سرگودھا: جائیداد اور خاندانی تنازع پر 3 خواتین قتل، 3 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
سرگودھا میں تھانہ صدر کی حدود میں تہرے قتل کا دلخراش واقعہ پیش آیا ہے جہاں 3 خواتین کو جائیداد و خاندانی تنازع کے تناظر میں قتل جب کہ 3 کو زخمی کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق واقعہ تھانا صدر کی حدود میں واقع چک نمبر 103 شمالی میں پیش آیا، ایس ڈی پی او صدر، ایس ایچ او صدر بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے۔
انتہائی دلخراش واقعہ آج صبح پیش آیا، مقتولین میں قمر بتول، علشبہ اور مریم شامل ہیں، زخمی خواتین میں نمرہ، مافیہ اور زینب شامل ہیں، زخمی خواتین کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
پولیس فارنزک ٹیموں کے ہمراہ موقع پر مصروف تفتیش ہے، حکام نے کہا کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
زخمی خواتین کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا، ڈی پی او سرگودھا خود جائے وقوع پر پہنچے اور زخمی خواتین کی عیادت کی، حکام نے کہا کہ اس دل خراش واقعہ میں ملوث تمام ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زخمی خواتین
پڑھیں:
غزہ: حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو تباہ کن حالات کا سامنا، یو این ادارہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے بتایا ہے کہ غزہ میں حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو غیرفعال طبی نظام، نفسیاتی دباؤ اور خوراک سے محرومی سمیت تباہ کن حالات کا سامنا ہے۔
ادارے کے مطابق، رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران غزہ میں 17 ہزار بچوں کی پیدائش ہوئی جو گزشتہ تین سال کی شرح کے مقابلے میں 41 فیصد کم تعداد ہے۔
Tweet URL'یو این ایف پی اے' میں عرب ممالک کے لیے ریجنل ڈائریکٹر لیلیٰ بکر نے کہا ہے کہ ہر ماں اور بچے کو محفوظ پیدائش اور زندگی کے صحت مند آغاز کا حق حاصل ہے۔
(جاری ہے)
لیکن غزہ میں ماؤں اور بچوں کو ان حقوق سے دانستہ محروم رکھا جا رہا ہے اور پوری نسل تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے۔ایسے پریشان کن حالات کے علاوہ غزہ پر اسرائیل کی بمباری بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کی تمام آبادی کم از کم ایک مرتبہ بے گھر ہو چکی ہے اور 60 ہزار سے زیادہ لوگ اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
قابل انسداد اموات'یو این ایف پی اے' نے کہا ہے کہ طبی نگہداشت کے نظام کو منظم طور سے حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو پہلے ہی تباہی سے دوچار ہے اور اس کے نتیجے میں ماؤں اور نومولود بچوں کو ناقابل برداشت صورتحال کا سامنا ہے۔
بیشتر ہسپتال اور طبی مراکز تباہ ہو گئے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ ادویات اور طبی سازو سامان کی شدید قلت ہے۔لیلیٰ بکر نے بتایا ہے کہ غزہ میں ایمبولینس گاڑیاں چلانے میں بھی سنگین مشکلات حائل ہیں جس کے باعث حاملہ خواتین کو طبی خدمات کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان حالات میں زچگی کے دوران قابل انسداد پیچیدگیاں بھی موت کا باعث بن جاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں نوزائیدہ ماؤں اور ان کے بچوں کی تکالیف ناقابل تصور ہیں۔امداد کی بحالی کا مطالبہ'یو این ایف پی اے' نے بتایا ہے کہ اس کے 170 ٹرک مارچ سے امدادی سامان لے کر غزہ کی سرحد پر کھڑے ہیں جس میں الٹراساؤنڈ مشینیں، پورٹیبل انکیوبیٹر اور زچگی میں علاج معالجے کا سامنا موجود ہے لیکن انہیں غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
ادارے نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے میں ایندھن، طبی سازوسامان اور مقوی خوراک سمیت ہر طرح کی انسانی امداد کی بلارکاوٹ اور مسلسل فراہمی کو بحال کرے۔ اس معاملے میں ہر لمحے ہونے والی تاخیر کے نتیجے میں مزید لوگ قابل انسداد وجوہات کی بنا پر موت کا شکار ہو جائیں گے اور غزہ کی آبادی کو درپیش ناقابل بیان تکالیف میں اضافہ ہوتا جائے گا۔