آئی ایس پی آر انٹرنشپ کے شرکا کا لاہور گیریژن شوٹنگ گیلری کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
حال ہی میں آئی ایس پی آر انٹرن شپ 2025 کے تحت شرکاء نے لاہور گیریزن شوٹنگ گیلری کا دورہ کیا۔ اس موقع پر طلباء کا شوٹنگ گیلری میں استقبال کیا گیا اور انہیں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
طلباء نے رینجز پر مختلف ہتھیار چلانا سیکھے اور فائرنگ سے محظوظ ہوئے، شرکاء تیر اندازی اور سکیٹ شوٹنگ سے بھی خوب لطف اندوز ہوئے۔
شرکا نے یہ تجربہ حاصل کرنے کی سہولت پر پاک فوج سے اظہار تشکر و مسرت کیا۔
یہ بھی پڑھیے: قطری بحری جہاز کی 36 سال بعد پاکستان آمد تاریخی سنگ میل ہے، آئی ایس پی آر
اس حوالے سے ایک طلباء کا کہنا تھا کہ یہ میری یہاں پہلی آمد ہے اور مجھے یہ جگہ بہت پسند آئی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلی بار ہتھیار چلایا اور یہ تجربہ شاندار رہا۔
ایک دوسرے طالب علم نے کہا کہ آئی ایس پی آر انٹرن شپ کے تحت ہمیں لاہور گیریزن شوٹنگ گیلری لایا گیا جہاں میں نے گن فائر کیے، یہاں آ کر زبردست تجربہ ہوا، نئی چیزیں دیکھنے اور سیکھنے کا موقع ملا۔
طالب علم کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت کچھ دریافت کیا اور زبردست تجربہ حاصل کیا، ہم آئی ایس پی آر کا دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہمیں یہ شاندار موقع فراہم کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایس پی آر پاک فوج لاہور گیریزن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایس پی ا ر پاک فوج لاہور گیریزن آئی ایس پی آر
پڑھیں:
جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔
ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔
تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔
اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔
ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔
عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔
اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔
قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔