Jasarat News:
2025-09-18@13:57:07 GMT

کیا آپ کو بھی کیچپ سے خوف آتا ہے؟ عجیب فوبیا کی کہانی

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

کیا آپ کو بھی کیچپ سے خوف آتا ہے؟ عجیب فوبیا کی کہانی

لندن:32 سالہ برطانوی خاتون لی ووڈمین ایک نایاب اور عجیب خوف میں مبتلا ہیں، جسے mortuusequusphobia کہا جاتا ہے۔ یہ فوبیا دراصل کیچپ کے خوف سے متعلق ہے اور لی ووڈمین نے اپنے سوشل میڈیا فالوورز کو بتایا کہ وہ بچپن ہی سے اس خوف کا شکار ہیں۔

لی ووڈمین نے بتایا کہ جب بھی کوئی شخص ان کے سامنے کھانے کی کوئی چیز کیچپ سے لگاتا ہے، تو انہیں گھبراہٹ کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔ یہ خوف اتنا شدید ہے کہ انہوں نے اپنے گھر میں کیچپ پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ اگر انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کے قریب کسی کے پاس کیچپ ہے، تو وہ اسے دیکھنے سے بھی گریز کرتی ہیں، یہاں تک کہ کوئی ایسا برتن، جس پر کیچپ لگا ہو یا لگ چکا ہو، وہ اسے فوراً پھینکنا بہتر سمجھتی ہیں۔

اس خوف کی وجہ سے لی کو اکثر لوگوں کے مذاق بھی برداشت کرنا پڑتے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو  جو ان کے اس فوبیا کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیچپ کی بوتل کو دیکھ بھی نہیں سکتیں اور نہ ہی اسے اپنے قریب رکھ سکتی ہیں۔ یہ خوف ان کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرتا ہے اور وہ اس سے چھٹکارا پانے کے لیے مسلسل کوشش کر رہی ہیں۔

فوبیا دراصل کسی خاص چیز، صورتحال، یا سرگرمی کا شدید اور غیر معقول خوف ہوتا ہے۔ یہ خوف عام طور پر کسی ماضی کے منفی تجربے یا نفسیاتی وجوہات کی بنا پر پیدا ہوتا ہے۔ لی ووڈمین کا کیچپ سے خوف بھی اسی قسم کا ایک نایاب فوبیا ہے جو ان کی زندگی کو کافی حد تک متاثر کرتا ہے۔

وہ اپنے اس خوف سے نمٹنے کے لیے مختلف طریقے اپنا رہی ہیں۔ وہ کیچپ سے متعلق کسی بھی چیز سے دُور رہتی ہیں اور اسے اپنی زندگی سے مکمل طور پر خارج کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ انہوں نے اپنے تجربات کو سوشل میڈیا پر شیئر کر کے دوسرے لوگوں کو بھی اس قسم کے فوبیا کے بارے میں آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

لی ووڈمین کی کہانی سے یہ پتا چلتا ہے کہ فوبیا کتنا شدید اور زندگی کو متاثر کرنے والا ہو سکتا ہے۔ اگرچہ یہ خوف عجیب لگ سکتا ہے لیکن اسے سنجیدگی سے لینا ضروری ہے۔ لی جیسے افراد کو معاشرے کی طرف سے تعاون اور ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے خوف پر قابو پا سکیں اور ایک بہتر زندگی گزار سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لی ووڈمین یہ خوف

پڑھیں:

’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟

8 مرتبہ اولمپک چیمپئن یوسین بولٹ نے اعتراف کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ خود کو دوبارہ ’انسان‘ محسوس کرنے لگے ہیں، یہاں تک کہ چند سیڑھیاں چڑھنے سے بھی ان کی سانس پھول جاتی ہے۔

دنیا کے تیز ترین انسان کہلانے والے جمیکن اسپرنٹر 2017 میں ایتھلیٹکس سے ریٹائر ہوئے تھے، اب 39 سالہ بولٹ ایڑی کے پٹھے کے زخم کی وجہ سے دوڑ نہیں سکتے اور زیادہ تر ورزش جِم تک محدود رکھتے ہیں۔

میدان سے ہٹنے کے بعد کی زندگی

ٹوکیو میں ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں گفتگو کرتے ہوئے یوسین بولٹ نے بتایا کہ اب ان کی روزمرہ زندگی ان کے کیریئر کی شدت سے بالکل مختلف ہے۔

’عام طور پر میں اس وقت اٹھتا ہوں جب بچوں کو اسکول بھیجنا ہوتا ہے، اگر کرنے کو کچھ نہ ہو تو آرام کرتا ہوں۔ کبھی کبھار اگر موڈ ہو تو ورزش کر لیتا ہوں۔‘

بولٹ کے مطابق باقی وقت وہ سیریز دیکھتے ہیں یا بچوں کے آنے تک وقت گزارتےہیں، ان دنوں وہ لیگو کھیلنے میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں۔

اگرچہ بولٹ اس سست رفتار زندگی کو پسند کرتے ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ باقاعدہ تربیت نہ کرنے سے ان کی برداشت متاثر ہوئی ہے۔

’جب میں سیڑھیاں چڑھتا ہوں تو سانس پھول جاتی ہے، لگتا ہے مجھے دوبارہ کچھ لیپ دوڑنے پڑیں گے تاکہ سانس درست رہے۔‘

ریکارڈز اب بھی قائم

میدان سے ہٹنے کے باوجود یوسین بولٹ کا نام اب بھی ایتھلیٹکس پر چھایا ہوا ہے۔ اسٹیڈیم کی باکس سیٹ سے کھیل دیکھنے والے بولٹ اب بھی سب سے بڑے ستارے سمجھے جاتے ہیں۔

موجودہ عالمی چیمپئن اوبلیق سیول کو جمیکا کی نئی امید ضرور کہا جا رہا ہے، لیکن تاحال کوئی بھی یوسین بولٹ کے وقت اور ان کی شہرت کو نہیں چھو سکا۔

ریٹائرمنٹ کے 8 سال بعد بھی یوسین بولٹ کے پاس 100 میٹر، 200 میٹر اور 4×100 میٹر ریلے کے عالمی ریکارڈز موجود ہیں۔

وقت کا اثر

جمیکا میں بولٹ اب اپنی بیٹی اولمپیا لائٹننگ اور جڑواں بیٹوں سینٹ لیو اور تھنڈر کے ساتھ بطور ایک فل ٹائم والد کے طور پر زندگی گزار رہے ہیں۔

بچوں کو اس بات کا زیادہ علم نہیں کہ ان کے والد کتنے بڑے اسٹار تھے، لیکن بولٹ چاہتے ہیں کہ انہیں آئندہ ورلڈ چیمپئن شپ بیجنگ لے جائیں، وہی شہر جہاں سے ان کے کیریئر نے اڑان بھری تھی، تاکہ انہیں اپنی وراثت دکھا سکیں۔

تاہم بولٹ نے تسلیم کیا کہ وقت کا اثر ان پر غالب آ چکا ہے۔ ’میں کافی عرصے سے میدان سے باہر ہوں، لگتا ہے مجھے پھر سے دوڑ شروع کرنا ہوگی تاکہ سانس بحال رہے۔‘

دوڑنا چھوڑ دیں تو کیا ہوتا ہے؟

ماہرین کے مطابق دوڑ ایک ہائی انٹینسٹی ورزش ہے جو دل، پھیپھڑوں، پٹھوں اور ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے لیکن جب اسے طویل عرصے کے لیے چھوڑ دیا جائے تو فٹنس لیول تیزی سے گرنا لگتا ہے۔

صرف ایک ہفتے میں خون کے پلازما کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس سے دل کا پمپ کرنے کی صلاحیت اور پٹھوں کو آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ پٹھوں کے ریشے بھی کمزور ہو جاتے ہیں اور جسم ’زنگ آلود‘ محسوس کرنے لگتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایتھلیٹ تیز ترین یوسین بولٹ

متعلقہ مضامین

  • اسکرین پر والد کے دوست کی دوسری بیوی بنی، عجیب کیفیت کا سامنا رہا، تارا محمود
  • آن لائن گیم کی لت 14 سالہ بچے کی زندگی نگل گئی
  • ’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟
  • صبا قمر کی شادی ہونے والی ہے؟
  • کینیڈین شخص کی 20 سال بعد بینائی بحال، نایاب ’ٹوٹھ اِن آئی‘ سرجری کیا ہے؟
  • بانی پی ٹی آئی سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی اندرونی کہانی
  • کیا ہم اگلی دہائی میں خلائی مخلوق کا سراغ پا لیں گے؟
  • 82 سالہ امیتابھ بچن 75 فیصد ناکارہ جگر کے باوجود موت کو کیسے شکست دے رہے ہیں؟
  • واٹس ایپ چیٹ نے کروڑوں پاؤنڈز کا منشیات کا دھندا ٹھپ کروادیا، جانیے جرم و سزا کی یہ کہانی
  • غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچنے والے فلسطینی کی سنسنی خیز کہانی