انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں،عطاء تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر اطلاعات عطا ء اللہ تارڑ نے کہاہے کہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں ۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اراکین قومی اسمبلی کے ضمنی سوالات پر جواب دیتے ہوئے عطاء تارڑنے کہاکہ گوجرانوالہ ڈیویژن میں سب سے زیادہ انسانی سمگلنگ کا معاملہ ہے، انسانی سمگلنگ میں کئی لوگوں کے حادثات ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ویز اعظم نے انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے اس کئی میٹنگز کی ہیں، اس حوالے سے قانون سازی کر رہے ہیں، اب تک 436 سمگلرز گرفتار کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اسمگلرز کی پراپرٹییز ضبط کی جا رہی ہیں، اسمگلر کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کئے کیے ہیں، حکومت انسانی سمگلنگ کے حوالے سے کوئی رعایت روا نہیں رکھے گی، عوام میں شعور بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔