اسلام آباد:وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان سے متعلق جے یوآئی (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے بیان پرردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ مولانا قابل احترام ہیں لیکن ان کی بات سے اتفاق نہیں کرتا،انہیں قومی اسمبلی میں بغیرتحقیق کے اتنی بڑھی بات نہیں کرنی چاہئے تھی۔واضح رہے کہ
مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بلوچستان کے پانچ سے سات اضلاع ٹوٹ کر آزادی کا اعلان کر سکتے ہیں، ہندوستان – پاکستان جنگ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی ہی صورتحال دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے اضلاع آزادی کا اعلان کرتے ہیں تو اقوام متحدہ ان کی آزادی کو تسلیم کر سکتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سرفرازبگٹی نے کہاکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مولانافضل الرحمان کو گمراہ کیاگیاہے،سوال ہی نہیں پیداہوتاکہ عسکریت پسندکسی ضلع پر قابض ہوں، بلوچستان کے ایک ایک انچ پر ریاست کی عملداری ہے،
بلوچ قوم پرستوں کے کچھ مطالبات 18ویں ترمیم میں پورے ہوچکے ہیں، ہم پاکستان کی بہتری کے لیے ڈائیلاگ کرناچاہتے ہیں لیکن جو لوگ پاکستان کو توڑناچاہتے ہیں ان سے کیسے ڈائیلاگ کریں؟
انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیااوراے آئی کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کیاجارہاہے،
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی نہیں ،ہتھیاراٹھانے والے اورتشددکرنے والے کہاں سیاسی ہیں،سیاسی ایشو تو تب ہوگا الیکشن کامسئلہ ہواور کوئی سیاسی معاملہ ہو۔
سرفرازبگٹی نے کہاکہ بلوچستان میں پسماندگی یااحساس محرومی کی بات نہیں،ترقی کودیکھاجائے تو ملک کے دیگرعلاقوں میں بھی یہ مسئلہ ہے جب کہ بلوچستان کے جن علاقوں میں ترقی ہوئی ہے پرتشددواقعات تو وہاں بھی پیش آرہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہ بلوچستان بلوچستان کے کرتے ہوئے انہوں نے نے کہاکہ

پڑھیں:

چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ٹرننگ پوائنٹ کے بانی چارلی کرک کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اگرچہ مقتول کے سیاسی نظریات سے ان کا گہرا اختلاف تھا، مگر امریکی عوام کو ان آرا پر کھل کر تنقید کا حق حاصل ہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کرک کو نہیں جانتے تھے، تاہم ان کے نقطہ نظر سے واقف تھے۔

اوباما نے مزید کہا: میرا خیال ہے کہ وہ نظریات غلط تھے، لیکن جو واقعہ پیش آیا وہ ایک افسوس ناک المیہ ہے، میں ان کے خاندان سے تعزیت کرتا ہوں۔اوباما نے کرک کے ان خیالات کو بھی مسترد کیا جن میں انہوں نے 1964 کے سول رائٹس ایکٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے خواتین اور اقلیتوں کی صلاحیتوں پر شکوک کا اظہار کیا تھا، یا مارٹن لوتھر کنگ جیسے تاریخی رہنماں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

(جاری ہے)

سابق امریکی صدر اوباما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ قتل کے واقعے کو ملک میں تقسیم بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اس المیے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے کرک کے خیالات پر بحث کو دبانی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اوباما نے مزید کہا: جب امریکی حکومت کا وزن انتہا پسند آرا کا پشتی بان بن جائے تو یہ ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ موجودہ وائٹ ہاس سے جاری اشتعال انگیز بیانیہ امریکی سیاست میں ایک انتہائی خطرناک موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سیاسی مخالفین کو دشمن قرار دے کر نشانہ بنانا جمہوری اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔ اوباما نے زور دیا کہ اختلافِ رائے اور تشدد پر اکسانے کے درمیان واضح فرق قائم رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
  • جنگ میں 6 جہاز گرنے کے بعد بھارت کھیل کے میدان میں اپنی خفت مٹا رہا ہے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • علی امین گنڈاپور کو پاک فوج کے شہدا کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہئے، قاضی انور کی پی ٹی آئی قیادت پر شدید تنقید
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • زیارت: خشک سالی اور حکومتی بے توجہی نے پھلوں کے بیشتر باغات اجاڑ دیے
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ
  • رہنماء کی گرفتاری قابل مذمت، کسی دباؤ میں نہیں آئینگے، جے یو آئی کوئٹہ
  • اسرائیل کو کھلی جارحیت اور مجرمانہ اقدامات پر کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی: ترک صدر