Daily Ausaf:
2025-09-18@11:28:39 GMT

گلگت بلتستان میں تاریخی لینڈ ریفارمز!

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

فلک بوس کہساروں کی سرزمین گلگت بلتستان کے فطری حسن اور جغرافیائی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ۔ حال ہی میں گلگت بلتستان سے خوش آئند خبریں ملی ہیں۔ چیف منسٹر گلبر خان کی حالیہ پریس کانفرنس بہت اہمیت کی حامل تھی ۔اس پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ تاریخی اعلان کیا کہ گلگت بلتستان کی حکومت نے لینڈ ریفارمز کی منظوری دے دی ہے جو کہ عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ لینڈ ریفارمز بل اسمبلی سے منظور ہو کر قانون کی شکل اختیار کرے گا۔اتوار کو پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ گلبر خان نے یہ بھی بتایا کہ گلگت بلتستان میں ترقیاتی کام جاری ہیں اور حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہے۔خطے میں امن و امان کی صورتحال اطمینان بخش ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مفاہمت کے ماحول میں مثبت پیش رفت جاری ہے۔لینڈ ریفارمز کے تحت زمینوں کو عوامی ملکیت میں دیا جانا ایک تاریخی نوعیت کا اقدام ہے۔ اس لائق تحسین اقدام سے گلگت بلتستان کی حکومت نے عوام کے دیرینہ مطالبے کی تکمیل کی ہے ۔ایک طویل عرصے سے عوام یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ انہیں زمین کی ملکیت کا حق دیا جائے۔ سابقہ حکومت کی عدم توجہی اور خراب طرز حکمرانی کی وجہ سے یہ دیرینہ عوامی مطالبہ التوا کا شکار تھا ۔چیف منسٹر گلگت بلتستان کے اس تاریخی اعلان سے خطے کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔عوام کی سطح پہ یہ اطمینان وطن عزیز کے استحکام اور بقا کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے ۔یہ امر لائق تحسین ہے کہ لینڈ ریفارمز کے ساتھ ساتھ چیف منسٹر نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بہت سے اہم منصوبوں پہ حکومتی پیشرفت کا بھی اعلان کیا۔
موجودہ حکومت ان احسن اقدامات کی بدولت تادیر تاریخ میں اچھے لفظوں سے یاد رکھی جائے گی۔یہ پہلو خاص اہمیت کا حامل ہے کہ گلگت بلتستان کی تاریخ میں لینڈ ریفارمز کا اقدام پہلی مرتبہ کیا گیا ہے۔ عوام کو زمین کی ملکیت کا حق دے کر ریاست پاکستان نے خطے میں مقبوضہ کشمیر پر ظلم و ستم ڈھانے والی بھارتی ریاست کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے عوام محکوم نہیں بلکہ اپنے تمام معاملات میں خود مختار ہیں۔ پاکستان کے اس خوبصورت اقدام کے برعکس چھ برس قبل غاصب بھارتی ریاست نے پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خود مختاری پر کاری وار کیا اور آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو پامال کر دیا ۔ دنیا بھر میں کشمیری عوام بھارتی ریاست کے سیاہ اقدام کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ بھارت کے غاصبانہ رویے کے برعکس آزاد کشمیر میں ایک خود مختار حکومت فعال ہے ۔جبکہ گلگت بلتستان کی اسمبلی اور اس کے منتخب نمائندے اپنے معاملات جمہوری طریقے سے مکمل خود مختاری کے ساتھ طے کر رہے ہیں۔ حاجی گلبر خان کی قیادت میں گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود اور بہتری کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ اس حکومت نے مختصر وقت میں ٹیکس وصولی کے 80 فیصد اہداف کامیابی سے مکمل کیے ہیں ۔ وزیر اعلی گلبر خان نے کہا کہ امن و امان کی بحالی ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔چیف منسٹر نے اپنی پریس کانفرنس میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت گلگت بلتستان کے حصے کی رقم کی جلد ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے ۔دستیاب اطلاعات کے مطابق این ایف سی ایوارڈ کے تحت گلگت بلتستان کو اس کے حصے کے 250 ارب روپے اداکئے جائیں گے ۔اس حکومت کی اعلیٰ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے عوام یہ توقع رکھتے ہیں کہ این ایف سی اوارڈ کے تحت ملنے والی رقم سے حاجی گلبر خان کی قیادت میں موجودہ حکومت عوام کی ترقی اور سہولت کے لیے بہت سے اہم منصوبے مکمل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی ۔یہ پہلو نہایت اہم ہے کہ طویل عرصے سے ازلی دشمن بھارت نے اپنی نگاہیں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے خطے پر گاڑ رکھی ہیں۔
گزشتہ کچھ سالوں کے دوران گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بدامنی کی آگ بھڑکانے کے لیے بھارت نے بہت سی سازشیں کی۔ ان سازشوں کے ذریعے مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں جاری بھیانک ریاستی جرائم پہ پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔ پاکستان اور چین کے گہرے سفارتی اور اقتصادی تعلقات میں دراڑ ڈالنے کے لیے بھارت کی خفیہ ایجنسی را ہمہ وقت سازشیں گھڑتی رہتی ہے ۔گلگت بلتستان کی سرزمین پاکستان میں پاک چین اقتصادی راہداری کا نقطہ آغاز ہے جبکہ بلوچستان میں گوادر پورٹ اس تاریخی منصوبے کا انتہائی مقام ہے ۔سی پیک کو سبوتاژکرنے کے لیے ایک جانب بھارت کے پروردہ دہشت گرد بلوچستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں تو دوسری جانب اس منصوبے کے نقطہ آغاز گلگت بلتستان میں پروپیگنڈے کے ہتھیار سے عوام کے ذہنوں میں نفرت، تعصب اور فرقہ وارانہ کشیدگی کے منفی رجحانات کو پروان چڑھانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ حاجی گلبر خان کی قیادت میں گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت دشمن کی ان تمام سازشوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے عوام کی فلاح بہبود اور استحکام کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کی گلگت بلتستان کے لینڈ ریفارمز پریس کانفرنس موجودہ حکومت عوام کی فلاح گلبر خان کی چیف منسٹر کے تحت کے لیے

پڑھیں:

حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب‌ الله لبنان

اپنے ایک بیان میں شیخ علی دعموش کا کہنا تھا کہ امریکہ کیجانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب‌ الله" كی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ "شیخ علی دعموش" نے کہا کہ لبنان کی حکومت نے اس غلط فہمی پر انحصار کیا کہ امریکہ و اسرائیل کے خیال میں مزاحمت کمزور ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا كہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم لبنان کو کمزور کرنے والی کسی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔ شیخ علی دعموش نے کہا کہ دشمن سمجھتا تھا کہ وہ فیصلوں، دباؤ، حملوں و جنگ کی دھمکیوں سے مزاحمت کو جھکا سکتا ہے اور ہمیں امریکہ و اسرائیل کے فیصلوں کو ماننے پر مجبور کر سکتا ہے۔ البتہ وہ حزب‌ الله و امل تحریک کی ثابت قدمی سے حیران رہ گئے اور اس سے بھی زیادہ، مزاحمت کے حامیوں کی ہتھیاروں سے وابستگی نے انہیں حیران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے کی حکومتی کوششیں اب رک چکی ہیں۔ جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مزاحمت دباؤ یا دھمکیوں سے ختم ہو سکتی ہے، وہ غلط فہمی میں ہیں۔ جو لوگ مزاحمت کو کمزور سمجھنا شروع ہو گئے ہیں وہ اور بھی زیادہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔

شیخ علی دعموش نے حکومت کو خبردار کیا کہ فوج کو استقامتی محاذ کے خلاف استعمال نہ کریں اور اسے اپنے ہی عوام کے سامنے نہ کھڑا کریں۔ فوج کا کام ملک پر حملے روکنا، اندرونی امن قائم رکھنا اور استحکام کو یقینی بنانا ہے، نہ کہ عوام سے لڑنا۔ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ قومی سطح پر دفاعی حکمت عملی پر بات چیت ہو اور ہم اس کے لئے تیار ہیں۔ ہم کوئی ایسا مشورہ قبول نہیں کریں گے جو لبنان کی طاقت کو کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ سے ہتھیاروں کی حوالگی کے معاملے پر کوئی چالاکی یا ہوشیاری نہیں چلے گی۔ ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ ہماری طاقت اور دفاعی صلاحیتیں، ہم سے چھین کر امریکہ و اسرائیل کے فائدے کے لئے استعمال ہوں۔ ہم یہ بھی قبول نہیں کریں گے کہ لبنان ایک کمزور اور شکست خوردہ ملک بن جائے جس پر آسانی سے اندرونی یا بیرونی حملے کئے جائیں۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ امریکہ کی جانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب‌ الله لبنان
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل بھی سامنے آگیا
  • عوامی حقوق کی تحریک خالصتاً ایک عوامی اور پرامن جدوجہد ہے، ذیشان حیدر
  • سپیکرقومی اسمبلی سے مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکر کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
  • گلوکارہ قرۃالعین بلوچ پر ریچھ کا حملہ: منتظمین اور گلگت بلتستان وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ آمنے سامنے
  • قائمہ کمیٹی : گلگت بلستان کے وزیر کا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہونے کا انکشاف