لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے صحافی نبیل رشید پراچہ کو اعزازی ممبر شپ دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 فروری 2025ء ) نوجوان صحافی نبیل رشید پراچہ کو لاہور ہائیکورٹ کی اعزازی ممبر شپ دے دی گئی۔ممبر شپ دینے کی تقریب لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں ہوئی ۔
(جاری ہے)
صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ،نائب صدر سردار علی گہلن اور ترجمان بار احمد شیر جٹ نے اعزازی ممبر شپ کی سند نبیل رشید کو عنایت کی۔اس موقع پر نوجوان صحافی نبیل رشید کا کہنا تھا کہ میرے لیے لاہور ہائیکورٹ بار کی اعزازی ممبر شپ ملنا اعزاز کی بات ہے بھرپور کوشش ہو گی میری اعزازی ممبرشپ بار کے عزت میں اضافے کا باعث بنے میں اپنی اس کامیابی کو اپنے والد مرحوم کے نام کرتا ہوں۔ یاد رہے اس سے پہلے صحافی شاکر اعوان کو بھی اعزازی ممبر شپ دی گئی تھی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاہور ہائیکورٹ بار نبیل رشید
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔