آئی ایس پی آر انٹرن شپ شرکا کا لاہور گیریژن شوٹنگ گیلری کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)انٹرن شپ کے شرکا کا لاہور گیریژن شوٹنگ گیلری کا دورہ کیا اور مختلف رینجز پر مختلف ہتھیار چلانا سیکھے اور فائرنگ سے محظوظ ہوئے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حال ہی میں آئی ایس پی آر انٹرن شپ 2025 کے تحت شرکاء نے لاہور گیریزن شوٹنگ گیلری کا شاندار دورہ کیا، طلباء کا شوٹنگ گیلری میں پرتپاک استقبال کیا گیا اور انہیں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
بیان کے مطابق طلباء نے مختلف رینجز پر مختلف ہتھیار چلانا سیکھے اور فائرنگ سے محظوظ ہوئے، شرکاء تیر اندازی اور اسکیٹ شوٹنگ سے بھی خوب لطف اندوز ہوئے، شرکا نے یہ نادر تجربہ حاصل کرنے کی سہولت پر پاک فوج سے اظہار تشکر و مسرت کیا۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق اس حوالے سے طلبا کا کہنا تھا کہ یہ میری یہاں پہلی آمد ہے اور مجھے یہ جگہ بہت پسند آئی، میں نے پہلی بار ہتھیار چلایا اور یہ تجربہ شاندار رہا۔
طالبہ نے کہا کہ آئی ایس پی آر انٹرن شپ کے تحت ہمیں لاہور گیریزن شوٹنگ گیلری لایا گیا جہاں میں نے گن فائر کیے،یہاں آ کر زبردست تجربہ ہوا، نئی چیزیں دیکھنے اور سیکھنے کا موقع ملا، ہم نے بہت کچھ دریافت کیا اور زبردست تجربہ حاصل کیا، ہم آئی ایس پی آر کا دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہمیں یہ شاندار موقع فراہم کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایس پی آر
پڑھیں:
فلم جوائے لینڈ کرنے پر ثروت گیلانی کو پچھتاوا؟ اداکارہ نے خاموشی توڑ دی
پاکستان کے ٹی وی ڈراموں اور فلموں کی اداکارہ ثروت گیلانی کا کہنا ہے کہ جوائے لینڈ‘ متنازع فلم تھی اور یہ فلم بین الاقوامی ناظرین کے لیے بنائی گئی۔
اداکارہ ثروت گیلانی نے انکشاف کیا ہے کہ فلم ’جوائے لینڈ‘ کی ٹیم کو اس کے متنازع ہونے کا علم تھا اور اسے پاکستان کے بجائے بین الاقوامی فلم فیسٹیولز کے لیے بنایا گیا تھا۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فلم کو خاص طور پر کانز فلم فیسٹیول کے لیے تیار کیا گیا، جہاں اسے نہ صرف پذیرائی ملی بلکہ ایوارڈ بھی حاصل ہوا۔
اداکارہ کے مطابق فلم کی کہانی پاکستانی معاشرے میں حساس موضوعات پر مبنی تھی، اس لیے اسے ملک میں ریلیز کرنا مشکل تھا۔ انہوں نے پاکستانی فلم انڈسٹری کی مختلف تکنیکی کمزوریوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اگر ان شعبوں میں بہتری آتی تو آج ہماری انڈسٹری کا معیار مختلف ہوتا۔
ثروت گیلانی نے اپنی ویب سیریز ’چڑیلز‘ کے تجربے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی پروڈیوسرز نے ان کی کارکردگی کو سراہا، جو پاکستانی پروڈیوسرز میں کم دیکھنے کو ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب صرف ایسے منصوبوں میں کام کریں گی جو بین الاقوامی معیار کے ہوں، کیونکہ پاکستانی ڈراموں میں خواتین کو اکثر کمزور کرداروں میں دکھایا جاتا ہے، جو ان کے نظریات بےحد مختلف ہے۔