مصطفیٰ عامر قتل کیس؛ بیٹے کے ملوث ہونے پر اداکار ساجد حسن کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
معروف اداکار ساجد حسن نے اپنے بیٹے ساحر حسن کے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملوث ہونے کے حوالے سے میڈیا سے بات کی ہے۔
ساجد حسن کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو پہلے ہی مجرم سمجھ لیا گیا ہے، حالانکہ ابھی تک کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔
ساجد حسن نے کہا کہ مصطفیٰ عامر کا قتل ایک المناک واقعہ ہے، اور مصطفیٰ کی والدہ کا ویڈیو پیغام سن کر وہ رات بھر سو نہیں سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ مصطفیٰ بھی ان کے بیٹے جیسا تھا، اور وہ چاہتے ہیں کہ اس کیس کا منصفانہ ٹرائل ہو تاکہ اصل مجرموں کو سزا مل سکے۔
ساحر حسن کو مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ساتھ ساتھ منشیات کی خرید و فروخت کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق، ساحر نے تفتیش کے دوران اعتراف کیا کہ وہ 13 سال سے منشیات استعمال کر رہا ہے اور 2 سال سے اس کی فروخت بھی کر رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ہر ہفتے 4 سے 5 لاکھ روپے کی منشیات فروخت کرتا تھا اور اس کا پورا کاروبار اسنیپ چیٹ پر چلتا تھا۔
ساجد حسن کے وکلاء کی ٹیم اس بات پر زور دے رہی ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس اور منشیات کے معاملے کو الگ الگ دیکھا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں معاملات کو جوڑ کر پیش کرنا اصل کیس سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہے۔
ساجد حسن نے اپنی موجودہ صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایک کرائے کے گھر میں رہتے ہیں، اور ان کا کام بند پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محلے والوں نے ان سے قطع تعلق کرلیا ہے، اور معاشرے نے انہیں اور ان کے بیٹے کو پہلے ہی مجرم سمجھ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کی شادی ابھی ہوئی ہے، اور ہو سکتا ہے کہ اس سے کچھ غلطیاں ہوئی ہوں، لیکن اسے مصطفیٰ عامر قتل کیس سے جوڑنا درست نہیں ہے۔ ساجد حسن نے زور دیا کہ ان کی توجہ صرف اپنے بیٹے کے کیس پر ہے، اور وہ میڈیا پر آ کر وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔
ساجد حسن نے کہا کہ انہیں عدالت پر پورا بھروسہ ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ اس کیس میں انصاف ہو۔ انہوں نے کہا، ’’دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے گا۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عدالت ان کے بیٹے کو بے گناہ ثابت کرے گی اور اصل مجرموں کو سزا ملے گی۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پولیس نے ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں آپریشن کرتے ہوئے ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن سمیت 4 نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کے مطابق، ساحر حسن سے منشیات بھی برآمد ہوئی ہے، اور انہوں نے تفتیش کے دوران 12 سے زائد کلائنٹس کے نام بھی بتائے ہیں۔
ساجد حسن نے اپنے بیٹے کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ ایک اداکار ہیں، اور اگر چاہیں تو میڈیا کو اپنے لیے استعمال کر سکتے ہیں، لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ان کا بیٹا عدالت کے سامنے ہے، اور انہیں انصاف پر پورا یقین ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عامر قتل کیس ان کے بیٹے نے کہا کہ کہ مصطفی انہوں نے اور ان
پڑھیں:
وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ یہ نیا وقف قانون ملک کے اس آئین پر براہ راست حملہ ہے جو شہریوں اور اقلیتوں کو نہ صرف برابر کا حق دیتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے وقف (ترمیمی) قانون 2025 کو منسوخ کرنے سے منع کر دیا ہے۔ حالانکہ عدالت نے وقف قانون کی کچھ دفعات پر جزوی ترمیم اور ایک پر مکمل طور سے روک لگا دی ہے۔ اس فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ انہوں نے اپنے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ ’’انصاف اب بھی زندہ ہے‘‘۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق اپنا یہ اطمینان ظاہر کیا ہے۔
اس پوسٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کرتی ہے۔ اس عبوری راحت نے ہماری اس امید کو یقین میں بدل دیا ہے کہ انصاف اب بھی زندہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جمعیۃ علماء ہند اس سیاہ قانون کے ختم ہونے تک اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔ مولانا ارشد مدنی کے مطابق یہ نیا وقف قانون ملک کے اس آئین پر براہ راست حملہ ہے جو شہریوں اور اقلیتوں کو نہ صرف برابر کا حق دیتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کی مذہبی آزادی چھین لینے کی ایک آئین مخالف سازش ہے، اس لئے جمعیۃ علماء ہند نے وقف قانون 2025 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس سیاہ قانون کو ختم کر کے ہمیں مکمل آئینی انصاف فراہم کرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے آج وقف (ترمیمی) قانون 2025 کی کچھ دفعات پر روک لگا دی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے وقف کرنے کے لئے 5 سال تک اسلام پر عمل کرنا لازمی قرار دینے والے التزام پر اس وقت تک روک لگا دی ہے جب تک کہ متعلقہ ضابطہ قائم نہیں ہو جاتا۔ اس کے علاوہ اب کلکٹر کو جائیداد تنازعہ پر فیصلہ لینے کا حق نہیں ہوگا۔ اپنے عبوری فیصلے میں سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ریاستی وقف بورڈ میں 3 سے زائد غیر مسلم رکن نہیں ہونے چاہئیں، جبکہ مرکزی وقف بورڈ میں 4 سے زائد غیر مسلم اراکین نہیں ہوں گے۔