بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ اُلٹنے والے طلبہ نے عام انتخابات سے قبل سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کردیا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی  کے مطابق سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن نامی طلبا تنظم کے ممبران عبوری حکومت میں شامل ہیں جن میں ناہید اسلام ٹیلی کام کی وزارت، آصف محمود وزارت کھیل میں اور محفوظ عالم خصوصی مشیر ہیں۔
پیر کو گروپ کے ایک اہم رہنما سرجیس عالم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’نئی سیاسی جماعت ملک اور اس کے شہریوں کے مفادات کو کسی بھی فرد، جماعت یا گروہ کے مفادات پر ترجیح دے گی۔تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد ذات پات یا مذہب سے قطع نظر ہمارے ساتھ پارلیمنٹ میں شامل ہوں گے جو عوام کی امنگوں کی علامت ہے۔
طلبا نے کہا کہ وہ جمعے کو پارٹی کے نام کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے ایک ہم خیال گروپ جاتیہ ناگرک کمیٹی کے کارکنوں کے ساتھ پریس کانفرنس کی جو ان کی جماعت میں شامل ہوگی۔
کمیٹی کے رکن اختر حسین نے کہا کہ ’عوام ہم سے بدعنوانی پر قابو پانے، سب کے لیے مواقع پیدا کرنے، احتساب کو یقینی بنانے، اور بلا تفریق عزت و احترام کو برقرار رکھنے کی توقع رکھتے ہیں۔‘
عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے کہا   کہ عام انتخابات 2025 کے آخر میں یا 2026 کے شروع میں ہوں گے۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے انتخابات میں غالب آنے کی توقع ہے۔
بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے کہا  کہ وہ طلبا کی پارٹی کا استقبال کریں گے۔
انہوں نے رواں ماہ کہا تھا کہ ’اگر وہ حکومت میں رہتے ہوئے پارٹی بناتے ہیں تو اس ملک کے عوام اسے قبول نہیں کریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری

لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی ہی کافی، پیپلز پارٹی کو اس بیانیے میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ پنجاب اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف میں مصروف ہیں۔ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کو ہرممکن مدد فراہم کر رہی ہے وفاق یا کسی دوسری تنظیم سے کسی قسم کی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ متاثرہ علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے۔ اس وقت ہمارا فوکس صرف عوامی خدمت ہے، اسی لیے ہم سیاسی تلخیوں کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پیپلز پارٹی کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنیں۔ منظور چوہدری اور حسن مرتضیٰ اپنے دکھ اور فلسفے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔ سندھ میں سیلاب سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک امداد لینے پر مجبور کر رہی ہے جو غیر سنجیدہ رویہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • اسلامی جمعیت طلبہ کاملک گیر فریشر ز ویلکم مہم کا اعلان
  • طلبہ یونین الیکشن کا ضابطہ اخلاق 21دن میں تیارکرنے کا حکم
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ  کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  •  سیاسی حریفوں نے حب کینال اور شاہراہ بھٹو کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا، میئر کراچی