پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا امکان ہے، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات میں اضافہ خوش آئند ہے۔
تفصیلات کے مطابق آذربائیجان کیساتھ سرمایہ کاری کے شعبے میں تعاون بڑھانے کیلئے ایس آئی ایف سی کا اہم کردار ہے۔
پاکستان اور آذربائیجان کےدرمیان 2ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کےمعاہدوں پربات چیت جاری ہے اور دونوں ممالک کے درمیان توانائی، انفراسٹرکچراورنجکاری کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان وسطی ایشیائی ریاستوں تک تجارت اورمواصلاتی رابطوں کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آذربائیجان پاکستان کے موٹر وے اور دیگر انفراسٹرکچر منصوبوں میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے تاہم دونوں ممالک کےدرمیان عمومی توانائی،قابل تجدید توانائی اورتوانائی کی بچت کے منصوبوں پر بات چیت جاری ہے۔
پاکستان کےنجکاری پروگرام میں آذربائیجان نے دلچسپی کا اظہار کیا ، ایس آئی ایف سی کے تعاون سےدونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات میں اضافہ خوش آئند ہے۔
مزیدپڑھیں:’اسلام آباد سے مری تک گلاس ٹرین پراجیکٹ گیم چینجر ثابت ہوگا‘
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے
پڑھیں:
افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔