لاہور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی سب امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلنا چاہتی ہیں۔قوانین کے مطابق کھیلنے سے انکار سیاسی نظام کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس طرح کے حالات جمہوری نظام کے لیے سب سے بڑا خطر ہ ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ آج تمام بڑی سیاسی جماعتیں اسی راستے کی جانب گامزن ہیں۔سیاست میں جمہوری اقدار کو پس پشت ڈالنے سے اصول پسندی کی سیاست دم توڑ گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے گزشتہ روز مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلیے تمام سیاسی جماعتوں کا کردار کلیدی ہے۔عوام اپنے درپیش مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ معیشت کی بحالی ہر سیاسی جماعت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے،مگر بد قسمتی سے ایسا نہیں ہے۔ جمہوریت کی کامیابی کے لیے رواداری، اتفاق رائے اور دوسروں کی آرا اور ان کے خیالات کو اہمیت دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک و قوم اس وقت مسلسل بحرانوں کی زد میں ہیں۔ 25 کروڑ عوام کو موجودہ حکمرانوں سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ابھی پاکستان میں ایک بار پھر سے دہشت گردی سر اْٹھا رہی ہے۔جہاں ملک پاکستان کو پہلے سے ہی مہنگائی،بے روزگاری، معیشت کی بدحالی جیسے درپیش مسائل کا سامنا ہے وہاں اب ایک بار پھر سے سیکورٹی خدشات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو اب ہوش کے ناخن لینے چاہیے،کیونکہ پہلے ہی پاکستان کی صورتحال سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معاشی بدحالی کا شکار ہے۔پاکستان میں کوئی بھی انویسٹمنٹ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے نتیجتاً ہماری معاشی صورتحال، سٹاک ایکسچینج اور ملکی کرنسی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔صرف عدم توجہی اور سیاسی اکھاڑ بچھاڑ کی وجہ سے آئے روز ملک مسائل میں گھرتا چلا جا رہا ہے۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرض لے کر چلانے کی کوششیں ہو رہی ہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے نابغہ حکمرانوں کے جہازی سائز کابینہ کے اللوں تللوں میں کوئی فرق نہیں آتا۔ اربوں روپے اشتہارات پر خرچ کیے جا رہے ہیں صرف اس لیے کہ قوم کو بتایا جا سکے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کتنا کام کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں پتا ہونا چاہیے کہ عوامی مسائل کیا ہیں سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی.

(جاری ہے)

ٹیکس پیئر کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ میں بل لانے کا طریقہ کار کیا ہے وکیل ٹیکس پیئر نے موقف اپنایا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں، ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکھٹا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان.

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں انہیں پتا ہونا چاہیے عوامی مسائل کیا ہیں، کیا آج تک کسی پارلیمنٹرین نے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تجاویز دی ہیں، جس کمیٹی کی آپ بات کر رہے ہیں اس میں بحث بھی ہوتی ہے یا جو بل آئے اسے پاس کر دیا جاتا ہے . وکیلخالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے بعد نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے.

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں، لیکن کمیٹیوں کے کیا نتائج ہوتے ہیں یہ آج تک نہیں بتایا جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ کے روز ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی.

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، وزیرخزانہ
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
  • 15برس میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے: حافظ نعیم
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • کالا باغ ڈیم پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، ڈیم اور بیراج بننے چاہئیں، سعد رفیق
  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی اولین ترجیح ہے: گورنر پنجاب
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز
  • بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری