اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام کی آل پاکستان گورنمنٹ ایمپلائز کنفیڈریشن کے منتخب عہدے داروں کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد باد پیش کرتا ہوںامید ہے کہ آپ پاکستان بھر کے سرکاری ملازمین کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کریں گے۔آجر اور آجیر کو ایک دوسری کی مشکلات کا احساس ہونا چائیے۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کیمسلسل کوششوں اور سخت فیصلوں سے ملکی معیشت بحالی کی طرف گامزن ہے۔۔دو سال پہلے ہرروز ملک کے دیوالیہ ہونے کی بات ہوتی تھیحکومت کے بعض سخت فیصلوں کا بوجھ سرکاری ملازمین پر بھی پڑااگر پاکستان ڈیفالٹ کر جاتا تو سرکاری ملازمین سمیت ہر طبقے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتاوزیراعظم شہباز شریف کے بروقت فیصلوں سے ملکی معیشت کے تمام اعشارئیے مثبت ہیں۔

وفاقی وزیرنے کہاکہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 4فیصدپر آ چکی ہےبہتر پالیسیوں سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہےبرآمدات اور بیرون ملک سے ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے۔وزیراعظم کو تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ کا بخوبی اندازہ ہےوزیراعظم اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح کم کرنے میں کوشاں ہیں ۔مشکل معاشی حالات کے باوجود گزشتہ بجٹ میں گریڈ ایک سے سولہ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 35فیصد اضافہ دیا گیاگریڈ 17تا 22کی تنخواہ میں 25فیصد اور 15فیصد پنشن میں اضافہ کیا گیا۔حکومت کی کوشش ہے کہ سرکاری ملازمین کے تمام مطالبات پورے ہوںہمیں اپنے وسائل اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی بھی پاسداری کرنی ہے۔امیرمقام نے کہاکہ وزیراعظم نے خصوصی ہدایت کی ہے کہ سرکاری ملازمین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچایا جائے۔راناء ثنا اللہ کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی سرکاری ملازمین کو ریلیف دینے پر بھی کام ہو رہا ہے، مسائل کے حل کے لیے قابل عمل تجاویز پر فوری عمل درآمد کیا جا رہا ہےمیں حکومت کی طرف سے آ پ کو یقین دلاتا ہوں کہ جہاں ہماری حکومت کسان ،تاجر، مزدور کے لیے آ سانیاں پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ

   وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
 حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
 بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • صوبائی حکومت نے معطل ڈاکٹر کو دوبارہ سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد کا ایم ایس تعینات کردیا
  • امیر مقام کا پروفیسر عبد الغنی بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • اسلام آبادہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیدیا
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ
  • سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر;تعلیم کیلیے خصوصی فنڈ فراہم کرنے کا فیصلہ
  • قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس ظفر راجپوت نے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس ظفر احمد راجپوت نے قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا