علامہ راجہ ناصر عباس کے وارنٹ گرفتاری کو منسوخ کیا جائے، علامہ ولایت جعفری
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اپنے بیان میں علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری پاکستان کے مظلوم عوام کی آواز ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی نائب صدر علامہ ولایت حسین جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائی قرار دی ہے۔ اپنے بیان میں علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری پاکستان کے مظلوم عوام کی آواز ہیں۔ انکی غیر موجودگی کو جواز بنا کر ان کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کرنا بدنیتی پر مبنی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحفظ کے لئے قربانیاں دینے والے قائد وحدت کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانا نام نہاد جمہوری حکومت کی اصلیت ظاہر کرتی ہے۔ وفاقی حکومت اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف جعلی مقدمات اور اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے وارنٹ گرفتاری کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
پڑھیں:
احتجاج کیس، علیمہ کے چوتھی مرتبہ وارنٹ جاری، مچلکے، گاڑیوں کے ضمانتی بانڈ ضبط
راولپنڈی (جنرل رپورٹر) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے تحریک انصاف کے 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ صادق آباد کے مقدمہ میں سابق چیئرمین کی ہمشیرہ علیمہ خانم کی مسلسل عدم حاضری پر ان کے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے اور مقدمے میں شامل 4 گاڑیوں کے 85 لاکھ روپے مالیت کے شورٹی بانڈز بھی بحق سرکار ضبط کر نے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے ملزمہ کو دو نئے شورٹی بانڈز اور 10 لاکھ روپے فی کس کے دو نئے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے ملزمہ کے ضامن عمر شریف کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے ملزمہ کی گرفتاری و حاضری پر ایس پی راول ڈویژن اور ڈی ایس پی وارث خان نعیم کو بھی توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے چوتھی مرتبہ علیمہ خانم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں۔ گزشتہ روز سماعت کے موقع پر 3 مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود علیمہ خانم عدالت پیش نہیں ہوئیں جبکہ مقدمے میں دیگر 10 ملزم عدالت میں موجود تھے۔ عدالت نے پولیس کی رپورٹ کو بوگس قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر ملزمہ روپوش ہے تو اڈیالہ جیل کے باہر ان کی میڈیا سے گفتگو کیسے نشر ہوتی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ پولیس نے عدالت کو دھوکہ دیا ہے۔