Jasarat News:
2025-07-25@14:16:07 GMT

خیبرپختونخواحکومت کے 2 وفد افغانستان جائینگے

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے افغانستان کے دورے کے لیے ٹی اوآرز تیارکر لیے۔مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے افغان عبوری حکومت سے بات چیت کے لیے وفد افغانستان بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے دورے کے لیے ٹی او آرز تیار کر لیے گئے ہیں۔ٹی او آرز کے مطابق افغان طالبان سے بات چیت کے لیے2 وفد افغانستان جائیں گے، پہلاوفد مذاکرات کے لیے ماحول سازگاربنائے گا اور سفارتی امور نمٹائے گا جب کہ دوسرا وفد کئی اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ہوگا۔مشیراطلاعات کے پی بیرسٹرسیف کو رابطہ کاری
کے لیے فوکل پرسن نامزد کیا گیا ہے، خیبرپختونخواحکومت مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت سے رابطے میں رہے گی۔ٹی او آرز کے مطابق وفد بھیجنے کا مقصدکراس بارڈر ٹرائبل ڈپلومیسی مضبوط کرنے کے علاوہ اقتصادی اور معاشرتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ خیال رہے کہ پشاور میں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اکابرین کے اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیاکہ پاکستان میں امن، افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے افغانستان سے حکومتی سطح پرمذاکرات جلد شروع کیے جائیں گے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے سیاسی اور مذہبی جماعتیں مل کر کام کریں گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

بی جے پی کا بی سی سی آئی کو حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ، اس سے کیا فرق پڑے گا؟

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پارلیمنٹ میں نیشنل اسپورٹس گورننس بل پیش کرنے والی ہے، جس کے ذریعے انڈین کرکٹ بورڈیعنی بی سی سی آئی سمیت 45  قومی اسپورٹس فیڈریشنز کو حکومت کی نگرانی میں لایا جائے گا، بل کے قانون بننے کے بعد بی سی سی آئی کو مجوزہ نیشنل اسپورٹس بورڈ سے تسلیم شدہ حیثیت حاصل کرنا ہوگی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام قومی اسپورٹس فیڈریشنز کی طرح، BCCI کو بھی اس بل کے ایکٹ بننے کے بعد ملکی قانون کی پابندی کرنی ہوگی، وہ وزارت سے مالی امداد نہیں لیتے، لیکن پارلیمنٹ کے ایکٹ ان پر بھی لاگو ہوں گے، وہ دیگر فیڈریشنز کی طرح خودمختار ادارہ رہیں گے۔

تاہم اگر کوئی تنازع پیدا ہوتا ہے تو وہ مجوزہ نیشنل اسپورٹس ٹربیونل میں حل کیا جائے گا، جو انتخابات سے لے کر سلیکشن تک کے مسائل کا تصفیہ کرے گا، یہ پیش رفت خاصی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ بی سی سی آئی ایک خودمختار ادارہ ہے جو 1975 کے تمل ناڈو سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بی سی سی آئی 45 تسلیم شدہ فیڈریشنز میں شامل نہیں، جن میں بڑے اولمپک کھیل اور مقامی کھیل جیسے یوگاسنہ، کھو کھو اور اٹیا پٹیا شامل ہیں، مجوزہ بل کے تحت ایک نیشنل اسپورٹس بورڈ تشکیل دیا جائے گا جو فیڈریشنز کی منظوری، معطلی اور ان کی نگرانی کرے گا، اس بورڈ کے اراکین بشمول چیئرمین کو مرکزی حکومت مقرر کرے گی۔

یہ بورڈ کھلاڑیوں کے حقوق کے تحفظ اور شفاف و بروقت انتخابات کو بھی یقینی بنائے گا۔ کسی فیڈریشن کی معطلی یا منظوری ختم ہونے کی صورت میں، بورڈ کو عارضی انتظامی کمیٹی تعینات کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا، تاہم بل کا مقصد فیڈریشنز پر حکومت کا کنٹرول حاصل کرنا نہیں بلکہ ’شفاف نظام اور اخلاقی گورننس کو یقینی بنانا‘ ہے۔

کیا راجر بنی بطور صدر برقرار رہیں گے؟

بل میں ایک نئی شق شامل کی گئی ہے جس کے تحت کسی بھی عہدے کے لیے عمر کی بالائی حد 70 سے بڑھا کر 75 سال کر دی گئی ہے، اس کا مطلب ہے کہ 70 سے 75 سال کی عمر کے افراد، اگر بین الاقوامی قوانین اجازت دیں، تو مکمل مدت کے لیے خدمات انجام دے سکتے ہیں۔

اگر بی سی سی آئی کو نیشنل اسپورٹس فیڈریشن کے دائرہ اختیار میں لایا گیا تو چند روز قبل ہی 70 سال کی عمر مکمل کرنیوالے موجودہ صدر راجر بنی اپنے عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں، فی الحال بی سی سی آئی کے آئین کے مطابق کوئی بھی فرد 70 سال کی عمر کے بعد کسی عہدے پر فائز نہیں رہ سکتا، تاہم نیشنل اسپورٹس فیڈریشن بننے کی صورت میں یہ اصول تبدیل ہو سکتا ہے۔

مزید یہ کہ، تمام نیشنل اسپورٹس فیڈریشن ادارے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے دائرہ کار میں بھی آ جائیں گے۔

نیشنل اسپورٹس ٹربیونل کی تشکیل

بل میں ایک علیحدہ ادارے ’نیشنل اسپورٹس ٹربیونل‘ کے قیام کی تجویز بھی دی گئی ہے، جو کھیلوں کے نظام میں شامل فریقین، مثلاً افسران، کھلاڑیوں اور کوچز، کے مابین تنازعات کا فوری اور مؤثر حل فراہم کرے گا، مجوزہ ٹربیونل کے فیصلوں کو صرف سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکے گا۔

تاہم، یہ ٹربیونل اولمپک، پیرا اولمپک، ایشین گیمز، کامن ویلتھ گیمز یا بین الاقوامی فیڈریشنز کے زیر اہتمام مقابلوں سے متعلق تنازعات پر کوئی فیصلہ نہیں دے سکے گا، اسی طرح، اینٹی ڈوپنگ کے معاملات بھی اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے کیونکہ ان کے لیے نیشنل اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے تحت آزاد ڈسپلنری اور اپیل پینل موجود ہیں۔

اسی دن حکومت ایک نیا ’نیشنل اینٹی ڈوپنگ بل‘ بھی متعارف کروا رہی ہے، یہ بل ایسے وقت میں آ رہا ہے جب بھارت نے 2023 میں 5000 سے زائد نمونوں کی جانچ کرنے والے ممالک کی ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی فہرست میں پہلا مقام حاصل کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بی جے پی بی سی سی آئی

متعلقہ مضامین

  • طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)
  • لاہور: پنجاب حکومت کا اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام، معیار تعلیم بلند کرنے کا فیصلہ
  • پشاور میں پی ٹی آئی کی آل پارٹیز کانفرنس؛ تمام جماعتوں نے بائیکاٹ کر دیا
  • ملک بھر کی اسپورٹس فیڈریشنز میں 70 سال سے زائد عمر کے عہدیداران کی چھٹی، پی ایس بی کا بڑا فیصلہ
  • اسلام آباد میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں پر ایم ٹیگ لگانا لازمی ہوگا: چیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ
  • وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ، غیر قانونی سفر کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کا گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج کے منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ
  • بی جے پی کا بی سی سی آئی کو حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ، اس سے کیا فرق پڑے گا؟
  • جرمنی نے درجنوں عراقی شہریوں کو ملک بدر کر دیا
  • افغانستان کے مقامی انجنیئرز کی تیار کردہ بس نمائش کیلیے پیش