لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے صحافی نبیل رشید پراچہ کو اعزازی ممبر شپ دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 فروری 2025ء ) نوجوان صحافی نبیل رشید پراچہ کو لاہور ہائیکورٹ کی اعزازی ممبر شپ دے دی گئی۔ممبر شپ دینے کی تقریب لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں ہوئی ۔
(جاری ہے)
صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ،نائب صدر سردار علی گہلن اور ترجمان بار احمد شیر جٹ نے اعزازی ممبر شپ کی سند نبیل رشید کو عنایت کی۔اس موقع پر نوجوان صحافی نبیل رشید کا کہنا تھا کہ میرے لیے لاہور ہائیکورٹ بار کی اعزازی ممبر شپ ملنا اعزاز کی بات ہے بھرپور کوشش ہو گی میری اعزازی ممبرشپ بار کے عزت میں اضافے کا باعث بنے میں اپنی اس کامیابی کو اپنے والد مرحوم کے نام کرتا ہوں۔ یاد رہے اس سے پہلے صحافی شاکر اعوان کو بھی اعزازی ممبر شپ دی گئی تھی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاہور ہائیکورٹ بار نبیل رشید
پڑھیں:
زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔