UrduPoint:
2025-11-03@08:17:27 GMT

بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مجموعی طورپر 1.87 فیصد کمی

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مجموعی طورپر 1.87 فیصد کمی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری ۔2025 )مالی سال 25-2024 کی پہلی ششماہی کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مجموعی طورپر 1.87 فیصد کمی واقع ہوئی جو معاشی ترقی کے حکومتی دعوﺅں کے برعکس حالات کی عکاسی کرتی ہے ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر کے علاوہ اگست 2024 کے بعد سے بڑی صنعت کی پیداوار میں منفی رجحان دیکھا گیا ہے .

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون میں منفی رجحان میں داخل ہونے سے پہلے دسمبر 2023 سے مئی 2024 تک بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مثبت اضافہ ہوا جبکہ اگست میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 2.65 فیصد کی گراوٹ آئی جبکہ ستمبر میں 1.92 فیصد کی کمی آئی تاہم اکتوبر میں اس میں 0.02 فیصد کا معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ نومبر میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 3.81 فیصد اور دسمبر میں 3.73 فیصد کمی واقع ہوئی اسی طرح جولائی 2024 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 2.38 فیصد اضافہ ہوا.

مالی سال 2024 میں بڑی صنعتوں کے شعبے میں 0.03 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ گزشتہ سال اس میں 0.92 فیصد اضافہ ہوا تھا مالی سال 2025 کے 6 ماہ میں سال بہ سال کی بنیاد پر خوراک کے شعبے میں 0.85 فیصد اضافہ ہوا، گندم اور چاول کی ملنگ میں 5.74 فیصد، نشاستہ اور اس کی مصنوعات کی پیداوار میں 0.27 فیصد اضافہ ہوا، زیر غور مدت کے دوران گندم اور چاول کی ملنگ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، جس کی بنیادی وجہ فصلوں کی بہتر کٹائی تھی.

اعدادوشمار کے مطابق ویجیٹیبل گھی کی پیداوار میں 2.82 فیصد، کوکنگ آئل کی پیداوار میں 0.49 فیصد اور چائے کی پیداوار میں 5.62 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکسٹائل کے شعبے میں 2.14 فیصد اضافہ ہوا، سوتی دھاگے کی پیداوار میں 8.77 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سوتی کپڑوں کی پیداوار میں 0.80 فیصد اضافہ ہوا جو ٹیکسٹائل انڈسٹری کا 80 فیصد سے زائد ہے، پیداوار میں اضافے کی بنیادی وجہ ٹیکسٹائل کی زیادہ بیرونی طلب کے پیش نظر برآمدی یونٹ کی قدر میں معمولی اضافہ تھا سال بہ سال کی بنیاد پر ملبوسات کی برآمدات میں 9.53 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ملبوسات کی برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ بنگلہ دیش سے غیر ملکی خریداروں کا پاکستان کی طرف رخ کرنا ہے.

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 کے 6 ماہ میں کوئلے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 0.33 فیصد کا منفی نمو ریکارڈ کی گئی، پٹرول کی پیداوار میں 3.32 فیصد کمی ہوئی تاہم ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار میں 3.19 فیصد، مٹی کے تیل کی پیداوار میں 17.76 فیصد، لیوبریکیٹنگ آئل کی پیداوار میں 6.30 فیصد، جوٹ بیچنگ آئل کی پیداوار میں 79.27 فیصد اور سالوینٹ نیپتھا کی پیداوار میں 30.98 فیصد اضافہ ہوا فرنس آئل کی پیداوار میں 4.18 فیصد، ایل پی جی کی پیداوار میں 8.76 فیصد اور جیٹ فیول آئل کی پیداوار میں 13.89 فیصد کمی ہوئی .

مالی سال 2025 کی چھٹی ششماہی میں آٹوموبائل سیکٹر کی پیداوار میں 50.16 فیصد اضافہ ہوا جس میں بنیادی طور پر جیپوں اور کاروں کی پیداوار میں 46.82 فیصد اضافہ ہوا اس کے بعد لائٹ کیریئر وہیکل (ایل سی ویز) کی پیداوار میں 219.11 فیصد، ٹرکوں کی پیداوار میں 112.80 فیصد اور بسوں کی پیداوار میں 44.31 فیصد اضافہ ہوا تاہم ڈیزل انجنوں کی پیداوار میں 9.26 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی.

گزشتہ چند سالوں میں آٹو موٹو کی صنعت کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے جن میں طلب میں کمی بھی شامل ہے جو افراط زر اور کرنسی کے اتار چڑھاﺅ کی وجہ سے کاروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں جیسے عوامل کی وجہ سے مزید کم ہوگئی ہے اس کے علاوہ بینکوں کی جانب سے پیش کیے جانے والے آٹو فنانسنگ آپشنز نے صارفین کی دلچسپی کو مزید کم کردیا ہے. فارماسیوٹیکل مصنوعات کی پیداوار میں بالترتیب 1.85 فیصد اور کھادوں کی پیداوار میں 2.04 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

(جاری ہے)

مالی سال کے 6 ماہ میں لوہے اور اسٹیل کی پیداوار میں 12.04 فیصد کمی واقع ہوئی بلٹ / انگوٹس ، جو زیادہ تر تعمیراتی صنعت میں استعمال ہوتے ہیں کی پیداوارا میں 28.70 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے اسی طرح ایچ / سی آر شیٹس، پٹیوں، کوائلز اور پلیٹوں کی پیداوار میں 2.60 فیصد کا منفی اضافہ ہوا ہے.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور

وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • اوپیک ممالک کا تیل کی پیداوار میں اضافے پر اتفاق  
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ
  • مثبت خبروں نے اسٹاک مارکیٹ سنبھال لی، انڈیکس میں 5,200 پوائنٹس کا اضافہ