یوکرین جنگ: اب تک کتنے یوکرینی اور کتنے روسی فوجی ہلاک ہوئے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 فروری 2025ء) روس اور یوکرین کی جنگ میں ہلاکتوں کے بارے میں ابھی تک ہم کیا جانتے ہیں اور کیا نہیں؟ اس حوالے سے ایک سرسری جائزہ پیش خدمت ہے:
ماسکو اور کییف دونوں ہی عام طور پر اپنے فوجی نقصانات کا انکشاف نہیں کرتے اور ایسا اسٹریٹیجک مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے۔
تاہم حیران کن طور پر یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں امریکی نیوز آؤٹ لیٹ این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ روس کے ساتھ جنگ میں ان کے 46 ہزار سے زیادہ فوجی ہلاک اور تقریباً تین لاکھ 80 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔لیکن یوکرین کے ایک جنگی مبصر یوری بوتوسوف نے دسمبر 2024 میں یوکرینی فوجی ذرائع سے حاصل شدہ معلومات شائع کی تھیں، جن کے مطابق تین سالہ جنگ میں 70 ہزار فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 35 ہزار کے قریب لاپتہ ہیں۔
(جاری ہے)
دوسری جانب کئی مغربی اخبارات اور ٹیلی وژن بھی یورپی اور امریکی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یوکرینی ہلاکتوں سے متعلق اعداد و شمار شائع کر چکے ہیں، جو ایک دوسرے سے بہت زیادہ مختلف ہیں۔ مغربی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق جنگ میں اب تک 50 ہزار سے لے کر ایک لاکھ تک کے درمیان یوکرینی مارے جا چکے ہیں۔
روس نے 757 یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کر دیں
روس کے کتنے فوجی مارے گئے؟روس نے ستمبر 2022 کے بعد سے اپنی فوجی ہلاکتوں کا اعلان نہیں کیا۔
تب اس نے کہا تھا کہ 6,000 سے کم فوجی مارے گئے ہیں تاہم مبصرین کے مطابق یہ اعداد و شمار حقیقت سے بہت کم ہیں۔روسی ویب سائٹ 'میڈیا زونا‘ اور بی بی سی کی روسی سروس کے مطابق انہوں نے تقریباً 91 ہزار ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کے ناموں کی نشاندہی کی ہے اور اصل تعداد ''کافی زیادہ‘‘ ہو سکتی ہے۔
سن 2024 کے آخر میں، اس وقت کے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے 70 ہزار روسی فوجیوں کی بات کی، جو ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔
اس میں روس کے لیے لڑنے والے شمالی کوریا کے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد بھی شامل ہے۔ شمالی کوریا کے مطابق ان کے 11 سو فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یوکرین یہ تعداد تقریباً 3000 بتاتا ہے۔ کتنے عام شہری ہلاک ہوئے؟اس جنگ میں ہزاروں یوکرینی شہری بھی مارے جا چکے ہیں لیکن یہ تعداد بھی پیچیدہ ہے۔ زیلنسکی نے فروری کے آغاز میں کہا تھا کہ روس کے حملوں کے نتیجے میں ''دسیوں ہزار (یوکرینی) شہری‘‘ مارے گئے۔
تاہم ایک سینئر صدارتی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ یوکرینی شہریوں کی ہلاکتوں کی کوئی بھی تعداد ''تخمینے‘‘ پر مبنی ہے۔دوسری جانب یوکرین میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے مشن نے ہلاک ہونے والے 12,500 عام شہریوں اور 28,400 زخمیوں کی نشاندہی کی ہے۔ لیکن اس مشن کے ڈائریکٹر ڈینیئل بیل نے کہا ہے: ''حقیقی تعداد بہت زیادہ ہونے کا امکان ہے، کیونکہ بین الاقوامی تنظیموں کو روس کے زیر قبضہ یوکرینی حصے تک رسائی حاصل نہیں ہے۔‘‘
ا ا/ا ب ا (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فوجی ہلاک کے مطابق ہلاک ہو چکے ہیں روس کے
پڑھیں:
کراچی میں 24 گھنٹوں میں مزید 5791 ای چالان، مجموعی تعداد 18 ہزار سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں ٹریفک پولیس کی کارروائیاں مزید تیز ہو گئی ہیں، جہاں جدید فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کے تحت صرف 24 گھنٹوں کے دوران 5791 الیکٹرانک چالان جاری کیے گئے، جب کہ گزشتہ چار روز کے دوران یہ تعداد 18 ہزار 733 سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف خودکار نظام نہ صرف فعال ہو چکا ہے بلکہ اس کے اثرات بھی نمایاں طور پر سامنے آ رہے ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق بدھ کی شب 12 بجے سے جمعرات کی شب 12 بجے تک شہریوں کے خلاف مختلف نوعیت کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کیے گئے۔ ان میں سب سے زیادہ 3546 چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر جاری کیے گئے، جب کہ بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانے پر 1555 شہریوں کو چالان کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے علاوہ ریڈ لائٹ کی خلاف ورزی پر 325، دورانِ ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال پر 166 اور اوور اسپیڈنگ پر 65 چالان کیے گئے۔
ٹریفک پولیس نے مزید بتایا کہ کالے شیشوں کے استعمال پر 40، نو پارکنگ کی خلاف ورزی پر 19، رانگ وے پر 13، اوور لوڈنگ پر 9 جب کہ بے جا لوڈ اٹھانے پر 6 شہریوں کے خلاف ای چالان کیے گئے۔
ترجمان کے مطابق فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کا مقصد ٹریفک نظم و ضبط کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس نظام کے نفاذ کے بعد سے شہریوں میں احتیاط اور قانون کی پاسداری کا رجحان بڑھا ہے، تاہم ابھی بھی بہت سے ڈرائیور احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے، جس کے باعث چالانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کراچی میں نافذ کیے گئے اس جدید نظام کو عوامی حلقوں میں مثبت ردعمل حاصل ہوا ہے۔ شہریوں نے جہاں اس اقدام کو شفاف اور مؤثر قرار دیا، وہیں کئی افراد نے تجویز دی ہے کہ ای چالان کے ساتھ آگاہی مہم بھی بڑھائی جائے تاکہ شہریوں کو بروقت قوانین سے آگاہ رکھا جا سکے۔