اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی کابینہ میں 21 نئے وزراء کو شامل کرلیا گیا، اراکین نے حلف اٹھا لیا۔ حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے نئے اراکین سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی، خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری بھی موجود تھیں۔ حلف اٹھانے والے12 وفاقی وزراء میں حنیف عباسی، معین وٹو، مصطفیٰ کمال، سردار یوسف، علی پرویز، شزہ فاطمہ، جنید انور، خالد مگسی، اورنگزیب کھچی، رانا مبشر، رضا حیات ہراج، طارق ٖ فضل چودھری شامل ہیں۔ حلف اٹھانے والے9 وزراء  مملکت میں طلال چودھری، بیرسٹر عقیل، ملک رشید، کھیل داس کوہستانی، عبدالرحمن کانجو، بلال اظہر کیانی، مختار بھرت، عون چودھری  اور وجیہہ قمر شامل ہیں۔ پیر عمران شاہ نامزد وفاقی وزیر ہیں تاہم وہ ٹریفک جام کی وجہ سے تقریب حلف وفاداری میں نہیں پہنچ سکے۔ کابینہ ڈویژن نے وفاقی کابینہ میں شامل ہونے والے نئے  28 وزراء، مشیران اور معاون خصوصی کے الگ الگ نوٹیفکیشن جاری کر دیئے۔ علی پرویز ملک اور شیزہ فاطمہ خواجہ کو وفاقی وزیر بننے کے بعد وزیر مملکت کا عہدہ خالی قرار دیدیا گیا ہے۔ ایک اور نوٹیفکیشن میں وزیراعظم  کی ایڈوائس پر صدر مملکت نے سید توقیر حسین شاہ، محمد علی اور پرویز خٹک کو مشیر مقرر کر دیا ہے۔ ایک اور نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ہارون اختر، حضفہ رحمان، مبارک زیب  اور طلحہ برکی کو وزیراعظم کا معاون خصوصی مقرر کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن

یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔

انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔

یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔

انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔

تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔

یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • الیکٹرک گاڑیوں کیلئے چارجنگ اسٹیشنز کے قیام پر اے ای آٹو کمپنی حکام کی سندھ کے وزراء سے ملاقات
  • وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کا شرینگل بار میں خطاب، وکلاء کی خدمات کو سراہا، خصوصی گرانٹ کا اعلان
  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائیگی، وزیراعظم
  • سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
  • سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے عالمی اداروں کو شامل کرنے کا فیصلہ
  • رواں سال کے پہلے 6 ماہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو کیا تحائف ملی توشہ خانہ کا ریکارڈ جاری