سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی خدمات کے 35 سال
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کی گورننگ باڈی نے اپنے 171 ویں اجلاس میں افسران کے ہاؤس رینٹ میں پانچ فیصد اضافہ کی منظوری دیدی، اس حوالے سے سیسی میں افسران کی غیر سیاسی، نمائندہ اور واحد رجسٹرڈ ایسوسی ایشن گزشتہ 2 سال سے مسلسل کوشش کررہی تھی۔
لیکن اگست 2023 سے جولائی 2024 تک تقریباً ایک سال گورننگ باڈی سیسی کا کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا اور اس کے بعد جو اجلاس ہوئے اس میں بجٹ کی منظوری ہوئی اس لیے یہ معاملہ مسلسل التواء کا شکار ہوتا چلا گیا، لیکن ایسوسی ایشن کے سابق صدر ندرت بلند اقبال اور جنرل سیکرٹری اس حوالے سے مختلف کمشنر سیسی کو بار بار تحریری پر بھی اپنے مطالبہ سے آگاہ کرتے رہے اور اس بنیاد پر ہی بعد میں گورننگ باڈی سیسی کے اجلاس میں ورکنگ پیپر رکھا گیا لیکن چونکہ واجبات کا معاملہ بھی تھا اس لیے گزشتہ اجلاس میں واجبات پر آنے والے اخراجات کی منظوری کے لیے اس کو مسئلہ کو فنانس کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا 10 فروری کو فنانس کمیٹی نے اس کی باقاعدہ منظوری دیدی تھی اور اس کے بعد 13 فروری کے 171ویں اجلاس میں اس کی باقاعدہ منظوری بھی دیدی گئی۔
اس موقع پر SOWA کے موجودہ صدر جاوید عمرانی، جنرل سیکرٹری وسیم جمال و دیگر مرکزی عہدیداران احمر شیخ، عمران الدین، مجید، محترمہ عروج ، عامر ارشاد، عبدالستار و دیگر نے صوبائی وزیر محنت و چیئرمین گورننگ باڈی شاہد عبدالسلام تھیم، ممبران گورننگ باڈی سیسی، کمشنر سیسی میانداد راہجو، وائس کمشنر سکندر بلوچ، سینیٹر ڈائریکٹر امبرین کامل اور ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اکبر علی منگی کا شکریہ ادا کیا کہ ان کے تعاون و مدد سے یہ کام مکمل ہوسکا۔
یاد رہے سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن 1988 سے مسلسل سندھ سوشل سیکورٹی میں افسران کی نمائندگی کررہی ہے 1988 میں اس کے قیام میں مقبول عالم صدیقی، افسر شوق، انوار الدین، محمد رفیق، ظفریاب احمد، نظام الدین، محمد حسن، شفاعت اللہ، فائق علی، تنویر خالدی، عابد بخاری، واجد خان، شہریار و دیگر کا اہم کردار رہا اور یہ افسران پہلی کابینہ کے عہدیدار بھی منتخب ہوئے ۔ آج سندھ سوشل سیکورٹی میں افسران کو جو مراعات حاصل ہیں وہ SOWA کی مسلسل کوششوں و کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
اس 35 سال کے سفر کے دوران مختلف صدر و جنرل سیکرٹری اور ان کی کابینہ اس قافلہ کو مسلسل آگے بڑھاتے چلے آئے ہیں اور ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے، سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی موجودہ کابینہ نے بھی ادارے اور اس کے افسران کے تحفظ کے لیے غیر معمولی جدوجہد کی مثال قائم کی ہے ایک ایسے وقت میں جب ہر سرکاری ادارے میں OPS اور ایڈیشنل چارج کے افسران کی بھرمار ہے سیسی ان چند سرکاری اداروں میں شامل ہے جہاں کسی باہر کے ادارے کے افسر کا سیسی میں OPS پر پوسٹنگ حاصل کرنا تقریباً نا ممکن ہے اور یہ سب کچھ سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں مسلسل قانونی جنگ لڑنے کے نتیجہ میں ممکن ہوسکا ہے۔
2017 میں جب ندرت بلند اقبال اور وسیم جمال کے مہران پینل کو کامیابی حاصل ہوئی تھی اس وقت قبل ڈھائی سال سے افسران کے پرموشن کا سلسلہ بند تھا الیکشن جیتنے کے بعد پہلا کام افسران کے پروموشن کروانا تھا جو ہردلعزیز سابق صوبائی وزیر محنت ناصر حسین شاہ کے تعاون کے بغیر ممکن نہ تھا، بعد ازاں سیسی میں مخصوص افسران کو جعلی الزامات لگا کر نوکریوں سے نکال دیا گیا اس موقع پر ایسوسی ایشن اور بالخصوص اس کے جنرل سیکرٹری نے تمام دباؤ کے باوجود ان افسران کا ہر طرح سے ساتھ دیا جس کے نتیجے میں انہیں مسلسل تبادلوں، معطلی اور رپورٹ ٹو کمشنر آفس اور جعلی انکوائریوں کا بھی سامنا کرنا پڑا، تین سال کی مسلسل جدوجہد کے نتیجہ میں آج یہ تمام افسران بحال ہو کر دوبارہ اپنی ملازمتوں پر واپس آچکے ہیں، البتہ ان کی سنیارٹی طے ہونا ابھی باقی ہے۔ سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کا یہ سفر آج بھی جاری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں افسران افسران کے اجلاس میں اور اس
پڑھیں:
مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جدید طریقہ کار اپنایا جائے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہو ر(آئی این پی )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ میں مقدمات کا بہت زیادہ بوجھ ہے، روایتی طریقوں سے اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کے فیصلے ممکن نہیں ہیں، وقت کا تقاضا ہے کہ مقدمات کے جلد فیصلوں کے لئے جدید طریقہ کار کو اپنایا جائے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کے ساتھ صوبہ بھر کی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز کے صدور نے ملاقات کی، ملاقات میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک آصف نسوانہ، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے صدر احسن حمید اللہ، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے صدر ملک جاوید ڈوگر، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بہاولپور کے صدر چودھری ندیم اقبال بھی موجود تھے۔ملاقات میں وکلا برادری کے مسائل، عدالتی اصلاحات اور انتظامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنز کے صدور کو عدالتی اصلاحات اور نئے ایس او پیز سے متعلق آگاہ کیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے وکلا رہنماں کو ضلعی عدلیہ میں کیس دائر کرنے کے نئے ایس او پیز سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ضلعی عدلیہ میں بوگِس و جعلی مقدمات کی روک تھام کے لئے ایس او پیز مرتب کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بوگِس و خود ساختہ کاغذات کے ذریعے سرکاری خزانے سے فراڈ ادائیگیوں کی روک تھام کے لئے موثر طریقہ کار اپنایا گیا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ تمام مقدمات کی انفارمیشن شیٹ کو ہر لحاظ سے مکمل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے کا کہنا تھا کہ کیس انفارمیشن شیٹ پر مدعی و سائل کے دستخط یا نشانِ انگوٹھا کے ساتھ تصویر کی چسپاندگی لازمی ہے، تاہم مدعی یا سائل کسی بھی جگہ سے بذریعہ ویب کیمرہ اپنی تصویر کی چسپاندگی یقینی بنائے گا، انفارمیشن شیٹ پر مدعی یا سائل کا شناختی کارڈ نمبر اور موبائل نمبر بھی لازمی درج کیا جائے گا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ عدالت عالیہ میں نئے فائل کورز کا نفاذ جون 2025 سے ہوگا، جس کے تحت لاہور ہائیکورٹ میں کیس فائلنگ کے لئے استعمال ہونے والے فائل کورز میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقدمات کی نوعیت و ترجیح کے اعتبار سے مختلف رنگوں کے فائل کورز و سٹرپس بنوائے گئے ہیں، سول، فوجداری، فیملی، کمرشل مقدمات کے لئے الگ الگ رنگ کی ٹیپ والے فائل کورز بنائے گئے ہیں، اسی طرح رٹ پٹیشنز کے لئے بھی سب کیٹگریز کے مطابق مختلف رنگوں کی ٹیپ اور سٹرپ استعمال کی گئی ہے، نئی ٹیپ اور سٹرپس والے فائل کورز بہت جلد مارکیٹ میں آجائیں گے۔چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہاکہ مقدمات کی نوعیت اور ترجیح کے مطابق جلد سماعت کے لئے کاز لسٹ بھی مختلف رنگوں میں نکالی جائے گی، کورٹس ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے شرکا کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کی موبائل ایپلی کیشن پر روزانہ کے مقدمات کی کاز لسٹ کو لائیو کردیا گیا ہے، وکلا اور سائلین موبائل ایپ پر دیکھ سکیں گے کہ کونسی عدالت میں کونسا مقدمہ زیرِ سماعت ہے، کاز لسٹ کی لائیو براڈکاسٹنگ کے لئے لاہور ہائیکورٹ کی تمام عدالتوں کے باہر ایل سی ڈیز بھی لگائی جائیں گی۔چیف جسٹس نے امید کا اظہار کیا کہ وکلا رہنما بذریعہ نوٹس بورڈز اور واٹس ایپ گروپس عدالتی اصلاحات اور نئے SOPs کے بارے وکلا کو بریفنگ دیں اور عدالتی اصلاحات پر وکلا کو اعتماد میں لیں گے۔اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے ساتھ ضلعی بار ایسوسی ایشن جھنگ کے وفد نے بھی ملاقات کی، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ امجد اقبال رانجھا بھی ملاقات کے موقع پر موجود تھے۔