شمالی علاقہ جات کی زبانوں کے تحفظ اور فروغ کے لیے تقریب کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے اسلام آباد میں ’مقامی زبانوں کے فروغ میں اضافے پر مکالمہ‘ کے عنوان سے ایک روزہ تقریب منعقد ہوئی، جس میں شمالی پاکستان میں بولی جانے والی مختلف زبانوں سے تعلق رکھنے والے 28 ماہرین لسانیات اور ادیبوں نے شرکت کی۔
یہ تقریب مقامی زبانوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’فورم فار لینگویج انیشیٹوز (ایف ایل آئی) ‘کے زیر انتظام منعقد ہوئی جس کا مقصد مقامی زبانوں کو فروغ دینے کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور افراد کے مابین تجربات اور حکمت عملی کا تبادلہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے: مادری زبانوں کا عالمی دن ہمیں کیا پیغام دیتا ہے؟
اس موقع پر چترال اور غذر میں بولی جانے والی کھوار زبان کی نمائندگی کرتے ہوئے عطا حسین اطہر نے مقامی زبانوں کو تحفظ دینے اور ان کے فروغ کے لیے سوشل میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالی۔
علاؤ الدین حیدری نے یدغا زبان کی نمائندگی کرتے ہوئے ان یدغا گیتوں کو پیش کیا جو ان کی معدوم ہوتی ہوئی زبان کی تجدید کے لئے اہم ثابت ہوئے ہیں۔
گلگت کے طفیل عباس نے شرکا کو بتایا کہ کیسے شینا زبان بولنے والی کمیونٹی مہم چلاکر اپنی زبان کو مردم شماری فارم میں شامل کرنے میں کامیاب ہوئی۔
چترال کے عصمت اللہ دمیلی نے شہر میں رہنے والے دمیلی کمیونٹی میں اپنی زبان کی تجدید کے بارے میں بات کی۔
اس موقع پر مقررین نے مقامی زبانوں کے تحفظ کے لیے معیاری تحریری نظام بنانے، زبانوں کی ڈیجیٹائزیشن اور مادری زبانوں کو پرائمری تعلیم کا حصہ بنانے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کا قومی شناخت کا بحران
ایف ایل آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فخرالدین اخونزادہ نے مقامی زبانوں کے فروغ کے حوالے سے اپنی تنظیم کی کاوشوں کا جائزہ لیا اور مستقبل کے حوالے سے اپنے منصوبے بھی بیان کیے۔
اجلاس میں شرکا نے کمیونٹی اور سرکاری سطح پر مقامی زبانوں کے استحکام کی کاوشوں کے عزم کا اعادہ کیا اور ساتھ مل کر اپنی زبانوں کو محفوظ بنانے اور انہیں فروغ دینے کی حکمت عملی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کو اپنی 25 زبانوں کے ساتھ عالمی طور پر لسانی تنوع رکھنے والا علاقہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے، تاہم حکومت کی عدم دلچسپی، بڑھتی ہوئی گلوبلائزیشن اور اردو اور انگریزی جیسی بڑی زبانوں کی اجاداری کی وجہ سے ان زبانوں کو شدید خطرات بھی لاحق ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
local languages mother tongue Remove term: forum for language initiative forum for language initiative fli زبانیں مقامی زبانیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مقامی زبانوں کے زبانوں کو زبان کی کے لیے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کے اعلان کیخلاف سیاسی رہنما اور قانونی ماہرین یک زبان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پہلگام فالس فلیگ حملے کی آڑ میں بھارت کی آبی جارحیت کو سیاسی رہنماوں اورقانونی ماہرین نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی قراردے دیا۔
پیپلزپارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے کہا کہ عالمی معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے، سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فعال رہا ہے۔
سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان کا یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
بین الاقوامی قوانین کے ماہر احمر بلال صوفی نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسی کوئی طاقت نہیں کہ وہ سندھ طاس کے عالمی معاہدے کو یکطرفہ ختم کردے، اگر بھارت ایسے معاہدہ معطل کرسکتا ہے تو پھر کوئی اور پڑوسی ملک بھی ایسا کرسکتا ہے۔
سابق سفیرعبدالباسط کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا، بھارت اپنے ملک میں مسلمانوں کے وقف قانون کے خلاف احتجاج ختم کرنے کے لئے کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔
خوشدل شاہ نے نیوزی لینڈ میں شائقین کیساتھ لڑائی کے راز سے پردہ اٹھادیا
مزید :