ایئر عربیہ کی سپر سیٹ سیل کا آغاز، کم سے کم مالیت کا ٹکٹ کتنے کا؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
شارجہ میں قائم ایئر عربیہ کی سپر سیٹ کی سیل ایک مرتبہ پھر شروع کردی گئی ہے، بجٹ ایئر لائن 129 درہم سے شروع ہونے والے رعایتی کرایوں پر اپنے پورے نیٹ ورک میں 5 لاکھ سیٹیں پیش کر رہی ہے۔
ایئر ٹکٹ کی یہ سیل 17 فروری سے 2 مارچ تک جاری رہے گی، جس کے دوران خریدے گئے ٹکٹ رواں برس 1 ستمبر سے آئندہ برس 28 مارچ کے درمیان سفر کے لیے کارگر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: غیرملکی ایئرلائن کا پاکستان کے لیے مزید براہ راست پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایئر عربیہ نے اعلان کیا ہے کہ مسافر حضرات اپنی پروازیں بک کروانے کے لیے www.
’ایئر ٹکٹ کی اس سیل سے مسافروں کو اپنے دوروں کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے کافی وقت مل جائے گا۔‘
مزید پڑھیں: کپڑے نہ لائیں، آپ آجائیں، جاپان ایئرلائن کی منفرد سروس متعارف
متحدہ عرب امارات میں ابوظہبی، شارجہ اور راس الخیمہ سے نان اسٹاپ پروازوں کے ساتھ، ایئر عربیہ مسافروں کو مشرق وسطیٰ، ایشیا اور یورپ سے 100 سے زیادہ مقامات سے فضائی سفر کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابوظہبی ابوظہبی ٹی10 لیگ ایئر ٹکٹ ایئر عربیہ رعایتی کرایوں سپر سیٹ سیل شارجہ متحدہ عرب امارات نیٹ ورکذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ابوظہبی ٹی10 لیگ ایئر ٹکٹ ایئر عربیہ سپر سیٹ سیل متحدہ عرب امارات نیٹ ورک ایئر عربیہ
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن
لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔
شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔
سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا
سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
Post Views: 5