بھارت کے ریاستی انتخابات میں اس بار دہلی کا پلڑا بی جے پی کی حق میں رہا، جس کے بعد بی جے پی نے تین بار کونسلر رہ چکی ریکھا گپتا کو دہلی کا وزیر اعلیٰ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اروند کیجریوال کے بعد دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ آتشی مارلینا سنگھ کون ہیں؟

دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کرنے والے گپتا کو آگے لا کر اپنے خواتین ووٹر بیس کو پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔

ریکھا گپتا جنہیں بدھ کے روز دہلی کی وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا، کہنے کو تو پہلی بار ایم ایل اے منتخب ہوئی ہیں، تاہم سیاست کا حصہ طویل عرصے سے ہیں۔

50 سالہ گپتا نے حالیہ دہلی اسمبلی انتخابات میں شالیمار باغ سیٹ سے 30,000 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس انتخابی مہم میں ان کا سلوگن ’کام ہی پہچان‘ تھا۔

گپتا دہلی بی جے پی کے ان کئی رہنماؤں میں سے ایک تھیں جنہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ امیدواران کی صف اول میں دیکھا جاتا تھا۔ اس عہدے کے دیگر مضبوط امیدواروں میں عام آدمی پارٹی (AAP) کے سربراہ اروند کیجریوال کو شکست دینے والے پرویش ورما، دہلی بی جے پی کے جنرل سکریٹری آشیش سود، سابق اپوزیشن  لیڈر وجیندر گپتا، ستیش اپادھیائے اور جتیندر مہاجن شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی انتخابات میں کن اداروں پر مداخلت کے الزامات لگائے گئے؟

گپتا نے دولت رام کالج سے گریجویشن کیا اور 1996-97 کے سیشن کے دوران بطور  DUSU کے صدر خدمات انجام دیں۔ اس کے علاوہ ریکھا گپتا 3 بار کونسلر رہ چکی ہیں اور جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن (SDMC) کی سابق میئر ہیں۔

انہیں بی جے پی نے 2022 میں AAP کی شیلی اوبرائے کے خلاف MCD میئر کے امیدوار کے طور پر بھی کھڑا کیا تھا۔ریکھا گپتا بی جے پی مہیلا مورچہ کی قومی نائب صدر ہیں۔ وہ اس سے قبل دہلی بی جے پی کی جنرل سکریٹری رہ چکی ہیں۔

بی جے پی نے ریکھا گپتا کو دہلی کا وزیر اعلیٰ کیوں منتخب کیا؟

ریکھا گپتا کو دہلی کا وزیر اعلی بنا کر، بی جے پی خواتین دہلی کے وزارت اعلیٰ کے عہدے پر زیادہ خواتین کے براجمان رہنے کے سلسلے کو بحال کرنے کے طور پر پیش کر رہی ہے، اس لیے کہ دہلی میں خواتین وزرائے اعلیٰ کا ایک سلسلہ دیکھا گیا ہے، جس میں کانگریس کی شیلا دکشت کی 15 سالہ حکومت بھی شامل ہے۔

دہلی کی دیگر خواتین وزیر اعلیٰ ’آپ‘ کی آتشی اور بی جے پی کی سشما سوراج تھیں۔ سشما سوراج 12 اکتوبر 1998 سے 3 دسمبر 1998 تک دہلی کی وزیر اعلیٰ رہیں۔ انہیں بی جے پی قیادت اسمبلی انتخابات سے عین قبل فائر فائٹ کرنے کے لیے لائی تھی۔

سشما سوراج کے بعد شیلا دکشت وزیر اعلیٰ بنیں،جو کجریوال کے برسراقتدار آنے سے قبل 15 سال سے زیادہ اس عہدے پر رہیں۔

ریکھا گپتا دور طالب علمی میں۔

ریکھا گپتا کو بطور وزیر اعلیٰ منتخب کرنا انتخابی سیاست اور پالیسیوں میں خواتین کے لیے بی جے پی کی ترجیحات کے مطابق بھی ہے۔ بی جے پی نے70  رکنی دہلی اسمبلی کے انتخاب کے لیے 9 نو خواتین امیدوار کھڑے کیے تھے۔جن میں سے 4 کامیاب ہوئیں۔

دہلی کی منتخب وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کا تعلق بھی ویشیا برادری سے ہے، جو بی جے پی کا روایتی ووٹر بیس ہے۔

دہلی بی جے پی لیڈر رمیش بدھوری اور پرویش ورما جیسے لیڈروں کے برعکس ریکھا گپتا کسی قابل ذکر تنازع کا حصہ ن ہیں۔ وہ ایک تازہ چہرہ بھی ہیں۔

ریکھا گپتا سیاسی تجربہ کار ہیں، وہ پارٹی کی صفوں میں اٹھی ہیں اور 3 دہائیوں سے بی جے پی سے وابستہ ہیں۔ انہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ کا نام دیتے ہوئے بی جے پی نے نہ صرف ایک غیر متنازع سیاست دان بلکہ ایک خاتون لیڈر اور ایک تازہ چہرے کا بھی ذکر کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

AAP اروند کیجروال اے اے پی بی جے پی ریکھا گپتا شسما سوراج عام آدمی پارٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اروند کیجروال اے اے پی بی جے پی ریکھا گپتا عام ا دمی پارٹی دہلی کا وزیر اعلی دہلی بی جے پی بی جے پی نے بی جے پی کی دہلی کی کے لیے

پڑھیں:

پاک سعودی دفاعی معاہدہ طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے: سعودی اعلیٰ عہدیدار

—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

سعودی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔

سعودی عرب اور پاکستان نے مشترکہ دفاعی معاہدے کا اعلان کر دیا ہے جس کے حوالے سے سعودی اعلیٰ عہدے دار نے برطانوی خبر ایجنسی سے گفتگو میں بتایا کہ سعودی عرب اور پاکستان دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں، یہ جامع دفاعی معاہدہ ہے۔

سعودی عرب کے اعلیٰ عہدے دار نے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدہ تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے۔

سعودی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی معاہدہ وزیرِاعظم پاکستان کے دورۂ سعودی عرب کے دوران ہوا ہے۔

معاہدے پر وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دستخط کیے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف آج سعودی عرب پہنچے ہیں جہاں انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔

جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق قصر الیمامہ پہنچنے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔

ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودی عرب معاہدہ

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کر دیے گئے۔

وزیرِ اعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ استقبال کیا گیا اور انہیں سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال، مسئلہ فلسطین اور دیگر اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں پاک سعودی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی ایک بار پھر مذمت کی۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے مسئلہ فلسطین کا حل ناگزیر ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین پر دو ٹوک مؤقف اختیار کیا، پاکستان مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔

ملاقات میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اور معاونِ خصوصی سید طارق فاطمی بھی موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے: سعودی اعلیٰ عہدیدار
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • پاکستان سے نفرت کا دکھاوا بھی کام نہ آیا! یوسف پٹھان کو عدالت نے زمین خالی کرنے کا حکم کیوں دیا؟
  • وزیرِ اعلیٰ سندھ کا ڈکیتوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • اب جنازوں پر سیاست ہو رہی ہے: علی امین گنڈاپور
  • سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو کیوں معاف کیا؟ ٹک ٹاکر نے سب کچھ بتادیا
  • نواز شریف کی بیٹی ہوں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائوں گی، مریم نواز
  • امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات کل نئی دہلی میں ہوں گے