پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری لندن میں ایک لیکچر کے دوران اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی جرات مندانہ سیاسی جدوجہد کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی پاکستان کے بہتر مستقبل کے لئے وقف تھی۔

بلاول بھٹو نے اس بات پر زور دیا کہ بے نظیر بھٹو نے ہمیشہ خواتین کی ترقی اور ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لئے اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ میری والدہ بے نظیر بھٹو نے صرف 16 برس کی عمر میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنا شروع کی اور پھر 25 برس کی عمر میں پاکستان کی سیاست میں قدم رکھا۔ وہ ایک غیر معمولی خاتون تھیں، جن سے ملنے والے ہر شخص کا ان کے ساتھ ذاتی تعلق قائم ہو جاتا۔

بلاول بھٹو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں کبھی انتقام کی سیاست کو نہ سکھایا اور ان کے نزدیک جمہوریت بہترین انتقام ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے خواتین کے لئے سیاست کے دروازے کھولے اور پاکستان میں وزیراعظم بننے والی پہلی خاتون کا اعزاز حاصل کیا، باوجود اس کے کہ انہیں مختلف حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔

بلاول بھٹو نے کہا بے نظیر بھٹو کے عزم و حوصلے نے پاکستان میں خواتین کے لیے نئے امکانات پیدا کیے، اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ بھی ایک خاتون ہیں۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ جمہوریت کا فروغ اور پاکستان کے عوام کا بہتر مستقبل ان کی سیاست کا مقصد ہے، پاکستان اب کسی اور مارشل لا کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

پاکستان کا مستقبل عدلیہ کی آزادی، صحافت کی آزادی اور جمہوریت کی بالادستی سے وابستہ ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کے عوام اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے کے لئے حق بجا ہیں اور ان کی جدوجہد کا حصہ بننا ضروری ہے تاکہ ملک میں ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار کی جا سکے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کی ترقی کے لئے ان کی پارٹی پوری لگن سے کام کرے گی، اور جمہوریت کی بالادستی کے لئے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے سہی، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص سے متعلق نظرثانی کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے سہی، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ کوئی آئین ’’ری رائٹ‘‘ نہیں کیا گیا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ری رائٹ کیا گیا، 3دن کی مدت کو بڑھا کر 15دن کیا گیا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ 11ججز نے آزادامیدواروں کو پی ٹی آئی کا تسلیم کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 39امیدواروں کی حد تک میں اور قاضی فائز عیسیٰ بھی 8ججز سے متفق تھے،جسٹس یحییٰ  آفریدی نے بھی پی ٹی آئی کو پارٹی تسلیم کیا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی کہا پی ٹی آئی نشستوں کی حقدار ہے۔

اسرائیل کے سابق وزیراعظم نے غزہ میں نیتن یاہو کی کارروائیوں کو جنگی جرائم قرار دیدیا

جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ اقلیتی ججز نے انہی بنیادوں پر پی ٹی آئی کو مانا جس پر اکثریتی ججز نے مانا تھا، فیصل صدیقی نےکہاکہ اب نظرثانی درخواستوں پر ان اقلیتی فیصلوں پر انحصار کیا جارہا ہے،دوسری جانب درخواستوں میں کہا گیا پی ٹی آئی کو ریلیف مل ہی نہیں سکتا تھا، نظرثانی ان فیصلوں پر انحصار کرکےکیسے لائی جا سکتی ہے؟ان فیصلوں میں تو پی ٹی آئی کو پارٹی تسلیم کیاگیا، عدالت نے کہاکہ نظرثانی لانے والوں نے جس فیصلے کو چیلنج کیا اسے ہمارے سامنے پڑھا ہی نہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے سہی، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ کوئی آئین ’’ری رائٹ ‘‘  نہیں کیا گیا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ری رائٹ کیا گیا، 3دن کی مدت کو بڑھا کر 15دن کیاگیا۔

سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان  کیا اور صاحبزادہ حامد رضا نے آزاد الیکشن کیوں لڑا؟وکیل فیصل صدیقی نے آئینی بنچ کو بتا دیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مودی کی ’’سندور سیاست‘‘؛ ہندو خواتین کے جذبات سے کھیلنے کی شرمناک کوشش
  • کشمیر آبشار، جنت نظیر وادی کی طرف آنے والے سیاحوں کا جی خوش کرتی ہے
  • بلاول بھٹو نے دنیا بھر کے دورے کیے لیکن افغانستان کا دورہ نہیں کیا، بیرسٹر سیف
  • جمہوریت، مستحکم اداروں کیلئے سیاسی مکالمہ وقت کی ضرورت، نوجوان سرمایہ: صدر زرداری
  • عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے ہی سہی کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں: جسٹس علی مظہر
  • جمہوریت کے تسلسل کیلئے باہمی ہم آہنگی اور سیاسی مکالمے کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے، صدر مملکت
  • حسین کوٹ؛ دہشتگردوں کیخلاف کامیاب آپریشن، بلاول بھٹو کا پولیس اہلکاروں کو خراجِ تحسین
  • کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے سہی، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار
  • گنڈاپور کے اہم پیغام کے باوجود عمران خان نے مذاکرات کا راستہ چننے سے انکار کر دیا 
  • یومِ تکبیر صرف فخر کا دن نہیں بلکہ قوم کے غیر متزلزل عزم کی علامت ہے، بلاول بھٹو زرداری