وزیر خزانہ سے عالمی بنک کے وفد کی ملاقات: اصلاحات کو سراہا، اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تعاون کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے، اخراجات پر قابو پانے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں پرعزم ہے، حکومت ڈھانچہ جاتی اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات، سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے یہ بات گزشتہ روز یہاں عالمی بینک کے اعلیٰ سطح کے وفد سے ملاقات میں کہی۔ عالمی بنک کے وفد میں بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز عبدالحق بیدجوئی، بیٹرک میسر، رابرٹ بروس نکول، ٹیریسا سولبز، متبادل ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پال بون مارٹن، لون کولیکو میگا گولا، میرین سویز زینیگو، ڈاکٹر توقیر حسین شاہ، پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرز ناجی بن حسائن، وائس پریزیڈنٹ اینڈ کارپوریٹ سیکرٹری مرسی تیم بورڈ، بورڈ آپریشن آفیسر شادیہ ایڈم اور سینئرآپریشنز آفیسر کارل باک شامل تھے۔ وزیر خزانہ نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کے اقتصادی اور ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں عالمی بینک کی مسلسل حمایت کو سراہا۔ انہوں نے خاص طور پر نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک جو جنوری 2025 میں باضابطہ طور پر شروع ہوا ہے اور جس کے تحت پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کے لیے 20 ارب ڈالر کی مالی معاونت فراہم کرنے کا اعلان ہوا ہے، پر عالمی بینک کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خزانہ نے وفد کو سعودی عرب کے العلاء کانفرنس 2025 میں اپنی حالیہ شرکت کے بارے میں بھی آگاہ کیا جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور سعودی وزیر خزانہ کی جانب سے منعقد کی گئی۔ وزیر خزانہ نے وفد کو ملکی اقتصادی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ معیشت کے مختلف شعبوں میں اصلاحات اور اقدامات کے نتیجہ میں اہم اقتصادی اشاریوں میں بہتری آئی ہے، حکومت ڈھانچہ جاتی اصلاحات، محصولات میں اضافے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری پر عمل پیرا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے، اخراجات پر قابو پانے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں پر عزم ہے۔ نجکاری کی حکومتی پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے، حکومت کاروبار دوست ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ نجی شعبہ اقتصادی ترقی میں مرکزی کردار ادا کرے۔ عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے حکومت کی اصلاحاتی حکمت عملی کی تعریف کی اور کہاکہ پاکستان کی معیشت کے ہر اہم پہلو کو بہتر بنانے کی کو شش کی جا رہی ہے اور اگر اصلاحات جاری رہیں تو اہداف کا حصول ممکن ہوگا۔ وفد نے مزید کہا کہ طویل مدتی اقتصادی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے پاکستان میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات نہایت ضروری ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ عالمی بینک پاکستان کے ترجیحی شعبوں میں تعاون جاری رکھے گا اور ملک کو درپیش اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تکنیکی مہارت فراہم کرے گا۔ فریقین نے ترقیاتی شراکت داروں کے لیے ایک منظم فریم ورک کی تجویز سے اتفاق کیا تاکہ ہم آہنگی اور بہتر تعاون کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس دہندگان پر اضافی بوجھ ڈالے بغیر سالانہ ریونیو ہدف پورا کیا جائے گا۔ غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے چینی مارکیٹ میں جلد پانڈا بانڈ جاری کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ بارہ سے چودہ ماہ میں معیشت کی بہتری کے لئے اہم پیشرفت ہوئی۔ حکومت نے مہنگائی اور شرح سود میں کمی کے لئے اہم فیصلے کئے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا۔ وزیراعظم شہبازشریف پائیدار اور مستحکم اقتصادی ترقی چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عالمی بینک نے کہا کہ کہ حکومت بینک کے کے لیے
پڑھیں:
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریکوڈک منصوبے کے معاہدوں کی منظوری دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق معاہدوں کی منظوری دیدی، 1350 کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے 39 کروڑ ڈالر کی برچ فنانسنگ کا معاہدہ بھی منظور کر لیا گیا۔
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا۔ ای سی سی نے پٹرولیم ڈویژن کی جانب سےپیش کی گئی سمری پر غور کیا جس میں ریکو ڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق حتمی معاہدوں اور مالی وعدوں کی منظوری طلب کی گئی تھی۔
وزارت خزانہ کے مطابق اس سے ریکوڈک منصوبے پر کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ ای سی سی نے مجوزہ شرائط کی منظوری دے دی اور ہدایت کی کہ اگر کسی بھی مرحلے پر قانونی اور مالی ماہرین کی توثیق کے بعد معاہدوں کی حتمی صورت میں کوئی بڑی تبدیلی ہو تو اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کیا جائے۔
ای سی سی نے وزارتِ ریلوے کی سمری پر بھی غور کیا جس میں ریکو ڈک مائننگ کمپنی کے ساتھ ریل ڈویلپمنٹ ایگریمنٹ اور تین سو نوے ملین ڈالر کے برج فنانسنگ ایگریمنٹ کی منظوری طلب کی گئی تھی تاکہ بلوچستان کی کانوں سے برآمدی سامان کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے 1350 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھائی جا سکے۔
ای سی سی نے تجویز کی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ ریلوے کو ہدایت کی کہ دونوں معاہدوں کی کاپیاں وزارتِ خزانہ کے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ ان کا تجزیہ کیا جا سکے۔ مزید یہ کہ وزارتِ ریلوے اور وزارتِ خزانہ کو ہدایت کی گئی کہ وہ آئندہ سال مارچ تک منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ ای سی سی میں پیش کریں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ای سی سی کی جانب سے دی جانے والی منظوری حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اس تاریخی منصوبے کو آگے بڑھانا چاہتی ہے جو بلوچستان کے معاشی منظرنامے کو بدلنے اور پاکستان کے عوام کے لیے وسیع تر فوائد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔