ایف بی آر کی آئی آر ایس کے گریڈ 17 تا 19 کے افسران پر نوازشات کی انتہا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) نے نے آئی آر ایس کے گریڈ 17 تا 19 کے افسران پر نوازشات کی انتہا کر دی۔
دستاویزات کے مطابق دسمبر 2023 سے دسمبر 2024 تک افسران کو 16 کروڑ روپے ہاؤس رینٹ کے لیے فراہم کیے گئے۔ ہاؤس رینٹ کی مد میں آئی آر ایس افسران کو 25 ہزار روپے ماہانہ فراہم کیے گئے جبکہ پاکستان کسٹمز، آڈیٹرز ، آئی ٹی اور دیگر شعبے کے افسران سہولت سے محروم ہیں۔
آئی آر ایس افسران کو فیول سبسڈی کی مد میں ایک سال کے دوران 14 کروڑ روپے دیئے گئے۔ افسران کو 20 ہزار روہے ماہانہ فیول سبسڈی کی مد میں دیئے گئے۔ تمام افسران کو رقم ان کے تنخواہ والے اکاؤنٹ میں بینک ٹرانسفر کے ذریعے کی گئی۔ ایف بی آر پوائنٹ آف سیل اسکیم کے تحت ہر رسید پر ایک روپے وصول کرتا ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق اس رقم کو ٹیکس چوری روکنے کی مہم میں استعمال کیا جانا تھا۔ رقم کو صارفین کی طرف سے جمع کروائی گئی رسیدوں پر انعامی اسکیم میں استعمال کیا جانا تھا۔ حکومت نے انعامی اسکیم کو گزشتہ کئی ماہ سے روک رکھا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی آر ایس افسران کو ایف بی آر
پڑھیں:
کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
مرتضیٰ وہاب کراچی کی تاریخ کے بدترین میئر شمار ہونے لگے، تجاوزات مافیا کی سرپرستی
ضلع وسطی میں تجاوزات مافیا کی بھرمار، ٹاون میونسپل افسر،ڈی سی سینٹرل بُری طرح ناکام
(رپورٹ:عاقب قریشی)کراچی کے فٹ پاتھ ایک بار پھر تجاوزات مافیا کے قبضے میں آگئے ہیں، جہاں ٹھیلے ، پتھارے اور غیر قانونی اسٹالز نے شہریوں کے لیے پیدل چلنا بھی مشکل بنا دیا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے نام پر کارروائیاں وقتی ہوتی ہیں، مگر چند دن بعد فٹ پاتھ دوبارہ بھرجاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کے ایم سی اور ضلعی انتظامیہ کے بعض افسران مبینہ طور پر اس "دھندے ” میں ملوث ہیں اور تجاوزات مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے ۔شہری حلقے دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ رقم اوپر تک پہنچائی جاتی ہے ۔ ٹاؤن میونسپل افسراورڈی سی سینٹرل بھی تجاوزات ختم کرانے میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں تجاوزات کا سیلاب پھر سے واپس آگیا ہے ، اورمرتضیٰ وہاب کا تاثر’’کراچی کی تاریخ کے بد ترین میئر‘‘کے طور پر پھیل رہا ہے ۔ضلعی سینٹرل کے علاقوں، خصوصاً نیو کراچی اور نارتھ کراچی میں صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ ناگن چورنگی سے پاؤر ہاؤس چورنگی تک پاؤر ہاؤس چورنگی سے فور کے چورنگی تک ،گودھراسے لے کر پانچ نمبر، سندھی ہوٹل، اور اللہ والی چورنگی تک ہر جگہ سڑکیں اور فٹ پاتھ پتھاروں، ہوٹلوں کے تختوں اور رکشہ اسٹینڈز سے بھرے پڑے ہیں۔مقامی دُکانداروں کا کہنا ہے کہ ’’ہم تو روزی روٹی کے لیے یہ سب کرتے ہیں، اگر کے ایم سی والے کارروائی کریں تو بڑے دکانداروں سے بھی پوچھیں جو اپنی دُکانوں کا آدھا سامان سڑک پر رکھتے ہیں‘‘۔جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے باعث ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے ۔ایک شہری، سلمان احمد، کا کہنا تھا کہ ’’پانچ منٹ کا فاصلہ طے کرنے میں اب پندرہ بیس منٹ لگتے ہیں، یہاں تک کہ جنازے کے جلوس بھی ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں‘‘۔رکشہ اسٹینڈز کی بھرمار نے مسئلہ مزید بڑھا دیا ہے ۔ سروس روڈز پر درجنوں رکشے لائن بنا کر کھڑے رہتے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی مکمل طور پر متاثر ہوتی ہے ۔شہریوں نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ، اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے فوری نوٹس لینے اور تجاوزات مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فٹ پاتھ شہریوں کو واپس مل سکیں۔