WE News:
2025-04-25@08:13:13 GMT

اپوزیشن رہنماؤں کا 7 رکنی وفد آج چیف جسٹس سے ملاقات کرے گا

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

اپوزیشن رہنماؤں کا 7 رکنی وفد آج چیف جسٹس سے ملاقات کرے گا

 قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف عمر ایوب اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی قیادت میں اپوزیشن رہنماؤں کا 7 رُکنی وفد آج دو بجے کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے اُن کی رہائشگاہ پر مُلاقات کرے گا۔ اِس مُلاقات کے بارے میں چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے 12 فروری کو صحافیوں سے ملاقات کے دوران بتایا تھا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کا ایجنڈا حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ شیئر کیا ہے اور اُن کی تجاویز مانگی ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی ملاقات میں کیا ہوا؟

19 فروری کو وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس سے ملاقات کی اور آج اپوزیشن رہنما چیف جسٹس سے مُلاقات کریں گے۔ سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق ملاقات کا مقصد نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کے حوالے سے اپوزیشن کی تجاویز کے بارے میں جاننا ہے۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد نے بھی چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی۔ سپریم کورٹ بار کے صدر میاں روؤف عطا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملاقات کے دوران کوئی سیاسی معاملہ زیرِبحث نہیں آیا بلکہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کے حوالے سے تجاویز پر ہی بات ہوئی۔ اب نئی پالیسی کے تحت عدالتی کام پیپر لیس کیے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیرسٹر گوہر علی خان چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ عمر ایوب ملاقات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر علی خان چیف جسٹس یحیی ا فریدی سپریم کورٹ عمر ایوب ملاقات

پڑھیں:

عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔

سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔

سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال

متعلقہ مضامین

  • میڈیا ٹاک اور ٹی وی چینلز پر پابندی،بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت بغیر کارروائی ری شیڈول
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا