حکومت کے خلاف بڑی تحریک کا آغاز کب ہوگا؟ پی ٹی آئی رہنما نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پشاور:
پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے حکومت کے خلاف بڑی تحریک شروع کرنے کا وقت بتا دیا۔
ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان لڑائی کا انجام جلد حکومت کے خاتمے پر ہونے والا ہے۔ دونوں ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ن لیگ کو کہہ رہی ہے کہ آپ نے کچھ پرفارم نہیں کیا اور ن لیگ پیپلز پارٹی کو کہہ رہی ہے کہ آپ نے سندھ میں کوئی کام نہیں کیا۔ دونوں ایک دوسرے کے خلاف سچ بول رہے ہیں۔ دونوں کے اتحاد نے عوام کو مایوس کیا ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ نالائق قیادت کی وجہ سے پاکستان ہر شعبے میں ناکام ہوتا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی نے کچھ زیادہ ہی سچ بول لیا ہے کہ ن لیگ کےمینڈیٹ پر سوال اٹھالیا ہے۔ بدقسمتی سے دونوں اپنے اپنے مفادات کے لیے لڑ رہے ہیں، ان کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اس وقت مہنگائی عروج پر ہے، بد امنی عروج پر ہے لیکن ان کو کوئی فکر نہیں۔ یہ آپس کی لڑائیاں لڑ رہے ہیں۔ دونوں نے مفادات حاصل کیے اور اب عوام کو بے سہارا چھوڑ دیا گیا ہے۔ عوام مہنگائی کے دلدل میں پھنسے ہیں اور ملک کو قرضوں پہ چلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان شا اللہ بہت جلد اپوزیشن کا گرینڈ الائنس بن رہا ہے، عید کے بعد گرینڈ الائنس کے پلیٹ فارم ہی سے حکومت کے خلاف تحریک کا اغاز ہوگا۔ پیپلز پارٹی نون لیگ کی لڑائی سے تو یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ عید سے پہلے پہلے یہ حکومت خود ہی ختم ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت کے کے خلاف رہے ہیں رہا ہے
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔