9 مئی کے واقعات میں عمران خان براہ راست ملوث تھے، نگران حکومت کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )نگران حکومت کے دور میں کی گئی سانحہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق تحقیقات کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی 2023 کے واقعات باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کئے گئے، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان ان واقعات میں براہ راست ملوث تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے درجنوں رہنماوں نے تشدد کو ہوا دینے کے لئے کردار ادا کیا تاہم شاہ محمود قریشی، چودھری پرویز الٰہی کے خلاف مقدمات قائم ہونے کے باوجود تحقیقاتی رپورٹ میں نام شامل نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں حماد اظہر، زرتاج گل، مراد سعید، علی امین گنڈاپور، شاندانہ گلزار کے نام شامل ہیں۔اس کے علاوہ تحقیقاتی رپورٹ میں فرخ حبیب، علی زیدی، کنول شوذب، شہریار آفریدی کو بھی ملوث قرار دیا گیا ہے، سینیٹر اعجاز چودھری، فیصل جاوید، ڈاکٹر یاسمین راشد، محمودالرشید بھی ملوث قرار دیے گئے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے عمر چیمہ،حسان نیازی، عالیہ حمزہ، جمشید اقبال چیمہ، مسرت چیمہ بھی ان پرتشدد واقعات میں ملوث تھے۔
ذرائع کے مطابق علیمہ خان کو بھی تشدد کو ہوا دینے میں ملوث قرار دیا گیا ہے، صداقت عباسی، واثق قیوم، نوشین حامد، عامرڈوگر، زین قریشی بھی 9 مئی کو تشدد کی کارروائیوں کو سپورٹ کر رہے تھے۔ان رہنماو¿ں کے علاوہ طیبہ ابراہیم، شبانہ فیاض، اظہر میر اور عامر مغل سمیت 80 سے زائد رہنماو¿ں کو 9 مئی کے واقعات میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔
پس منظر:یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاو¿ن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاو¿س بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاو¿ گھیراو¿ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماﺅں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کئے گئے تھے۔
چیمپئنز ٹرافی ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کا اہم میچ بارش کے باعث منسوخ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: تحقیقاتی رپورٹ میں واقعات میں کے واقعات ملوث قرار میں ملوث گیا ہے
پڑھیں:
سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔