بی جے پی رہنما ریکھا گپتا دہلی کی چوتھی خاتون وزیرِ اعلیٰ بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک — بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی خاتون رہنما ریکھا گپتا نے جمعرات کو دہلی کی وزیراعلیٰ کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔
بی جے پی نے دو دہائیوں سے زائد عرصے بعد دہلی پر کنٹرول حاصل کیا ہے۔ نریندر مودی کی وزارتِ عظمیٰ میں بھارتیہ جنتا پارٹی گزشتہ 11 سال سے مرکز میں حکومت میں ہے۔ البتہ پانچ فروری کو ہونے والے انتخابات میں دارالحکومت کی قانون ساز اسمبلی میں بی جے پی کو 1998 کے بعد پہلی بار اکثریت ملی ہے۔
ریکھا گپتا لگ بھگ تین کروڑ آبادی والے وسیع شہر کی چوتھی خاتون وزیر اعلیٰ ہیں۔ بی جے پی نے بدھ کی شب رات گئے 50 سالہ رہنما کو وزیرِ اعلیٰ کے عہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔
ریکھا گپتا کے پاس قانون کی ڈگری ہے۔ انہوں نے دہلی میں ہی طلبہ سیاست سے اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔
انہوں نے جمعرات کو بی جے پی کے حامیوں کے ایک بڑے جلسے میں وزارتِ اعلیٰ کا حلف اٹھایا۔ اس تقریب میں وزیرِ اعظم نریندر مودی نے بھی شرکت کی۔ اس دوران مجمعے میں موجود افراد ان کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔
دہلی کی نئی وزیرِ اعلیٰ ریکھا گپتا کو متعدد بڑے چیلنج در پیش ہوں گے جن میں ملک کے دارالحکومت میں فضائی آلودگی کا بحران شامل ہے۔ دہلی اور اس کے گردِ و نواح کو سرد موسم میں کئی ماہ تک آلودہ دھند ‘اسموگ’ کا سامنا رہتا ہے ۔
دہلی میں اسموگ کے سبب سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے اور اس وجہ سے اس کا شمار فضائی معیار کے اعتبار سے دنیا کے بدترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔
حکومت کے کئی اقدامات کے باوجود اس مسئلے کو خاطر خواہ حل کرنے میں ناکامی کا سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے ہر برس بچوں اور بڑی عمر کےدرجنوں افراد کی قبل از وقت اموات ہوتی ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران کسی بھی اہم سیاسی جماعت نے صحت کے اس بحران سے نمٹنے کو اپنی مہم کا مرکزی نقطہ نہیں بنایا تھا۔
دہلی کی قانون ساز اسمبلی کے حالیہ انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی سے عام آدمی پارٹی کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ہے جس کے رہنما اروند کیجری وال لگ بھگ ایک دہائی تک دہلی کے وزیرِ اعلیٰ رہے۔ ان کا شمار بی جے پی اور وزیرِ اعظم مودی کے نمایاں ناقدین میں کیا جاتا ہے۔
اروند کیجری وال نے بد عنوانی کے خاتمے کے نعرے سے دہلی میں اقتدار حاصل کیا تھا۔ البتہ گزشتہ برس یہ الزامات سامنے آئے کہ عام آدمی پارٹی نے شراب کے لائسنس جاری کرنے کے لیے رشوت لی تھی جس کے بعد اروند کیجری وال کئی ماہ تک جیل میں بھی رہے۔
کیجری وال نے الزامات کی تردید کی کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا جب کہ انہوں نے کرپشن کے الزامات کو نریندر مودی کی مرکزی حکومت کی طرف سے سیاسی انتقام قرار دیا تھا۔
دہلی میں بی جے پی کی کامیابی کو بھی 74 سالہ وزیرِ اعظم نریندر مودی سے جوڑا جا رہا ہے جنہوں نے گزشتہ برس ملک کے عام انتخابات میں کامیابی سمیٹ کر تیسری مدت کے لیے وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔
البتہ 2024 کے الیکشن میں بی جے پی کو اتنی نشستیں نہیں مل سکی تھیں کہ وہ مرکز میں تنہا حکومت سازی کر سکے۔ اسی وجہ سے حکومت میں رہنے کے لیے اس کو اتحادی جماعتوں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: میں بی جے پی کیجری وال دہلی میں انہوں نے دہلی کی کے لیے
پڑھیں:
مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔
سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصفوزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔