سندھ اسمبلی نے ایم اے پاس بیوروکریٹ کو یونیورسٹیز کا وائس چانسلرز بنانے کا قانون دوسری بار منظور کر لیا۔

اپوزیشن ارکان کے شور شرابے کے باوجود سندھ جامعات ترمیمی ایکٹ بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔ سول کورٹس ترمیمی بل بھی کثرت رائے سے منظور کیا گیا، گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے دونوں بل اعتراض لگا کر واپس کیے تھے۔

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ آج جس بل پر یہ احتجاج کر رہے تھے وہ ان لوگوں نے پڑھا بھی نہیں ہے، اب ہم نے قانون بنا دیا ہے کہ کوئی بھی شخص وائس چانسلر بن سکتا ہے۔

اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کا سسٹم تعلیمی بورڈز پہلے ہی برباد کرچکا ہے، اب ہائر ایجوکیشن بھی پیپلز پارٹی کے سسٹم کے پاس چلی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں اور اگر 27ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زاید اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں جبکہ احمد اقبال چودھری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-A میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل140-A کی اہمیت کو سمجھیں گی۔پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمے داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-Aمیں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، عدالت عظمیٰ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہو گیا
  • سندھ بار کونسل کا الیکشن؛ پیپلز پارٹی کے گڑھ میں صوبائی وزیر ہا گئے
  • بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
  • وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: سپیکر پنجاب اسمبلی
  • آزادکشمیر میں پچھلا الیکشن ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے ہرایا ، بلاول
  • بلدیہ عظمیٰ کاکونسل اجلاس‘12قراردادیں کثرت رائے سے منظور
  • پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن
  • پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
  • ہم کشمیر میں حکومت بنانے اور سنبھالنے کی پوزیشن میں آگئے ہیں، بلاول بھٹو