سینیٹ: تنخواہوں میں اضافے اور مراعات کا بل کثرت رائے سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سینیٹ سے بھی اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور ہوگیا، بل پر دوبارہ رائے شماری کرائی گئی جس کے بعد بل کو منظور کیا گیا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جن ارکان نے مخالفت کی ہے، ان کے نام لکھے جائیں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بولے کسی نے اضافی تنخواہ نہیں لینی تو لکھ کر دے دیں، اس اضافے پر سیاست نہ کریں
ڈپٹی چیئرمین سیدال خان کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا۔ سینیٹ میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں اور مراعات ترمیمی بل 2025 سینیٹر دنیش کمار نے پیش کیا ۔ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں اور مراعات ترمیمی بل متفقہ طور پرمنظورہوا۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ کچھ چیزیں ہیں جو جوڈیشل سے ملتی جلتی ہیں، بل کمیٹی بجھوا دیں وہاں اس پر بحث ہو جائے گی جس کے بعد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بجھوا دیا۔
وزیرقانون نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی ممبرنےاضافی تنخواہ نہیں لینی تولکھ کردےدیں، اس اضافے پر سیاست نہ کریں ۔
اعظم نذیرتارڑنے تنخواہیں نہ لینے والے اراکین کونام لکھوانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جن اراکین کواعتراض ہے وہ اپنے نام دے دیں، صوبوں میں بھی اس حوالےسےایسا ہی کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گندی سیاست کوبند کیا جائے، ایسے بل فکس نہ کئے جائیں، قانون کے مطابق حکومت سے آنے چاہئیں، بل کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے تاکہ معاملے پرآئینی بحث ہو، یہ بل درست طریقے سے ایوان میں نہیں آیا۔
اعظم نذیرتارڑنے کہا کہ آرٹیکل 74 کے تحت وفاق کی رائے کے بغیر یہ بل یہاں نہیں آسکتا تھا، اس معاملے پرسیاست نہ کی جائے اسے لسانی مسئلہ نہ بنایا جائے۔
سینیٹ اجلاس کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل پیش کئے جانے کا معاملے پر اپوزیشن نے شور شرابہ کیا جس پر ڈپٹی سینیٹ نے حکم دیا کہ شورشرابہ نہ کریں۔ آپ لوگ اپنی سیٹیں پر بیٹھیں رول اورقانون کے مطابق اس مسئلے کو حل کریں گے۔
اپوزیشن نے چیئرمین ڈائس کے سامنے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی۔ ڈپٹی چیئرمین نے ارکان کو روکنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ اراکین نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اگراوو آآ ۔۔ اوو آآ کی جائے گی تویہاں اب ایسا نہیں ہوگا، اپوزیشن کے شورشرابے کے ساتھ ہی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اجلاس منگل کی صبح ساڑھے11 بجے تک ملتوی کردیا۔
ایوان بالا میں انکم آرڈیننس ترمیمی بل 2025 ایوان میں پیش کیا گیا، سینیٹر ذیشان خانزادہ نے بل میں ترامیم ایوان میں پیش کی جبکہ وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے بل کی مخالفت کی۔
اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2023 سینیٹ میں سینیٹرمحسن عزیز کی جانب سے ایوان میں پیش کیا گیا۔ وزیرقانون کی متعلقہ وزارت یا کمیٹی سے بل پرمشاورت کی رائے پر محسن عزیزنے بل واپس لینے یا کسی اورجگہ بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں بل واپس لوں گا نہ بل کہیں جانے دوں گا۔
وزیرمملکت خزانہ علی پرویز ملک نے بل سے متعلق ایوان میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے فنکشن میں تبدیلی کیلئے آئین میں طریقہ کارموجود ہے، وزیرقانون نےجواب دے دیا، اس طریقہ کار کو اپنایا جائے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ وزرا کا جواب آ گیا ہے اب اس بل کومؤخرکردیا جائے تو مناسب ہے۔ اپوزیشن اراکین نے بل کی تحریک پراراکین کی رائے شماری کا مطالبہ کیا۔
ایوان بالا میں لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل 2025 موخر کیا گیا، فاروق ایچ نائیک ملک سے باہرہیں جس وجہ سے بل موخرکیا ہے۔ سینیٹ میں یونیورسٹی آف بزنس سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل 2025 پیش ہوا یہ بل سینیٹرعبدالشکور نے سینٹ میں پیش کیا ۔ سینیٹ میں بل 2025 متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
یونیورسٹی آف بزنس سائنسزاینڈ ٹیکنالوجی بل 2025 سینیٹرعبدالشکور نے سینٹ میں پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔
سینیٹ میں حادثات ودہشت گردی کے واقعات میں شہدا کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ سینیٹر شہادت اعوان نے ایوان میں دعا کروائی، سوات میں جاں بحق ہونیوالے مزدروں کیلئے بھی دعائے مغفرت کی گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے ہوئے کہا کہ میں پیش کیا اور مراعات میں پیش کی ایوان میں سینیٹ میں نے کہا کہ کیا گیا
پڑھیں:
قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وفاقی بجٹ 2025-26 کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اجلاس کے شیڈول کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، بجٹ اجلاس کا آغاز 10 جون کو ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپیکر نےکہا ہے کہ 11 اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد نہیں ہوگا جبکہ 13 جون سے بجٹ پر بحث کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا۔ ایوان میں موجود تمام پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق اظہار خیال کا وقت دیا جائے گا۔
اسپیکر کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث 21 جون تک جاری رہے گی جس کے بعد اس دن بحث سمیٹی جائے گی، 22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جائے گا، جبکہ 23 جون کو مالی سال 2025-26 کے لیے مختص کردہ ضروری اخراجات پر بحث کی جائے گی۔
مزید تفصیلات کے مطابق 24 اور 25 جون کو ڈیمانڈز، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث و رائے شماری کی جائے گی۔ 26 جون کو فنانس بل 2025-26 کی قومی اسمبلی سے منظوری کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ 27 جون کو ضمنی گرانٹس اور دیگر اہم امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس کے منظور شدہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی صرف اسپیکر کی اجازت سے ممکن ہوگی۔
قومی اسمبلی کے اس بجٹ اجلاس کو ملکی معیشت کی سمت طے کرنے میں کلیدی اہمیت حاصل ہے، جہاں حکومتی پالیسیوں، ٹیکس تجاویز اور اخراجات کے حوالے سے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان زوردار بحث متوقع ہے۔