مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے اسلام آباد میں ’مقامی زبانوں کے فروغ میں اضافے پر مکالمہ‘ کے عنوان سے ایک روزہ تقریب منعقد ہوئی، جس میں شمالی پاکستان میں بولی جانے والی مختلف زبانوں سے تعلق رکھنے والے 28 ماہرین لسانیات اور ادیبوں نے شرکت کی۔

یہ تقریب مقامی زبانوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’فورم فار لینگویج انیشیٹوز (ایف ایل آئی) ‘کے زیر انتظام منعقد ہوئی جس کا مقصد مقامی زبانوں کو فروغ دینے کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور افراد کے مابین تجربات اور حکمت عملی کا تبادلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیے: مادری زبانوں کا عالمی دن ہمیں کیا پیغام دیتا ہے؟

اس موقع پر چترال اور غذر میں بولی جانے والی کھوار زبان کی نمائندگی کرتے ہوئے عطا حسین اطہر نے مقامی زبانوں کو تحفظ دینے اور ان کے فروغ کے لیے سوشل میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالی۔

علاؤ الدین حیدری نے یدغا زبان کی نمائندگی کرتے ہوئے ان یدغا گیتوں کو پیش کیا جو ان کی معدوم ہوتی ہوئی زبان کی تجدید کے لئے اہم ثابت ہوئے ہیں۔

گلگت کے طفیل عباس نے شرکا کو بتایا کہ کیسے شینا زبان بولنے والی کمیونٹی مہم چلاکر اپنی زبان کو مردم شماری فارم میں شامل کرنے میں کامیاب ہوئی۔

چترال کے عصمت اللہ دمیلی نے شہر میں رہنے والے دمیلی کمیونٹی میں اپنی زبان کی تجدید کے بارے میں بات کی۔

اس موقع پر مقررین نے مقامی زبانوں کے تحفظ کے لیے معیاری تحریری نظام بنانے، زبانوں کی ڈیجیٹائزیشن اور مادری زبانوں کو پرائمری تعلیم کا حصہ بنانے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کا قومی شناخت کا بحران

ایف ایل آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فخرالدین اخونزادہ نے مقامی زبانوں کے فروغ کے حوالے سے اپنی تنظیم کی کاوشوں کا جائزہ لیا اور مستقبل کے حوالے سے اپنے منصوبے بھی بیان کیے۔

اجلاس میں شرکا نے کمیونٹی اور سرکاری سطح پر مقامی زبانوں کے استحکام کی کاوشوں کے عزم کا اعادہ کیا اور ساتھ مل کر اپنی زبانوں کو محفوظ بنانے اور انہیں فروغ دینے کی حکمت عملی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

واضح رہے کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کو اپنی 25 زبانوں کے ساتھ عالمی طور پر لسانی تنوع رکھنے والا علاقہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے، تاہم حکومت کی عدم دلچسپی، بڑھتی ہوئی گلوبلائزیشن اور اردو اور انگریزی جیسی بڑی زبانوں کی اجاداری کی وجہ سے ان زبانوں کو شدید خطرات بھی لاحق ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

local languages mother tongue Remove term: forum for language initiative forum for language initiative fli زبانیں مقامی زبانیں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مقامی زبانوں کے زبانوں کو زبان کی کے لیے

پڑھیں:

بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی تقریب

لاہور:

بھارتی حکومت کی جانب سے گورو ارجن دیو جی کے شہیدی دن کے موقع پر بھارتی سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا گیا۔

بھارتی حکومت کے اس اقدام کے باوجود متروکہ وقف املاک بورڈ اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کی جانب سے لاہور کے واہگہ بارڈر پر بھارتی مہمانوں کے استقبال کے لیے علامتی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بین المذاہب ہم آہنگی اور سکھ برادری کے ساتھ یکجہتی کے جذبے کا بھرپور اظہار کیا گیا۔

سکھوں کے پانچویں گورو ارجن دیو جی کے شہیدی دن کی مرکزی تقریب 16 جون کو گردوراہ ڈیرہ صاحب لاہور میں منعقد ہوگی جس میں شرکت کے لئے بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کو مدعو کیا گیا ہے۔

شیڈول کے مطابق بھارتی سکھ یاتریوں نے 9 جون کو پاکستان آنا تھا لیکن پاک بھارت کشیدہ تعلقات اور بارڈر بند ہونے کی وجہ سے بھارتی حکومت نے اپنے شہریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ہے۔

علامتی استقبال کے لئے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر ساجد محمود چوہان، ایڈیشنل سیکریٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر، پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار رمیش سنگھ اروڑہ، کمیٹی کے دیگر اراکین ، کرشنامندر لاہور کے پجاری پنڈت کاشی رام،  بالمیکی ہندوکمیونٹی کے نمائندے امرناتھ رندھاوا، حضرت میاں میر ؒ کی درگارہ کے سجادہ نشین مخدوم سید علی رضا گیلانی سمیت مسیحی برادری کے نمائندے بھی موجود تھے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر نے کہا کہ پاک بھارت معاہدے کے تحت شہیدی دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے ایک ہزار سکھ یاتری پاکستان آسکتے ہیں تاہم، اس برس بھارتی حکومت نے نہ صرف یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی بلکہ کرتارپور راہداری بھی بند رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپریل میں وساکھی کے موقع پر پاکستان نے سات ہزار بھارتی یاتریوں کو ویزے جاری کئے تھے ہمارے دروازے اب بھی بھارتی سکھوں کے لئے کھلے ہیں پاک بھارت کشیدگی کے باوجود پاکستان نے واضع طور پر کہا تھا کہ بھارتی سکھوں کے لئے پاکستان کے دروازے چوبیس گھنٹے کھلے ہیں۔ سکھ یاتری،کل پرسوں جب بھی آنا چاہیں ہم ان کا خیرمقدم کریں گے، ہم پرامید ہیں کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کے موقع پر بھارتی سکھ یاتری پاکستان آئیں گے۔

سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ مذہبی آزادیوں کا احترام ہر ملک کی بنیادی ذمہ داری ہے بدقسمتی سے بھارت نے گرو ارجن دیو جی کی برسی کے موقع پر سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک کر مذہبی ہم آہنگی اور یاتریوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے کرتارپور راہداری کی بندش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سکھ برادری کو بے پناہ عزت دی جاتی ہے اور سکھوں کے مقدس مقامات کی دیکھ بھال حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے پاکستان، اقلیتوں کے حقوق کا حقیقی محافظ ہے بھارتی حکومت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنا اور کرتارپور راہداری کی بندش ایک ناقابل قبول اور اشتعال انگیز اقدام ہے۔

سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف مسلسل بے بنیاد پراپیگنڈا مہم چلا رہا ہے، جبکہ پاکستان نے ہمیشہ امن، رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام دیا ہے، پاکستان کی طرف سے آج بھی کرتارپور کوریڈور کھلا ہے اور بھارتی سکھ یاتری جب چاہیں پاکستان آسکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گہرے عالمی سمندروں کا تحفظ: فرانس میں اقوام متحدہ کی تیسری سمٹ شروع
  • تحفظ ماحول: سرسبز زمین کے لیے صاف نیلا سمندر ضروری
  • بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی تقریب
  • مراد علی شاہ کیجانب سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں عید ملن تقریب کا انعقاد
  • وادی نیلم کا علاقہ جو جدید دور میں بھی ہرقسم کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے
  • جوانوں کی قربانیاں اور ثابت قدمی وطن کے تحفظ کی ضمانت اور پاکستان کی اصل طاقت ہے، وزیر داخلہ
  • علی ظفر کے شینا زبان میں پہلے میوزک ویڈیو ‘کرے کرے’ نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچا دی
  • علی ظفر کے شینا زبان میں پہلے میوزک ویڈیو 'کرے کرے' نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچا دی
  • کراچی، آئی ایس او کے تحت ‎مرکزی دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلم ابن عقیلؑ کا انعقاد
  • ڈیرہ اسماعیل خان، برسی امام خمینی