انڈیا میں سرنگ حادثہ: 72 گھنٹے بعد بھی 8 مزدوروں کو باہر نہ نکالا جاسکا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
حیدرآباد: بھارتی ریاست تلنگانہ میں ایک زیر تعمیر سرنگ گرنے سے آٹھ مزدور 72 گھنٹے سے پھنسے ہوئے ہیں۔ خراب موسم اور ملبہ ہٹانے میں مشکلات کے باعث ریسکیو آپریشن میں شدید رکاوٹیں درپیش ہیں۔
یہ حادثہ ہفتے کی صبح پیش آیا جب 43 کلومیٹر طویل سری سیلم لیفٹ بینک کینال (SLBC) سرنگ کا ایک حصہ منہدم ہو گیا۔ حادثے کے وقت پچاس مزدور سرنگ میں موجود تھے، جن میں سے 43 بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے، تاہم آٹھ مزدور اب بھی اندر پھنسے ہوئے ہیں۔
ریسکیو ٹیموں کو نرم مٹی، ملبے اور تنگ راستوں کے باعث مزدوروں تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
اب تک 33 کلومیٹر سرنگ کھودی جا چکی ہے، جبکہ 10 کلومیٹر باقی ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں ٹرین اور کنویئر بیلٹ کے ذریعے ملبہ ہٹا رہی ہیں، جبکہ آکسیجن کی سطح برقرار رکھنے کے لیے پانی مسلسل باہر نکالا جا رہا ہے۔
بھارتی فوج، نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (NDRF) اور فائر فائٹرز ریسکیو میں مصروف ہیں۔
تلنگانہ کے وزیر، جوپلی کرشنا راؤ نے بھارتی نیوز ایجنسی PTI کو بتایا کہ مزدوروں کے زندہ بچنے کے امکانات "بہت کم" ہیں۔
'ریٹ ہول مائنرز' کی ایک ماہر ٹیم بھیجی گئی ہے، جنہوں نے 2023 میں اتراکھنڈ میں ایک سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کو کامیابی سے نکالا تھا۔
یہ سرنگ تلنگانہ کے سب سے پرانے آبپاشی منصوبے کا حصہ ہے، جو نرنجنا ساگر-سری سیلم ٹائیگر ریزرو کے پہاڑی اور جنگلاتی علاقے سے گزرتی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سعودی عرب میں سکول جاتے ہوئے افسوسناک حادثہ، 4 خواتین اساتذہ اور ڈرائیور جاں بحق
سعودی عرب کے شہر جازان میں پیش آنے والے ایک خوفناک ٹریفک حادثے نے ہر دل کو غمزدہ کر دیا، خصوصاً تعلیمی حلقے اور طلبا اس سانحے پر گہرے دکھ میں مبتلا ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، حادثہ اس وقت پیش آیا جب چار خواتین اساتذہ کو اسکول لے جانے والی گاڑی ایک مصروف شاہراہ پر حادثے کا شکار ہو گئی۔ حادثہ اس قدر شدید تھا کہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی، اور اس میں سوار تمام افراد، بشمول ڈرائیور، موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
ابھی تک حادثے کی واضح وجہ سامنے نہیں آ سکی، تاہم متعلقہ حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاں بحق افراد کی میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
سعودی وزارتِ تعلیم نے اس افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے “اساتذہ برادری کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان” قرار دیا ہے۔ وزارت نے جاں بحق اساتذہ کے اہل خانہ سے دلی تعزیت بھی کی ہے۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والی خواتین اساتذہ کی نمازِ جنازہ میں طلبا، ساتھی اساتذہ، اہل علاقہ اور تعلیمی اداروں کے نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر فضا انتہائی سوگوار تھی اور رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر سڑکوں پر حفاظتی اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو روزانہ تعلیم کے فروغ کے لیے طویل سفر کرتے ہیں۔