Daily Mumtaz:
2025-11-04@23:01:30 GMT

ججزمیں تقسیم مزیدگہری ،معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا 

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

ججزمیں تقسیم مزیدگہری ،معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا 

  اسلام آباد(طارق محمودسمیر)26ویں آئینی ترمیم سے پہلے بھی اور اب بھی ججز کی تقسیم ، اختلافات اور تنازعات موجود ہیں،کبھی کوئی جج خط لکھ دیتاہے تو کبھی کوئی
سنیارٹی کو بنیادبناکراسے چیلنج کردیاجاتاہے،یہ سنجیدہ آئینی وقانونی معاملہ ہیا ور اس بارے میں ہائیکورٹ کے پانچ ججزجسٹس محسن اخترکیانی،جسٹس طارق محمودجہانگیری،جسٹس بابرستار،جسٹس سرداراعجازاسحق خان اورجسٹس ثمن رفعت امتیازنے ہائیکورٹ میں ججز کی سنیارٹی کامعاملہ اب سپریم کورٹ میں چیلنج کردیاہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے سینئروکلاء منیراے ملک اور بیرسٹرصلاح الدین کی خدمات حاصل کی ہیں اور اعتراض اٹھایاہے کہ ہائی کورٹ سے لائے گئے تین ججز جن میں اسلام آبادہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفرازڈوگر،جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمدآصف شامل ہیں ،کودوبارہ حلف لینے کی ضرورت تھی اور حکومت نے بدنیتی سے جونیئرزکوسینئربنادیاجب کہ ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس عامرفاروق نے انہی پانچ ججز کی ری پریزنٹیشن کو مستردکردیاتھااورکہاتھاکہ ججز کاتبادلہ آئین کے مطابق ہیاورانہیں دوبارہ حلف لینے کی ضرورت نہیں ہے،جسٹس سرفرازڈوگرجولاہورہائیکورٹ میں سنیارٹی میں 15ویں نمبرپرتھے انہیں اسلام آبادہائیکورٹ لایاگیالیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ 2015میں انہوں نے ہائیکورٹ کے جج کے طور پر حلف اٹھایااوراعتراض کرنے والے اسلام آبادہائیکورٹ کے سینئر جج محسن اخترکیانی نے بھی 2015میں حلف اٹھایااور دونوں کی سنیارٹی میں چندماہ کافرق ریکارڈ کے مطابق موجود ہیاوراس کے مطابق جسٹس سرفرازلاہورہائیکورٹ میں تقرری کے وقت جسٹس محسن اخترکیانی سے سینئرتھے اوراسی بنیادپرانہیں اسلام آبادہائیکورٹ کاچیف جسٹس مقررکیاگیاہے،بہرحال یہ ایک اہم معاملہ ہے،اگرکسی معاملے پر ابہام ہواور آئینی تشریح کی ضرورت ہوتو وہ صرف سپریم کورٹ ہی کرسکتی ہے،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے چندروزقبل یہ بیان دیاتھاکہ تین ججز کاتبادلہ آئین کے مطابق ہوا،دوسری ہائیکورٹس سے آنے میں کوئی پابندی نہیں ہیتاہم انہوں نے سنیارٹی کے معاملے پر کسی قسم کاتبصرہ کرنے سے اس لیے گریز کیاتھاکہ یہ معاملہ ان کے پاس آنے والاہے،اب دیکھنے کی بات یہ ہے کہ کیایہ معاملہ آئینی بینچ کو بھیجاجائے گایاچیف جسٹس خود وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ کریں گے ،دوسری جانب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے وزیراعظم شہبازشریف کی اہم ملاقات ہوئی جس میں عدالتی اصلاحات ،لاپتہ افراد کے ایشواور ٹیکس کیسز کے فیصلوں میں تاخیرسمیت دیگرامورپربات چیت کی گئی اس ملاقات کو خصوصی اہمیت دی جارہی ہیاور چیف جسٹس تحریک انصاف کے رہنمااور اپوزیشن لیڈرعمرا یوب سے بھی ملاقات کریں گے جس میں ان سے عدالتی اصلاحات کے لیے تجاویز لی جائیں گی لیکن افسوسناک امریہ ہیکہ چیف جسٹس کی وزیراعظم سے ملاقات کیبعد ایک سیاسی جماعت کے حامیوں نے سوشل میڈیاپرمنفی پروپیگنڈا مہم چلارکھی ہے جس میں چیف جسٹس اور وزیراعظم کے خلاف نامناسب اور غیرپارلیمانی زبان استعمال کی جارہی ہے جو کسی طور پر بھی درست نہیں ہے کیایہی لوگ عمرایوب کی ملاقات پر بھی اسی طرح کا پروپیگنڈا کریں گے ،چیف جسٹس عدالتی اصلاحات پر اگرحکومت اوراپوزیشن سے مشاورت کررہے ہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں،ایک زمانہ وہ بھی تھاجب سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے 2017میں اس وقت کے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو شارٹ نوٹس پرسپریم کورٹ ملاقات کے لیے بلایااورانہیں دھمکی دی تھی کہ اگر پارلیمنٹ سے نوازشریف کوپارٹی صدارت کے لیے اہل قراردینے کابل پاس کیاگیاتو وہ فوری طور پراسے کالعدم قراردے دیں گے اور اس دھمکی کیبعد شاہدخاقان عباسی نے یہ قانون سازی نہیں کی تھی اور بعدازاں انہوں نے کئی انٹرویوزمیں اس بات کا خود بھی انکشاف کیاتھاکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے ملاقات کیلیے بلاکرقانون سازی نہ کرنے کی بات کی تھی ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی بیسمنٹ میں سلنڈر دھماکا، عمارت لرز اٹھی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی بیسمنٹ میں اچانک زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی، جس سے عمارت لرز اٹھی۔

میڈیا  پر جاری ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا عمارت کی کینٹین میں موجود سلنڈر کے پھٹنے سے ہوا، جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ دھماکے کے بعد ریسکیو اور سیکورٹی اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔

ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا بیسمنٹ میں نصب اے سی گیس پلانٹ کے قریب ہوا جس سے سپریم کورٹ کی عمارت لرز اٹھی اور وہاں موجود وکلا، عملہ اور دیگر افراد خوف کے عالم میں باہر نکل آئے۔

ابتدائی طور پر زخمیوں کی تعداد چار بتائی گئی ہے، تاہم اسپتال منتقل کیے گئے دو افراد کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

دھماکے کے فوراً بعد عمارت کے تمام داخلی و خارجی راستوں کو بند کر کے سیکورٹی سخت کردی گئی۔  عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کی آواز زوردار تھی۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق حکام نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ حفاظتی اقدامات میں کسی قسم کی کوتاہی پائی گئی تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ سپریم کورٹ انتظامیہ نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ محکموں سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ بار: نو منتخب اور رخصت ہونے والی کابینہ کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات
  • سپریم کورٹ کی بیسمنٹ کینٹین میں دھماکا
  • اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی بیسمنٹ میں سلنڈر دھماکا، عمارت لرز اٹھی
  • اسلام آباد؛ سپریم کورٹ کی بیسمنٹ کینٹین میں سلنڈر دھماکا
  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری