ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کوئی بھی اس وہم میں نہ رہے کہ افغانستان، یوکرائن ہے، وہ افغانوں کو حکم نہیں دے سکتے ہیں، ہم کسی دوسرے ملک کے کنٹرول اور انتظامیہ کے ماتحت نہیں ہیں، امریکی افواج کے پیچھے چھوڑے گئے ہتھیار اب افغان عوام کی ملکیت ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کو ایک بار پھر وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا چھوڑا گیا 7 بلین ڈالرز کی قیمت کا امریکی اسلحہ ہمیں واپس کر دو، امریکہ بائیڈن کی غلطی کو درست کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ اس کے جواب میں افغانستان طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کوئی بھی اس وہم میں نہ رہے کہ افغانستان، یوکرائن ہے، وہ افغانوں کو حکم نہیں دے سکتے ہیں، ہم کسی دوسرے ملک کے کنٹرول اور انتظامیہ کے ماتحت نہیں ہیں، امریکی افواج کے پیچھے چھوڑے گئے ہتھیار اب افغان عوام کی ملکیت ہیں۔
دوسری جانب انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان کی عبوری انتظامیہ، اسلامی قانون کی روشنی میں اور افغانوں کی مذہبی اور قومی اقدار کی حفاظت کرنے والے نظام کے طور پر، روم کنونشن کی بنیاد پر قائم ہونے والے "انٹرنیشنل کریمنل کورٹ" نامی ادارے کے سامنے خود کو ذمہ دار نہیں سمجھتی اور درج ذیل نکات کا اعلان کرتی ہے: 1۔ "عدالت" کی تاریخ بتاتی ہے کہ اس کے اقدامات عدل و انصاف کے اصول کے بجائے سیاسی تبدیلی پر مبنی ہیں، اور افغانستان کی عبوری انتظامیہ ممالک کے ساتھ کنٹرول اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتی ہے، اس پالیسی سے متفق نہیں۔ 2۔ افغانستان اور دیگر ممالک میں لاکھوں عام شہری (جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی) پسماندہ ہیں اور مارے گئے، لیکن یہ "عدالت" سنگین امریکی جرائم پر خاموش رہی۔ 3۔ اس ادارے نے کبھی افغانستان میں قابضین اور ان کے اتحادیوں کے جنگی جرائم کے بارے میں نہیں پوچھا، جس نے پورے دیہات کے دیہات کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا، تعلیمی مراکز، مساجد، اسپتالوں اور شادی بیاہ کی تقریبات کو دھماکے سے اڑا دیا، اور عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور ہزاروں قیدیوں کی شہادت کا سبب بنے۔ 4۔ بہت سی بڑی طاقتیں اس "عدالت" کی رکن نہیں ہیں، اسی طرح افغانستان جیسے ملک کی رکنیت بھی ضروری نہیں ہے، جو ہمیشہ دوسروں کے قبضے اور استعمار کی وجہ سے مظلوم رہا ہے۔ 
  مذکورہ بالا نکات کے پیش نظر افغانستان کی عبوری حکومت باضابطہ طور پر روم معاہدے کی عدم پاسداری کا اعلان کرتی ہے اور سابقہ انتظامیہ کے مذکورہ معاہدے سے الحاق کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہا ہے کہ کی عبوری

پڑھیں:

ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکا (VOA) کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکا اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔

جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُٹھایا۔

عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکا، ریڈیو فری ایشیا، اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔

جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔

وائس آف امریکا VOA کی وائٹ ہاؤس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا ہم وائس آف امریکا کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔

امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکا سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر " ٹرمپ مخالف" اور "انتہا پسند" ہونے کا الزام لگایا تھا۔

وائس آف امریکا نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔

اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • سنگجانی جلسہ کیس: اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 21 مئی تک توسیع
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈز روکنے کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کر دیا