Express News:
2025-04-25@08:35:24 GMT

مودی ٹرمپ ملاقات بے نتیجہ ثابت

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

 نریندر مودی، ٹرمپ کی ملاقات کا شور تو بہت تھا مگر یہ مضحکہ خیز ثابت ہوئی کیونکہ پوری ملاقات میں مودی جی پرچیاں دیکھ کر پڑھتے رہے اور وہاں موجود لوگ انھیں دیکھ کر ہنستے رہے۔ بھارتی میڈیا اس ملاقات سے توقع کر رہا تھا کہ جیسے امریکا بھارت کو سر پر بیٹھا لے گا مگر ایسا ہرگز نہیں ہوا بلکہ اس ملاقات کے بعد امریکا نے 381 بھارتیوں کو ڈی پورٹ کردیا۔

اس واقعے کے بعد ایک اور واقعہ کچھ ایسا بھی پیش آیا ہے کہ بھارت سے باہمی تجارت کے تعاون پر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کسی دوسرے ملک کی طرف سے زیادہ قیمتوں کے محصولات کو برداشت نہیں کرے گا۔ 

امریکی صدر ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے ریسیپروکل ٹیرف کی بھی بات کی۔ امریکی صدر نے کہا کہ انڈیا بہت زیادہ ٹیرف لگاتا ہے، اس ملاقات میں ٹرمپ نے مودی سے تجارتی خسارے کی بات بھی کی۔

امریکی صدرکی ریسیپروکل ٹیرف کی بات بھارتی نیوز اور سوشل میڈیا پر بہت زیادہ گردش کر رہی ہے، ریسیپروکل ٹیرف کا مطلب وہ ٹیرف ہے جو دو ممالک اپنی باہمی تجارت پر لگاتے ہیں، جیسا کہ انڈیا امریکا سے آنے والے سامان پرجو ٹیرف لگاتا ہے اور جو ٹیرف امریکا انڈیا سے آنے والے سامان پر لگاتا ہے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ دونوں کو برابر ہونا چاہیے، امریکا جن ممالک کو موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) کا درجہ دیتا ہے، ان کی زرعی مصنوعات پر اوسطاً 5 فیصد ٹیرف لگاتا ہے، لیکن انڈیا ان ممالک کی زرعی مصنوعات پر 39 فیصد ٹیرف لگاتا ہے جن کو وہ ایم ایف این کا درجہ دیتا ہے۔ انڈین موٹر سائیکلوں پر امریکا صرف 2.

4 فیصد ٹیرف لگاتا ہے جب کہ انڈیا امریکی موٹر سائیکلوں پر 100 فیصد ٹیرف لگاتا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بھارت بہت زیادہ ٹیرف لگاتا ہے، بہت سخت ٹیرف کی وجہ سے انڈیا میں سامان بیچنا بہت مشکل ہے، اب ہم ایک باہمی ملک ہیں کوئی بھی ملک جو بھی ڈیوٹی عائد کرے گا ہم بھی وہی ڈیوٹی لگائیں گے۔

ایک وقت تھا، امریکا، بھارت میں اپنی موٹرسائیکل ’’ہارلے ڈیوڈسن‘‘ بھی فروخت کرنے کے قابل نہیں تھا کیونکہ انڈیا میں ٹیکسز اور ٹیرف بہت زیادہ تھے، ٹیرف کی ادائیگی سے بچنے کے لیے ہارلے نے انڈیا میں ایک فیکٹری بنائی تھی، بھارت بہت سی چیزوں پر 30 فیصد سے 60 فیصد اور یہاں تک کہ 70 فیصد ٹیرف لگاتا ہے۔  

دوسری جانب دنیا کے امیر آدمی ایلون مسک اور مودی کی ملاقات بھی جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہے، اس ملاقات میں ایلون مسک اپنے بچوں کے ساتھ مودی سے ملا۔ بزنس ڈیل کی یہ میٹنگ ’’ بازیچہ اطفال‘‘ ثابت ہوئی،اس ملاقات کی منظرکشی سے معلوم ہوتا ہے یہ ایک ’’ ٹائم پاس‘‘ نشست تھی۔

اس ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایلون مسک نے مودی سے ملاقات حکومتی اہلکار کی حیثیت سے نہیں بلکہ اپنی کمپنی کے سی ای اوکے طور پرکی ہے، یعنی ٹرمپ اور مودی کی ملاقات کے دوران ایلون مسک سے ملنا بھی بے مقصد ثابت ہوا۔

ٹرمپ مودی ملاقات میں ایک ہی سنجیدہ پہلو نظر آیا جوکہ بنگلہ دیش کے حوالے سے تھا۔ بنگلہ دیش کو لے کر ٹرمپ نے کہاکہ وہ بنگلہ دیش کا فیصلہ نریندر مودی پر چھوڑتے ہیں۔ ٹرمپ کا یہ کہنا بنگلہ دیش کے عوام کے لیے پریشان کن ہے،کیونکہ ایسا ہونے سے بنگلہ دیش پھر ہندوستان کے رحم وکرم پر چلا جائے گا، جس کا سرا سر نقصان پاکستان کو ہوگا، اس حوالے سے پاکستان کو موثر حکمت عملی بنانی ہوگی، تاکہ بنگلہ دیش، بھارت کے شر سے محفوظ رہے۔

مذکور ہ ملاقات سے ثابت ہوتا ہے، یہ بے نتیجہ اور بے سود ثابت ہوئی ہے، سوشل میڈیا پر وزیر اعظم مودی کو امریکا کے سامنے جھکنے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مودی نے انڈیا کو شرمسارکیا ہے۔

ٹرمپ اور مودی ملاقات کے بعد بھارتی اپوزیشن نے اپنے وزیراعظم کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ بھارتی حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے انڈیا پر باہمی محصولات کا اعلان کیا تھا اور نریندر مودی ساتھ ہی کھڑے تھے، جب ان سے اڈانی کے بارے میں سوال کیا گیا تو مودی بظاہر پریشان نظر آئے، مودی کی باڈی لینگویج، زبردستی کی مسکراہٹ، بے بسی اور غصہ ان کی تکلیف کو ہی ظاہرکر رہا تھا۔

بھارتی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اڈانی کے معاملے پر مودی کے جواب نے اپوزیشن اور میڈیا کی توجہ حاصل کی، مودی سے گوتم اڈانی کے خلاف امریکی عدالت میں بدعنوانی کے الزامات کے بارے میں سوال کیا گیا، تو انھوں نے اسے ’’ ذاتی معاملہ‘‘ قرار دیا جب کہ انھیں اس معاملے پر خاموش رہنا چاہیے تھا، لیکن انھیں بھارت کو شرمندہ کرانا مقصود تھا۔  

بھارتی حزب اختلاف نے مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مودی نے 18ہزار غیر قانونی ہندوستانیوں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ بھارت کے لیے مسلسل باعث شرمندگی ہے۔

اسی ملاقات میں ٹرمپ نے ٹیرف کے نام پر ہندوستان کو دھمکی دی ہے، جس پر مودی کی خاموشی کو ہندوستان کی کمزور پوزیشن ظاہرکی ہے جو پورے بھارت کی سبکی ہے، جس کا ذمے دار نریندر مودی ہے، بھارتی اپوزیشن نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کے مفادات کا تحفظ کرنے کے بجائے انھوں نے ایک بار پھر عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کیا ہے، جس نے خارجہ پالیسی کو کمزور کیا ہے۔ مودی کے مخالفین نے اس ملاقات کے بعد مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی کی جانب سے ملاقات اپنے ساتھیوں کو بچانے کے بارے میں ہے۔‘‘

ٹرمپ اور مودی کی ملاقات کو لے کر بھارتی اپوزیشن کی تنقید پاکستان کے لیے بہت موثر ثابت ہوسکتی ہے، یہ صورتحال پاکستان کے لیے آئیڈیل ہوسکتی ہے۔ پاکستان کے پاس موقع ہے کہ وہ اس بے نتیجہ ملاقات سے فائدہ اُٹھائے اور بھارت کی چالیں بھارت پر ہی چلا دے۔
 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ بہت جلد ممکن ہے اور اس پر عائد ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں کہا کہ چین پر عائد 145 فیصد درآمدی ٹیرف کو کم کیا جائے گا.

(جاری ہے)

انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ کمی کتنی ہو گی امریکی صدر نے کہاکہ چین کے ساتھ ڈیلنگ بہت اچھی کرنے جا رہے ہیں چین کو معاہدہ کرنا ہی پڑے گا چین نے معاہدہ نہیں کیا تو ہم ڈیل طے کریں گے صدرٹرمپ کے بیان سے پہلے امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ جاری ٹیرف تنازعہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا اور دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی امید ہے تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا اور چین کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا ابھی آغاز نہیں ہوا.

دریں اثنا امریکی صدر تارکین وطن کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ وہ بغیر مقدمہ چلائے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا حق رکھتے ہیں ان کا بیان عدالتی فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم کے ذریعے وینزویلا کے درجنوں شہریوں کی ملک بدری روکنے کا حکم دیا تھا امریکی حکومت وینزویلا کے ان شہریوں پر مجرمانہ تنظیم ”ترین دی آراجوا“ سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کرتی ہے.

ٹرمپ انتظامیہ 1798 میں منظور کیے گئے متنازع اور شاذ و نادر استعمال ہونے والے ”ایلن اینمی ایکٹ“کے تحت ان افراد کو ملک بدر کرنے کی تیاری کر رہی تھی مذکورہ ایکٹ صدر کو جنگ یا حملے کی حالت میں غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے. سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ عدالت کے اگلے حکم تک ان افراد میں سے کسی کو بھی ملک بدر نہ کرے یہ فیصلہ امریکی سول لبرٹیز یونین کی جانب سے دائر کی گئی ایک ہنگامی درخواست پر دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان افراد کو ان کے قانونی حقوق اور واجب الاجراءطریقہ کار سے محروم رکھا گیا ہے.

صدرٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عدالتیں تعاون کریں گی تاکہ وہ ہزاروں افراد کو جو ملک بدری کے لیے تیار ہیںانہیں نکال سکیں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان تمام افراد کے لیے مقدمات چلانا ممکن نہیں ہے. امریکی صدر نے ایک بار پھر یہ الزام دہرایا کہ وینزویلا جیسی ریاستیں اپنی جیلوں کو خالی کر کے لوگوں کو امریکہ بھیج رہی ہیں واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں جنوری 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی امیگریشن سے متعلق سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے صرف گذشتہ ماہ امریکی حکام نے وینزویلا کے 200 سے زیادہ شہریوں اور سلواڈور کے کچھ باشندوں کو سلواڈور کی سخت پہرے والی ”سیکوٹ“ جیل منتقل کیا تھا یہ جیل نہایت سخت ماحول کی وجہ سے معروف ہے.

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ، مودی حکومت ذمہ دار ہے: کانگریس
  • آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت
  • امریکا تمام ٹیرف ختم کرکے تنازع کو بات چیت سے حل کرے؛ چین
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • پاکستانی رینجرز سے ہاتھ مت ملاؤ؛ مودی سرکار کی بی ایس ایف جوانوں کو  احمقانہ ہدایت 
  • پہلگام واقعہ مودی کی ہندوتوا پالیسی کا نتیجہ ہے؛ کانگریس رہنما
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ