گورنر کے پی کا علی امین کو وزیراعلی سندھ کی کارکردگی پر مذاکرے کا چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
گورنر کے پی کا علی امین کو وزیراعلی سندھ کی کارکردگی پر مذاکرے کا چیلنج WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس )گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈاپور کو سندھ کے وزیر اعلی کی کارکردگی پر مذاکرے کا چیلنج دے دیا۔ اپنے بیان میں گورنر کے پی نے نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ سے ایک فیصد بھی زیادہ کارکردگی کی ہو تو وزیر اعلی سندھ حکومت چھوڑ دیں گے، علی امین گنڈا پور مناظرے میں ہار گئے تو استعفا دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور میٹنگ میں الگ بات کرتے ہیں اور باہر جا کر مکر جاتے ہیں۔کسانوں کے احتجاج کے اعلان پر صوبائی گورنر نے کہا کہ ہم کسانوں کے ساتھ مل کر سول نافرمانی کریں گے، میں دیکھتا ہوں کہ وزیر اعلی کیسے کسانوں سے ٹیکس لیتا ہے۔ کسان کنونشن کے بعد بلدیات کنونشن کریں گے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کبھی صوبے کے حقوق کی جنگ اسلام آباد میں نہیں لڑی لیکن کے پی حکومت نے فیصلہ کرلیا کہ صوبے کو غرق کرنا ہے، کئی سالوں سے صوبے کے کاشتکاروں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسان ٹیکس کے خلاف اسپیکر کے پی اسمبلی کو خط لکھا، چترال سے ڈی آئی خان تک ہر جگہ احتجاج میں ان کے ساتھ ہوں گا۔گورنر کے پی نے کہا کہ اب حکومت نے غریب کسانوں سے بھتہ لینا شروع کر دیا ہے، جن لوگوں کو صوبائی حکومت کو مسلط کیا لوگ ان کو بھتہ دے رہے ہیں۔ پنجاب اور سندھ میں کسان کو کسان کارڈ، کے پی میں کسان سے بھتہ لیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: گورنر کے پی علی امین
پڑھیں:
چینی درآمد کرنا کسانوں اور ملکی انڈسٹری کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، شوگر ملز ایسوسی ایشن
اسلام آباد:شوگر ملز ایسوسی ایشن نے مزید چینی درآمد نہ کرنے کے حکومتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چینی درآمد کرنا کسانوں اور ملکی انڈسٹری کو سراسر تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے بیان میں کہا کہ شوگر انڈسٹری شروع سےکہہ رہی ہے کہ ملک میں چینی کے وافر اسٹاک ہیں، چینی درآمد کرنا سراسر کسانوں اورملکی انڈسٹری کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، حکومت 3 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دے چکی ہے جس کی شروع سے ہی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے اس بابت انڈسٹری کی اپیلوں کو یکسر نظر انداز کر دیا، 18 نومبر تک ملک میں چینی کے وافراسٹاکس موجود ہیں۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ شوگر انڈسٹری کو مالی بحران سے نکلنے کے لیےان اسٹاکس کا ختم ہونا ضروری ہے، کسانوں کی فصلوں میں ابھی تک سیلابی پانی کھڑا ہے، جب تک پانی ختم نہیں ہوتا گنے کی کٹائی کیونکر ممکن ہو پائے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ درآمدی چینی ٹیکس اور ڈیوٹی فری سبسڈی کے ساتھ منگوائی جا رہی ہے، حکومت متعدد بار ملوں کا ایف بی آر پورٹل بند کرتی ہے تا کہ درآمد کی گئی چینی فروخت ہوسکے ۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت سے التماس ہے کہ کسانوں اور انڈسٹری کی بہتری کا سوچتے ہوئے مثبت فیصلے کرے۔