ویب ڈیسک _ بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے ملک کے عبوری سربراہ ڈاکٹر محمد یونس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں "لاقانونیت اور دہشت گردی” کو فروغ دے رہے ہیں۔

شیخ حسینہ نے گزشتہ برس ہلاک ہونے والے چار پولیس اہلکاروں کی بیواؤں سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک میں واپس آئیں گی اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا بدلہ لیں گی۔

شیخ حسینہ اس وقت بھارت میں موجود ہیں جہاں وہ خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہی ہیں۔

بنگلہ دیش میں گزشتہ برس کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کا احتجاج وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے اور عبوری حکومت کے قیام پر ختم ہوا تھا۔

مشتعل مظاہرین کی جانب سے وزیرِ اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کے بعد شیخ حسینہ کو ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر ملک چھوڑنا پڑا تھا۔

شیخ حسینہ نے ویڈیو لنک پر گزشتہ برس پانچ اگست تک پیش آنے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتیں انہیں اقتدار سے الگ کرنے کی سازش تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ملک واپس آئیں گی اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا بدلہ لیں گی۔


واضح رہے کہ متنازع کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کی تحریک کو دبانے کے لیے شیخ حسینہ نے پولیس کو مظاہرین کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا حکم دیا تھا۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں چار اہلکار بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ اور نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس پر الزام عائد کیا کہ وہ بنگلہ دیش کو تباہ کر رہے ہیں اور انہوں نے دہشت گردوں کو کھلا چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے ڈاکٹر یونس کو "ہجوم کا سرپرست” قرار دیا اور کہا کہ پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہونے پر ڈاکٹر یونس اور دیگر کو "بنگلہ دیش کی سرزمین” پر ہی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار پر قبضہ کرنے والی حکومت کو جانا ہو گا اور بنگلہ دیش کے عوام اسے یقینی بنائیں گے۔

شیخ حسینہ نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے اور ہم سب کو مل کر انہیں اقتدار سے نکالنا ہے۔




دوسری جانب بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کو بھارت سے واپس لانا اولین ترجیح ہے۔

ڈاکٹر یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شیخ حسینہ کے ٹرائل کے لیے انہیں بھارت سے وطن واپس لانے کی کوششیں جاری رہیں گی۔

شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے مستقبل سے متعلق شفیق العالم نے کہا کہ بنگلہ دیش کے عوام اور سیاسی جماعتیں یہ فیصلہ کریں گی کہ عوامی لیگ کو ملکی سیاسی منظر نامے میں رہنا ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے قتل، جبری گمشدگیوں اور دیگر جرائم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے پڑوسی ملک بھارت کو ایک سفارتی نوٹ جمع کرایا ہے جس میں شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

نئی دہلی نے فوری طور پر بنگلہ دیش کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پولیس اہلکاروں بنگلہ دیش کی ڈاکٹر یونس نے کہا کہ انہوں نے کیا کہ

پڑھیں:

چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان

چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سود کے مکمل خاتمے، معاشرتی اقدار کی روشنی میں قانون سازی، اور ریاستی ناکامیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر اپنے وعدوں پر قائم نہ رہی تو عدالت جانا پڑے گا، اور پھر حکومت کے لیے حالات آسان نہیں ہوں گے۔

اسلام آباد میں ایک اہم نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار ہونے پر مجبور کیا، جس کے بعد ترمیم 22 نکات تک محدود ہوئی، اور اس پر بھی ان کی طرف سے مزید اصلاحات تجویز کی گئیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 تک سود کے خاتمے کا حتمی فیصلہ دے دیا ہے، اور اب آئینی ترمیم کے بعد یہ باقاعدہ دستور کا حصہ بن چکا ہے کہ یکم جنوری 2028 سے سود کا مکمل خاتمہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تو وہ ایک سال کے اندر فیصلہ ہو کر نافذ العمل ہوگا، کیونکہ شرعی عدالت کا فیصلہ اپیل دائر ہوتے ہی معطل ہوجاتا ہے۔

”نکاح میں رکاوٹیں اور زنا کے لیے سہولت؟“
مولانا فضل الرحمان نے معاشرتی اقدار کو نظرانداز کر کے بنائے گئے قوانین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی پر سزا کا قانون تو بنا دیا گیا، مگر غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے نام پر روایات کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا: ’کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں نکاح میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور زنا کو سہولت دی جا رہی ہے؟‘ ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کرتے وقت ملک کے رواج کو بھی دیکھنا چاہیے تاکہ معاشرتی اقدار پامال نہ ہوں۔

”اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اب نظرانداز نہیں ہوں گی“
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش کی جاتی تھیں، اب ان پر بحث ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے؟‘

انہوں نے غیرت کے نام پر قتل کو بھی شدید مذمت کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیرشرعی اور غیرانسانی عمل قرار دیا۔

”پاکستان میں اسلحہ اٹھانا غیرشرعی، ریاست ناکام ہوچکی ہے“
افغانستان پر امریکی حملے کے وقت متحدہ مجلس عمل کے کردار کو یاد کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ’ہم نے اس وقت بھی اتحاد امت کے لیے قربانیاں دیں، جیلیں کاٹیں، مگر پاکستان میں دینی مقاصد کے لیے اسلحہ اٹھانے کو ہم نے حرام قرار دیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے، مگر بے گھر ہونے والے آج بھی دربدر ہیں، ریاست کہاں ہے؟‘

مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومتی رٹ نہ ہونے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ’دہشتگرد دن دیہاڑے دندناتے پھرتے ہیں، مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔‘

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے؟ ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے۔‘

”ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلح جدوجہد حرام ہے“
مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ آئین پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان میں مسلح جدوجہد کو غیرشرعی اور حرام قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک کو موجودہ افراتفری سے نکالا جا سکے۔‘

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے، اور حکومت کو سنجیدگی سے اپنے وعدوں اور آئینی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہوگا، ورنہ قوم مزید تباہی کی طرف جائے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال ایم کیو ایم رہنما فضل ہادی کے قتل پر شدید ردعمل، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ سی ڈی اے افسران کو زرعی پلاٹ کی منتقلی کیلئے خلیجی ملک جانے سے روک دیا گیا سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کی نماز جنازہ ادا اسلام آباد ہائیکورٹ: سی ڈی اے کی تحلیل کا فیصلہ برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • وال مارٹ کا نیا اے آئی منصوبہ، خریداروں اور ملازمین کے لیے ‘سپر ایجنٹس’ تعینات کرنے کا اعلان
  • بنگلادیش میں شیخ حسینہ کے رفیقِ خاص سابق چیف جسٹس خیر الحق گرفتار
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • ہوائی کے جزیروں میں ڈرونز کے ذریعے ہزاروں مچھروں کی ‘بارش’ کیوں برسائی جارہی ہے؟
  • انتظامی افسران کو قیام امن کے لیے ‘فری ہینڈ’ دیتے ہیں، جرائم پیشہ عناصر کا ملکر خاتمہ کریں، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • صوبائی وزیر کا تاریخی بنگلے پر قبضہ ناقابلِ قبول ہے، والی سوات کی پوتی ذیب النسا
  • صوبہ دہشتگردوں کے حوالے کرنے والی حکومت کی اے پی سی میں شرکت کیوں کریں؟گورنر خیبرپختونخوا
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان