخالفت کے خوف سے سندھ کے حکمرانوں نے دفعہ 144 نافذ کرکے جلسوں اور جلوسوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی اعلیٰ عدالت کی حیثیت ختم کرکے ایک ایسی عدالت قائم کی گئی ہے جو حکمرانوں کی مرضی کے مطابق چلائی جائے گی، پیکا ایکٹ کے ذریعے آوازوں کو دبایا گیا جبکہ 27ویں ترمیم سے عدلیہ کی قانونی اور آئینی حیثیت ختم کر دی گئی۔رہنماؤں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے باعث ملک کمزور ہوتا جا رہا ہے، اسلام آباد جیسے شہر میں دہشتگردوں نے حملہ کیا، عدلیہ بھی محفوظ نہیں رہی اور سرحدوں کی صورتحال بھی خراب ہے، ملک میں قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی، ادارے اور معیشت تباہ ہو چکے ہیں اور عوام کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سندھ، خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کی طرح آزاد حیثیت میں رضاکارانہ طور پر اس ملک کا حصہ بنے تھے، مگر اب ہماری حیثیت ختم کرکے طاقت کے زور پر فیصلے مسلط کیے جا رہے ہیں، جنہیں ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اتنا مجبور نہ کیا جائے کہ ہم بھی بنگال کی طرح اس ملک سے علیحدہ ہونے پر سوچنے پر مجبور ہو جائیں۔رہنماؤں نے الزام لگایا کہ 2024 ء کے انتخابات میں ایک تیار شدہ حکومت مسلط کی گئی، 26ویں اور 27ویں ترمیم کے ذریعے آئین کو کمزور کیا گیا اور سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں کئی سیاسی رہنماؤں کو نااہل کرکے سیاست سے باہر کیا گیا، اگر اسٹیبلشمنٹ نے اپنی پسند کے لوگوں کو ہی مسلط کرنا ہے تو پھر الیکشن کا ڈراما بند کرکے کھل کر مارشل لا نافذ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومتیں اس قدر کمزور ہو چکی ہیں کہ وزرائے اعلیٰ کی بھی کوئی حیثیت نہیں رہی، یہ ملک اب بندوق کے زور پر نہیں چل سکتا۔ صوبوں کو بااختیار بنا کر منصفانہ انتخابات کرائے جائیں اور مکمل اختیار دیا جائے۔ رہنماؤں نے کہا کہ اس قانون کے خلاف آواز اٹھانے والوں پر مقدمات درج کرکے ڈرایا جا رہا ہے مگر ہم کسی بھی مقدمے سے گھبرانے والے نہیںہیں اور 27ویں ترمیم کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے خلاف وکلاء سمیت سیاسی و سماجی جماعتیں سراپا احتجاج ہیں، ہماری جدوجہد آئین کی اصل حالت میں بحالی اور عوام و سندھ دھرتی کے حقوق کے حصول تک جاری رہے گی۔ہمیں پرامن جدوجہد سے کوئی نہیں روک سکتا۔