کراچی میں پانی کا بحران سنگین شکل اختیارکرگیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں پانی کا بحران سنگین شکل اختیارکرگیا، شہر کو 3دن میں 75 کروڑ گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہے، سات میں سے 4 ہائیڈرنٹس سے بھی پانی کی فراہمی بند ہے جس کی وجہ شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے۔
تفصیلات کے مطابق واٹرکارپوریشن کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں لائنوں میں آنے والے رساؤ کے مرمتی کام کی وجہ سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر ہفتے کی صبح سے شٹ ڈاؤن کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی بند ہوگئی ہے۔
صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے میئر کراچی یرسٹر مرتضیٰ وہاب نے شہر کا دورہ کرکے پانی کی لائنوں کے مرمتی کام کا معائنہ کیا اور جاری کام کا جائزہ لیا، دورے کے دوران ایم ڈی واٹر کارپوریشن انجینئر اسداللہ خان سمیت دیگر اعلیٰ حکام ان کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر انہوں نے مرمتی کام مقررہ وقت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی اور مرمتی کام ہنگامی بنیادوں پر کرنے کے احکامات جاری کیے، میئر کراچی کا کہنا تھا کہ شہر میں پانی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے لائنوں کا کام کیا جارہا ہے جبکہ رساؤ ختم ہونے سے لیاری صدر اولڈ سٹی ایریا ، کلفٹن، چنیسر ٹاؤن، جناح ٹاؤن، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد اور ضلع وسطی میں سمیت شہر بھر میں پانی کی فراہمی میں مزید بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک سے قبل تمام رساؤ کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں کیونکہ رساؤ کا کام کرنے کا مقصد ماہ رمضان کے دوران شہر میں پانی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانا ہے،ان کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کو فراہمی و نکاسی آب کی بہتر سہولیات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس ضمن میں بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں۔
دوسری جانب اطلاعات کے مطابق کراچی میں 3 دن میں شہر کو 75 کروڑ گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے شہر کے بڑے حصے کو پانی کی فراہمی بند ہے، شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں، 7 میں سے 4 سرکاری ہائیڈرنٹس سے بھی پانی کی فراہمی بند ہے۔
کراچی میں لائنوں کی مرمتی کام کی وجہ سے لانڈھی ، کورنگی ، ملیر، شاہ فیصل کالونی ، گلشن اقبال ، پی آئی بی کالونی ،اولڈ سٹی ایریا ، ڈیفنس ، کلفٹن ، لیاقت آباد، ناظم آباد، گلہبار سمیت متعدد علاقوں میں پانی کی شدید قلت ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پانی کی فراہمی بند میں پانی کی علاقوں میں کراچی میں مرمتی کام کی وجہ سے جس کی وجہ سے شہر کے بند ہے
پڑھیں:
غزہ میں شدید غذائی بحران: بچے بھوک سے مرنے لگے، لوگ چلتی پھرتی لاشیں بن گئے
غزہ میں اسرائیل کے جاری محاصرے اور حملوں کے باعث بدترین انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے، جہاں غذائی قلت کی وجہ سے پانچ میں سے ایک بچہ غذائی کمی کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ، بین الاقوامی امدادی تنظیمیں، اور خود مقامی افراد اس صورتحال کو "انسانی پیدا کردہ قحط" قرار دے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ میں لوگ نہ زندہ ہیں نہ مردہ بلکہ ’’چلتی پھرتی لاشیں‘‘ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب تک 100 سے زائد افراد صرف بھوک کی وجہ سے شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرے تاکہ خوراک، دوا اور پینے کا پانی بروقت غزہ میں پہنچ سکے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، مقامی شہری ہانا المدہون نے بتایا کہ مارکیٹوں میں کھانا دستیاب نہیں اور اگر ہو بھی تو وہ اتنا مہنگا ہے کہ لوگ سونا اور ذاتی سامان بیچ کر آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔
ایک ماں نے بتایا کہ اس نے بچوں کو کچرے کے ڈھیر سے کھانے کے ٹکڑے تلاش کرتے دیکھا ہے، جب کہ ایک امدادی کارکن طہانی شہادہ نے کہا کہ ’’کھانا پکانا اور نہانا بھی اب پرُتعیش کام بن چکے ہیں۔‘‘
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ میں بھوک کی ایسی صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی اور یہ ’’انسانوں کی بنائی ہوئی قحط‘‘ ہے۔
دیئرالبلح سے حاملہ خاتون ولا فتحی نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ دعا کر رہی ہیں کہ ان کا بچہ ان حالات میں دنیا میں نہ آئے، کیونکہ یہ حالات ’’ناقابلِ تصور آفت‘‘ سے کم نہیں۔
غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی حملوں میں صرف گزشتہ دو ماہ میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ امداد کے لیے جانے والے عام شہریوں پر گولیاں چلائی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ خوف کے مارے امدادی مراکز تک جانے سے بھی قاصر ہیں۔
برطانوی فلاحی ادارے سے وابستہ ایک ڈاکٹر نے کہا کہ غزہ قحط کے قریب نہیں بلکہ "قحط زدہ" ہو چکا ہے۔