Express News:
2025-09-18@15:52:54 GMT

مودی ٹرمپ ملاقات بے نتیجہ ثابت

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

 نریندر مودی، ٹرمپ کی ملاقات کا شور تو بہت تھا مگر یہ مضحکہ خیز ثابت ہوئی کیونکہ پوری ملاقات میں مودی جی پرچیاں دیکھ کر پڑھتے رہے اور وہاں موجود لوگ انھیں دیکھ کر ہنستے رہے۔ بھارتی میڈیا اس ملاقات سے توقع کر رہا تھا کہ جیسے امریکا بھارت کو سر پر بیٹھا لے گا مگر ایسا ہرگز نہیں ہوا بلکہ اس ملاقات کے بعد امریکا نے 381 بھارتیوں کو ڈی پورٹ کردیا۔

اس واقعے کے بعد ایک اور واقعہ کچھ ایسا بھی پیش آیا ہے کہ بھارت سے باہمی تجارت کے تعاون پر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کسی دوسرے ملک کی طرف سے زیادہ قیمتوں کے محصولات کو برداشت نہیں کرے گا۔ 

امریکی صدر ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے ریسیپروکل ٹیرف کی بھی بات کی۔ امریکی صدر نے کہا کہ انڈیا بہت زیادہ ٹیرف لگاتا ہے، اس ملاقات میں ٹرمپ نے مودی سے تجارتی خسارے کی بات بھی کی۔

امریکی صدرکی ریسیپروکل ٹیرف کی بات بھارتی نیوز اور سوشل میڈیا پر بہت زیادہ گردش کر رہی ہے، ریسیپروکل ٹیرف کا مطلب وہ ٹیرف ہے جو دو ممالک اپنی باہمی تجارت پر لگاتے ہیں، جیسا کہ انڈیا امریکا سے آنے والے سامان پرجو ٹیرف لگاتا ہے اور جو ٹیرف امریکا انڈیا سے آنے والے سامان پر لگاتا ہے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ دونوں کو برابر ہونا چاہیے، امریکا جن ممالک کو موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) کا درجہ دیتا ہے، ان کی زرعی مصنوعات پر اوسطاً 5 فیصد ٹیرف لگاتا ہے، لیکن انڈیا ان ممالک کی زرعی مصنوعات پر 39 فیصد ٹیرف لگاتا ہے جن کو وہ ایم ایف این کا درجہ دیتا ہے۔ انڈین موٹر سائیکلوں پر امریکا صرف 2.

4 فیصد ٹیرف لگاتا ہے جب کہ انڈیا امریکی موٹر سائیکلوں پر 100 فیصد ٹیرف لگاتا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بھارت بہت زیادہ ٹیرف لگاتا ہے، بہت سخت ٹیرف کی وجہ سے انڈیا میں سامان بیچنا بہت مشکل ہے، اب ہم ایک باہمی ملک ہیں کوئی بھی ملک جو بھی ڈیوٹی عائد کرے گا ہم بھی وہی ڈیوٹی لگائیں گے۔

ایک وقت تھا، امریکا، بھارت میں اپنی موٹرسائیکل ’’ہارلے ڈیوڈسن‘‘ بھی فروخت کرنے کے قابل نہیں تھا کیونکہ انڈیا میں ٹیکسز اور ٹیرف بہت زیادہ تھے، ٹیرف کی ادائیگی سے بچنے کے لیے ہارلے نے انڈیا میں ایک فیکٹری بنائی تھی، بھارت بہت سی چیزوں پر 30 فیصد سے 60 فیصد اور یہاں تک کہ 70 فیصد ٹیرف لگاتا ہے۔  

دوسری جانب دنیا کے امیر آدمی ایلون مسک اور مودی کی ملاقات بھی جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہے، اس ملاقات میں ایلون مسک اپنے بچوں کے ساتھ مودی سے ملا۔ بزنس ڈیل کی یہ میٹنگ ’’ بازیچہ اطفال‘‘ ثابت ہوئی،اس ملاقات کی منظرکشی سے معلوم ہوتا ہے یہ ایک ’’ ٹائم پاس‘‘ نشست تھی۔

اس ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایلون مسک نے مودی سے ملاقات حکومتی اہلکار کی حیثیت سے نہیں بلکہ اپنی کمپنی کے سی ای اوکے طور پرکی ہے، یعنی ٹرمپ اور مودی کی ملاقات کے دوران ایلون مسک سے ملنا بھی بے مقصد ثابت ہوا۔

ٹرمپ مودی ملاقات میں ایک ہی سنجیدہ پہلو نظر آیا جوکہ بنگلہ دیش کے حوالے سے تھا۔ بنگلہ دیش کو لے کر ٹرمپ نے کہاکہ وہ بنگلہ دیش کا فیصلہ نریندر مودی پر چھوڑتے ہیں۔ ٹرمپ کا یہ کہنا بنگلہ دیش کے عوام کے لیے پریشان کن ہے،کیونکہ ایسا ہونے سے بنگلہ دیش پھر ہندوستان کے رحم وکرم پر چلا جائے گا، جس کا سرا سر نقصان پاکستان کو ہوگا، اس حوالے سے پاکستان کو موثر حکمت عملی بنانی ہوگی، تاکہ بنگلہ دیش، بھارت کے شر سے محفوظ رہے۔

مذکور ہ ملاقات سے ثابت ہوتا ہے، یہ بے نتیجہ اور بے سود ثابت ہوئی ہے، سوشل میڈیا پر وزیر اعظم مودی کو امریکا کے سامنے جھکنے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مودی نے انڈیا کو شرمسارکیا ہے۔

ٹرمپ اور مودی ملاقات کے بعد بھارتی اپوزیشن نے اپنے وزیراعظم کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ بھارتی حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے انڈیا پر باہمی محصولات کا اعلان کیا تھا اور نریندر مودی ساتھ ہی کھڑے تھے، جب ان سے اڈانی کے بارے میں سوال کیا گیا تو مودی بظاہر پریشان نظر آئے، مودی کی باڈی لینگویج، زبردستی کی مسکراہٹ، بے بسی اور غصہ ان کی تکلیف کو ہی ظاہرکر رہا تھا۔

بھارتی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اڈانی کے معاملے پر مودی کے جواب نے اپوزیشن اور میڈیا کی توجہ حاصل کی، مودی سے گوتم اڈانی کے خلاف امریکی عدالت میں بدعنوانی کے الزامات کے بارے میں سوال کیا گیا، تو انھوں نے اسے ’’ ذاتی معاملہ‘‘ قرار دیا جب کہ انھیں اس معاملے پر خاموش رہنا چاہیے تھا، لیکن انھیں بھارت کو شرمندہ کرانا مقصود تھا۔  

بھارتی حزب اختلاف نے مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مودی نے 18ہزار غیر قانونی ہندوستانیوں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ بھارت کے لیے مسلسل باعث شرمندگی ہے۔

اسی ملاقات میں ٹرمپ نے ٹیرف کے نام پر ہندوستان کو دھمکی دی ہے، جس پر مودی کی خاموشی کو ہندوستان کی کمزور پوزیشن ظاہرکی ہے جو پورے بھارت کی سبکی ہے، جس کا ذمے دار نریندر مودی ہے، بھارتی اپوزیشن نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کے مفادات کا تحفظ کرنے کے بجائے انھوں نے ایک بار پھر عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کیا ہے، جس نے خارجہ پالیسی کو کمزور کیا ہے۔ مودی کے مخالفین نے اس ملاقات کے بعد مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی کی جانب سے ملاقات اپنے ساتھیوں کو بچانے کے بارے میں ہے۔‘‘

ٹرمپ اور مودی کی ملاقات کو لے کر بھارتی اپوزیشن کی تنقید پاکستان کے لیے بہت موثر ثابت ہوسکتی ہے، یہ صورتحال پاکستان کے لیے آئیڈیل ہوسکتی ہے۔ پاکستان کے پاس موقع ہے کہ وہ اس بے نتیجہ ملاقات سے فائدہ اُٹھائے اور بھارت کی چالیں بھارت پر ہی چلا دے۔
 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

ریاض احمدچودھری

مودی کا جنگی جنون بے قابو ہے جب کہ بھارت مزید جنگی ہتھیاروں کی خریداری میں مصروف ہے۔ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد سیاسی بحران میں ڈوبی مودی سرکار کے نت نئے حربے ناکام ہو رہے ہیں جب کہ معرکہ حق میں پاکستان کے ہاتھوں 6 رافیل طیاروں کی تباہی کے بعد نئے طیارے بھارت کی مجبوری ہیں۔بھارتی اخبار دی ٹریبیون کے مطابق انڈین ائیر فورس نے دفاعی معاہدے میں مزید 114رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری پر زور دیا ہے، بھارتی فضائیہ نے مزید 114 رافیل طیاروں کی خریداری کی تجویز وزارت دفاع کو پیش کی، بھارتی فضائیہ ایسے طیارے چاہتی ہے جو ملٹی رول آپریشنز کے قابل ہوں۔
بھارتی وزارت دفاع ٹینڈر کی بجائے براہ راست فرانسیسی رافیل کا انتخاب کرے گی، جیٹ طیارے "میڈ ان انڈیا” اسکیم کے تحت ہندوستان میں بنائے جائیں گے، رافیل بنانے والی کمپنی ڈیسالٹ ایوی ایشن ایک ہندوستانی فرم کی شراکت میں ہے، جس پر تقریباً 2 کھرب روپے سے زیادہ کی لاگت متوقع ہے جو بھارت کے بڑے دفاعی سودوں میں سے ایک ہوگا۔طیاروں میں مختلف ہتھیار اور 60 فیصد تک دیسی مواد ہو سکتا ہے، Mـ88 انجن بنانے والی سافران کمپنی نے حیدرآباد میں انجن مرکز کا اعلان کیا ہے، بھارتی فضائیہ کو فوری طور پر نئے جیٹ طیاروں کی ضرورت ہے۔نئے طیاروں کی خریداری ، پاکستان کے ہاتھوں رافیل طیاروں کی تباہی کا اعتراف ہے، مودی سرکار جنگی ہتھیاروں کی خریداری کے ذریعے عوام کا پیسہ اپنی ناکامیاں چھپانے میں لگا رہی ہے۔
آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کے باوجود مودی سرکار کا جنگی جنون کم نہیں ہوا اور بی جے پی سرکار دفاعی حکمت عملی کے نام پر جدید ہتھیاروں کی خریداری میں مصروف ہے۔ مودی حکومت نے ایئر بورن ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے، جو دراصل پاکستان کے خلاف پیشگی جارحیت کی سازش ہے۔ بھارت نے اے 321 پلیٹ فارم پر مبنی 6 اے ای ڈبلیو اینڈ سی (AEW&C) طیاروں کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے۔ 19,000 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیے جانے والے تمام 6 طیارے34 ـ2033 تک فراہم کر دیے جائیں گے۔ 300 ڈگری تک راڈار کوریج فراہم کرنے کے لیے اسپین میں نئے A اے ای ڈبلیو اینڈ سی طیاروں میں بہتری کی جائے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کو آپریشن سندور میں اپنی شکست اور پاکستان کی بھرپور صلاحیت کو یاد رکھنا چاہیے۔ پاکستان کی مستحکم دفاعی پوزیشن کا اعتراف کرتے ہوئے بھارت نے 6 جدید طیاروں کی خریداری کو جواز بنایا ہے۔ مودی کا جنگی جنون نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
نریندر مودی نے جنگی سازوسامان کی خریداری کیلیے ہزاروں کروڑ کے فنڈز کی منظوری دیدی ہے۔ بھارتی وزارت دفاع نے87 ہیوی ڈیوٹی مسلح ڈرونز اور 110 سے زائد براہموس سپر سونک کروز میزائلز کی خریداری کی منظوری دی ہے۔ جنگی سازوسامان کی مجموعی طور پر مالیت 67ہزار کروڑ روپے بنتی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج کے لیے تھرمل امیجر پر مبنی ڈرائیور نائٹ سائٹ کی خریداری کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ بھارتی بحریہ کے لیے خود مختار سطحی جہاز، براہموس فائر کنٹرول سسٹم اور لانچر کی بھی منظوری دی گئی ہے اسی طرح بھارتی فضائیہ کے لیے ماونٹین ریڈار کی خریداری اور اسپائڈر ہتھیار کے نظام کی اپ گریڈیشن کی بھی منظوری دی گئی ہے۔” دی ٹائمز آف انڈیا” نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا کہ بھارت نے ریموٹلی پیلٹڈ ایئرکرافٹ خریدنیکی تجویز بھی منظور کر لی ہے۔ اس کے علاوہ Cـ17 اور Cـ130J کی دیکھ بھال کے لیے بھی فنڈز منظور کر لیے گئے ہیں جب کہ بھارت نے Sـ400 طویل رینج ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کے لیے سالانہ دیکھ بھال کی بھی منظوری دے دی ہے۔” آپریشن سندور ”کے دوران ہوا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی کمی محسوس کی گئی۔ انٹیلی جنس، نگرانی اور ہتھیار اٹھانے کی صلاحیت والے 87ڈرونز کی لاگت 20ہزار کروڑ روپے ہو گی۔
مودی سرکار خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار کا جنگی جنون نئے جنگی ہتھیاروں کی خریداری سے عیاں ہو رہا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے کی تیاریاں کررہی ہے۔مہلک ہتھیاروں کا مجموعہ تشکیل دینا مودی سرکارکی آپریشنل تیاریوں میں ناکامی کا اعتراف ہے۔ Sـ400ائیر ڈیفنس سسٹم کی مینٹیننس جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں بڑی تباہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جنگی ہتھیاروں کی بھر مار کر کے مودی پاکستان پر ایک بار پر جارحیت کی تیاری میں مشغول ہے۔اپنی جنگی جنونیت کے عملی اظہار پر پاکستان سے ہزیمت اٹھانے اور دنیا بھر میں اپنی رسوائیوں کا اہتمام کرنے کے باوجود بھارتی جنونی توسیع پسندانہ عزائم میں کوئی کمی نہیں آئی۔ بھارتی جنونیت کا بھارتی خبر رساں ادارے دی پرنٹ کی اس رپورٹ سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے جس کے مطابق بھارتی بحریہ کی نیول کمانڈ کی بحری جنگی مشقیں جاری ہیں جو علاقائی امن کے لئے خطرہ بنتی جا رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی اشتعال انگیز تعیناتیاں خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کی مذموم کوشش ہے جس سے طاقت کے ذریعے خطے پر برتری حاصل کرنے کے بھارتی ارادے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ مودی سرکار کا جنگی جنون خطے کو غیر مستحکم کر رہا ہے اور اس کی جنگی پالیسی خطے کے امن و ترقی اور خوشحالی کے لئے براہ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارتی میڈیا بھی خطے کے امن و سلامتی کے لئے خطرے کی گھنٹی بجانے والے بھارتی جنگی جنونی عزائم کو بے نقاب کرنا ضروری سمجھ رہا ہے تو اس سے یہی مراد ہے کہ بھارت اس پورے خطے کی ترقی اور امن و سلامتی کے لئے حقیقی خطرہ بن چکا ہے جس کے ہاتھ روکنا بہر حال امن کے ضامن عالمی اداروں اور قیادتوں کی ذمہ داری ہے۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
  • ٹرمپ، شہباز شریف متوقع ملاقات میں تیسرا شریک کون ہوگا؟ بھارت میں کھلبلی مچ گئی
  • ٹرمپ کا دبائو برطرف، دو طرفہ تعلقات کو بڑھائیں گے ، پیوتن اور مودی کا اتفاق
  • بھارت کا ڈرون ڈراما
  • جون کے بعد ٹرمپ کا مودی کو پہلا فون، سالگرہ پر مبارکباد دی
  • نریندر مودی کی 75ویں سالگرہ پر ٹرمپ کی مبارکباد، مودی کا اظہار تشکر
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی
  • آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟علی امین گنڈاپور
  • یورپ میں امریکا چین تجارتی ملاقات بہت کامیاب رہی، ڈونلڈ ٹرمپ