دورہ برطانیہ: آرمی چیف کا شاندار استقبال، سول، عسکری قیادت سے ملاقاتیں، کانفرنس میں شرکت کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
راولپنڈی، لندن (نمائندہ نوائے وقت +آئی این پی ) آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے ۔جہاں تاریخی رائل ہارس گارڈ پریڈ گرائونڈ میں انکا شاندار استقبال کیا گیا اورپروقار گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ میں منعقدہ ساتویں ریجنل اسٹیبلائزیشن کانفرنس میں شرکت کریں گے ۔اس کانفرنس میں وہ "ابھرتا ہوا عالمی نظام اور پاکستان کا مستقبل" کے موضوع پر کلیدی خطاب کریں گے۔ یہ کانفرنس پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سالانہ بنیادوں پر منعقد کی جاتی ہے۔ اس میں سول اور عسکری پالیسی سازوں کے علاوہ نامور تھنک ٹینکس کے ممبران بھی شریک ہوتے ہیں۔دورے کے دوران، آرمی چیف برطانیہ کی سول اور عسکری قیادت، برطانوی چیف آف ڈیفنس اسٹاف ایڈمرل ٹونی ریڈیکن، برطانوی آرمی کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل سر رولینڈ واکر اور برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جوناتھن نکولس پاول سے ملاقاتیں کرینگے۔آرمی چیف برطانوی ہوم سیکرٹری یویٹ کوپر سے بھی ملاقات کریں گے۔ ملاقاتوں میں باہمی چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور قریبی تعاون کی ضرورت کو اجاگر کیا جا سکے۔ آرمی چیف برطانوی فوج کی اہم یونٹس، بشمول لینڈ وارفیئر سینٹر اور 1st اسٹرائیک بریگیڈ کا بھی دورہ کریں گے، جہاں انہیں برطانوی فوج کی جدید کاری کی کوششوں اور آپریشنل حکمت عملیوں پر بریفنگ دی جائے گی۔یہ دورہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مضبوط تعلقات کو اجاگر کرتا ہے اور علاقائی استحکام اور عالمی امن کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کی توثیق کرتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ 26 جولائی کو شنگھائی میں منعقد ہونے والی 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس اور مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی پر اعلی سطحی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت اور خطاب کریں گے۔ مصنوعی ذہانت سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ ریمارکس کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ چین نے ہمیشہ اس بات کی وکالت کی ہے کہ تمام فریقوں کو مشترکہ طور پر مصنوعی ذہانت کے کھلے پن، جامعیت اور بھلائی کو فروغ دینا چاہیے اور مسابقت کے ساتھ محاذ آرائی کو اجاگر نہیں کرنا چاہیے بلکہ ذہانت کے فوائد بانٹنے اور مشترکہ ترقی کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے۔
***