اسلام آباد: وفاقی وزارت صحت اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے حکام پر مشتمل ایک خصوصی حکومتی کمیٹی نے نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلہ لینے والے طلبہ کے لیے سالانہ فیس 12 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔

وفاقی وزارت صحت کے حکام کے مطابق یہ تجویز وزارت صحت اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے حکام پر مشتمل ایک اعلی سطحی کمیٹی نے دی ہے تاکہ نجی تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی ٹیوشن فیس کو قابو میں رکھا جاسکے۔

پی ایم ڈی سی حکام کے مطابق اس وقت نجی کالجز میں طلبہ سے سالانہ 25 سے 30 لاکھ روپے فیس کی مد میں وصول کیے جا رہے ہیں۔

دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق، اس فیس کا تعین تفصیلی غور و فکر کے بعد کیا گیا ہے لیکن اس پر حتمی فیصلہ کمیٹی آن میڈیکل ایجوکیشن کو کرنا ہے، جس کی سربراہی ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کر رہے ہیں۔ اس کے بعد یہ معاملہ 27 جنوری 2025 کو پی ایم ڈی سی کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا تاکہ اسے باضابطہ طور پر منظور اور نافذ کیا جا سکے۔

دوسری جانب، حکام کا بتانا ہے کہ کئی بار یاد دہانیوں کے باوجود ڈپٹی وزیر اعظم کے دفتر سے ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا جس کی وجہ سے فیصلہ تاخیر کا شکار ہے۔ اگر یہ منظوری مل جائے تو ہزاروں میڈیکل اور ڈینٹل طلبہ اور ان کے خاندانوں کو مالی ریلیف حاصل ہو سکتا ہے۔

وفاقی وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی کہ وزارت صحت اور پی ایم ڈی سی کو پارلیمنٹ کے ارکان اور والدین کی جانب سے ٹیوشن فیس کے حوالے سے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔

دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس معاملے کی چھان بین کے لیے ایک ذیلی کمیٹی بنائی گئی تھی، جس نے نجی میڈیکل کالجز کی فیسوں کا جائزہ لیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2010 میں نجی میڈیکل کالجز کی سالانہ فیس 5 لاکھ روپے تھی جو 2012 میں بڑھا کر 6 لاکھ روپے کر دی گئی۔

2018 میں سپریم کورٹ نے سالانہ فیس ساڑھے آٹھ لاکھ روپے مقرر کی اور 2020-21 کے قواعد کے مطابق سالانہ 5 فیصد اضافے کی اجازت دی، جس کے بعد یہ فیس 9,97,500 روپے تک پہنچ گئی۔ تاہم، حالیہ برسوں میں نجی کالجز نے فیسوں میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہوئے انہیں 25 سے 30 لاکھ روپے تک پہنچا دیا، جو مقررہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔

وفاقی وزارت صحت اور پی ایم ڈی سی کی جانب سے قائم ایک ذیلی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ تجویز کردہ نئی فیس 12,12,468 روپے فی سال ہونی چاہیے اور یہ پورے تعلیمی پروگرام کے دوران یکساں رہے گی تاکہ طلبہ پر غیر متوقع اضافے کا بوجھ نہ پڑے۔

ایک سرکاری اہلکار نے کہا کہ نجی کالجز اپنی فیسوں میں اضافے کو بڑھتے ہوئے اخراجات کا جواز بنا کر پیش کرتے ہیں لیکن کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق یہ اضافے غیر ضروری اور مہنگائی و صارف قیمت اشاریہ (CPI) کے تناسب سے کہیں زیادہ ہیں۔

حکومتی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز پر سخت نگرانی رکھی جائے، قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر جرمانے عائد کیے جائیں اور سالانہ آڈٹ لازمی قرار دیا جائے۔

اس کے علاوہ، طلبہ اور والدین کی شکایات سننے کے لیے ایک مؤثر شکایتی نظام قائم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ اضافی اور غیر منصفانہ فیسوں کے مسائل حل کیے جا سکیں۔

فی الحال یہ معاملہ کمیٹی آن میڈیکل ایجوکیشن کے پاس ہے لیکن ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کے دفتر کی خاموشی کے باعث فیصلہ رکا ہوا ہے۔

پارلیمنٹیرینز، طلبہ اور والدین کے مسلسل دباؤ کے پیش نظر، صحت کے حکام حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ جلد از جلد اس تجویز کو منظور کرے، تاکہ میڈیکل اور ڈینٹل تعلیم کو عام طلبہ کے لیے قابلِ رسائی بنایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وفاقی وزارت صحت وزارت صحت اور پی ایم ڈی سی نجی میڈیکل سالانہ فیس لاکھ روپے کمیٹی نے کے مطابق کے حکام کے لیے

پڑھیں:

کسی سرکاری ہسپتال کو پرائیوٹائز نہیں کرنے جا رہے،گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا بلا جواز ہے‘خواجہ سلمان رفیق

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2025ء)صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں اہم اجلاس منعقدہوا۔اجلاس کے دوران ہسپتالوں کے حالات کا جائزہ لیا گیا۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا بلا جواز ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق 2500 بنیادی مراکز صحت اور 300 دیہی مراکز صحت کے حالات بہتر کر رہے ہیں۔

ریفارمز کے بعد بڑے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا دباؤ کم ہوگا۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ کسی سرکاری ہسپتال کو پرائیوٹائز نہیں کرنے جا رہے۔ ٹیچنگ ہسپتالوں کے او پی ڈی کی بندش کسی صورت قبول نہیں ہے۔مریضوں کے علاج و معالجہ میں کسی کو حائل نہیں ہونے دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تمام وائس چانسلر، پرنسپلز اور ایم ایس حضرات سے مل کر جامع لائحہ عمل تیار کر لیا گیا ہے۔

اجلاس میں چیئرمین وزیر اعلیٰ سٹیرنگ کمیٹی برائے امراض قلب ڈاکٹر فرقد عالمگیر، ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن سجاد خان، وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر خالد مسعود گوندل، وائس چانسلر یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسز پروفیسر مسعود صادق، پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج و جنرل ہسپتال پروفیسر سردار الفرید ظفر، پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفیسر طیبہ وسیم، پرنسپل سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پروفیسر زوہرہ خانم، پروفیسر جنید رشید، ایم ڈی چلڈرن ہسپتال لاہور پروفیسر ٹیپو سلطان و دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر سی ای او پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پروفیسر بلال محی الدین، پرنسپل ڈی مونٹمورینسی کالج آف ڈینٹسٹری پروفیسر نبیلہ ریاض، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ ڈاکٹر ثاقب باجوہ، ایم ایس پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائنسز ڈاکٹر عمر اسحاق، ایم ایس جنرل ہسپتال ڈاکٹر فریاد، ایم ایس گنگارام ہسپتال ڈاکٹر عارف افتخار، ایم ایس سروسز ہسپتال ڈاکٹر عابد محمود غوری و دیگر ایم ایس صاحبان موجود تھے۔

وڈیو لنک کے ذریعے وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر احسن وحید راٹھور، وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمد عمر، وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر مہناز خاکوانی، پرنسپلز و دیگر ایم ایس حضرات نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • مرغی اور انڈوں کی قیمت مزید بڑھ گئی، کتنی ؟ جانیں
  • سوزوکی کلٹس کے مختلف ویریئنٹس کی قیمتوں کا اعلان کردیا گیا
  • پی ایم ڈی سی نے کالجز کی فیسوں کو محدود کرنے کے فیصلے کا نوٹفکیشن جاری کر دیا
  • فی تولہ سونے کی قیمت میں بڑی کمی ریکارڈ،نئی قیمت جانیں
  • کسی سرکاری ہسپتال کو پرائیوٹائز نہیں کرنے جا رہے،گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا بلا جواز ہے‘خواجہ سلمان رفیق
  • بلوچستان: انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات کی نئی ڈیٹ شیٹ جاری
  • پاکستان میں سوزوکی سوئفٹ مہنگی، نئی قیمت نے چکرا دیا
  • فلسطینی صدر نے حسین الشیخ کو فلسطینی اتھارٹی کا نائب صدر مقرر کردیا
  • ٹرمپ انتظامیہ غیر ملکی طلبہ کی قانونی حیثیت کے خاتمے کے فیصلے سے پیچھے ہٹ گئی
  • بانی پی ٹی آئی حملہ کیس، مرکزی ملزم کو عمر قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا